ملک میں اقلیتی ووٹرز کی تعداد 30 لاکھ تک پہنچ گئی

13 کے عام انتخابات میں یہ تعداد 27 لاکھ 70 ہزار تھی۔ ہندو ملک کی سب سے بڑ ی اقلیت بن گئے ،یہودیوں کے بھی 900 ووٹ پاکستان میں رجسٹر ہیں ، الیکشن کمیشن

اتوار 8 جنوری 2017 12:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 جنوری2017ء) پاکستان میں اقلیتی ووٹرز کی تعداد 30 لاکھ تک پہچ گئی ہے اور صوبہ سندھ کے 13 جبکہ صوبہ پنجاب کے 2 اضلاع میں اقلیتوں کی واضح اکثریت متعدد حلقوں میں انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کافی ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی دستاویزات کے مطابق اقلیتوں کے رجسٹر ووٹوں کی تعداد 29 لاکھ 90 ہزار ہے جبکہ 2013 کے عام انتخابات میں یہ تعداد 27 لاکھ 70 ہزار تھی۔

پاکستان میں ہندو ایک بڑی اقلیت کے طور پر موجود ہیں جن کے ووٹرز کی تعداد 14 لاکھ 90 ہزار ہے جو پاکستان میں موجود غیر مسلموں کا مجموعہ کا تقریبا نصف ہے۔وہ زیادہ تر سندھ میں آباد ہیں یہ تعداد 13 لاکھ 90 ہزار ہے، پنجاب میں ہندو ووٹرز کی تعداد 73152، بلوچستان میں 22766، خیبرپختونخوا میں 4022، وفاق کے زیر انتظام میں قبائلی علاقے (فاٹا) میں 586 اور اسلام آباد میں 188 ہے۔

(جاری ہے)

عیسائی پاکستان میں دوسری بڑی اقلیت ہیں جن کی مجموعی رجسٹر ووٹرز کی تعداد 13 لاکھ 20 ہزار ہے، دستاویز کے مطابق پنجاب میں ان کے 10 لاکھ ووٹ موجود ہیں، سندھ میں 209083، اسلام آباد میں 29173، خیبرپختونخوا میں 26814، بلوچستان میں 16279 اور فاٹا میں 1345 ووٹ موجود ہیں۔پاکستان میں موجود احمدی ووٹرز کی تعداد 119749 ہے جس میں سے صوبہ پنجاب میں 101156، سندھ میں 14855، اسلام آباد میں 2134، خیبرپختونخوا میں 1140، بلوچستان میں 451 اور فاٹا میں 13 ہے۔

ملک میں سکھ ووٹرز کی مجموعی تعداد 6193 ہے جس میں سے خیبرپختونخوا میں 2597، سندھ میں 1477، پنجاب میں 1157، فاٹا میں 730، بلوچستان میں 225 اور اسلام آباد میں 7 ہے۔اسی طرح ملک میں پارسیوں کے ووٹرز کی مجموعی تعداد 3743 ہے جس میں سے سندھ میں 2487، خیبرپختونخوا میں 723، پنجاب میں 254، بلوچستان میں 250، فاٹا میں 16 اور اسلام آباد میں 13 ہے۔پاکستان میں موجود بدھ مت ووٹروں کی تعداد 1643 ہے جو زیادہ تر سندھ اور پنجاب میں موجود ہیں۔

اس کے علاوہ یہودیوں کے بھی 900 ووٹ پاکستان میں رجسٹر ہیں۔خیال رہے کہ 2013 کے عام انتخابات سے قبل کے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ملک میں 27 لاکھ 70 ہزار غیر مسلم ووٹرز تھے۔حاصل ہونے والے ڈیٹا کے مطابق سندھ کے اضلاع عمر کورٹ اور تھرپارکر میں سب سے زیادہ 49 فیصد اور 46 فیصد غیر مسلم ووٹر موجود تھے۔عمر کورٹ میں مجموعی طور پر 386924 ووٹرز موجود تھے جن میں 189501 ووٹرز غیر مسلم تھے۔

تھر پارکر میں مجموعی طور پر 473189 ووٹرز، جن میں 219342 غیر مسلم تھے۔میرپور خاص میں مجموعی ووٹروں کی تعداد 590035 تھی جبکہ ان میں سے 33 فیصد (192357) غیر مسلم تھے۔ٹنڈو الہیار میں مجموعی ووٹروں کی تعداد 288460 تھی جس میں سے 74954 غیر مسلم تھے۔ٹنڈو محمد خان میں ووٹروں کی تعداد 231522 تھی جبکہ یہاں 39847 غیر مسلم ووٹرز تھے۔مٹیاری میں غیر مسلم ووٹروں کی تعداد 81589 تھی جبکہ یہاں مجموعی ووٹرز کی تعداد 302265 تھے۔

کراچی (جنوبی) میں مجموعی ووٹرز کی تعداد 1070321 تھی جس میں سے غیر مسلم ووٹرز کی تعداد 81589 تھی۔گوٹھکی اور حیدرآباد میں غیر مسلم ووٹروں کی تعداد 41031 اور 62343 تھی جبکہ یہاں مجموعی ووٹرز کی تعداد بل ترتیب 571636 اور 928236 تھی۔ادھر صوبہ پنجاب کے اضلاع چنیوٹ اور لاہور میں غیر مسلم ووٹروں کی تعداد 35335 اور 247827 تھی جبکہ یہاں مجموعی ووٹرز کی تعداد بل ترتیب 604991 اور 4424314 تھی۔

سندھ کے اضلاع جامشورو اور کشمور میں غیر مسلم ووٹرز کی تعداد 18912 اور 17495 تھی جبکہ یہاں مجموعی ووٹرز کی تعداد بل ترتیب 373097 اور 355904 تھی۔واضح رہے کہ 2013 کے عام اتنخابات سے قبل غیر مسلم رجسٹر ووٹرز کی مجموعی تعداد 27 لاکھ 70 ہزار تھی جس میں سے 14 لاکھ ہندو، 12 لاکھ 30 ہزار عیسائی، 115966 احمدی، 5934 سکھ، 3650 پارسی، 1452 بدھ مت اور 809 یہودی تھے۔یہودیوں اور پارسیوں میں خواتین ووٹرز کی تعداد مرد ووٹرز سے زیادہ تھی۔1915 پارسی خواتین ووٹرز کے مقابلے میں پارسی مرد ووٹرز کی تعداد 1735 تھی۔جبکہ 427 یہودی خواتین ووٹرز کے مقابلے میں 382 یہودی مرد ووٹ کیلئے رجسٹر تھے۔