ورلڈ بینک بھا رت کے ساتھ آبی تنازع میں ثالثی کا عمل دوبارہ شروع کرے۔ پاکستان

صرف ثالثی عمل ہی سندھ طاس معاہدے کو بچا سکتا ہے، بہت سا قیمتی وقت پہلے ہی ضائع ہوچکا ہے،حکام

پیر 9 جنوری 2017 11:39

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 جنوری2017ء) پاکستان نے ورلڈ بینک سے کہا ہے کہ وہ نئی دہلی کے اعتراضات کے باوجود ہندوستان کے ساتھ اس کے آبی تنازع میں ثالثی کا عمل دوبارہ شروع کرے۔ورلڈ بینک سے پا کستا نی حکام نے اپنے رابطے میں زور دیا کہ صرف ثالثی عمل ہی سندھ طاس معاہدے کو بچا سکتا ہے، جس نے نصف صدی سے زائد عرصے تک پاکستان اور ہندوستان کے درمیان آبی تنازع کو کامیابی سے حل کیے رکھا۔

'یہی وجہ ہے کہ پاکستان چاہتا ہے کہ ورلڈ بینک ثالثی کا عمل دوبارہ سے شروع کرے، چاہے ہندوستان اس سے اختلاف ہی کیوں نہ کرے کیونکہ بہت سا قیمتی وقت پہلے ہی ضائع ہوچکا ہی'۔پاکستان نے پہلی مرتبہ 19 اگست 2016 کو ورلڈ بینک سے ثالثی کا کہا تھا۔گذشتہ ماہ ورلڈ بینک نے ثالثی کا عمل روکتے ہوئے پاکستان اور ہندوستان سے کہا تھا کہ وہ رواں ماہ (جنوری) کے آخر تک اس بات کا فیصلہ کرلیں کہ وہ اس تنازع کو کس طرح حل کرنا چاہتے ہیں، عالمی بینک کا کہنا تھا کہ وہ یہ سب کچھ سندھ طاس معاہدے کو بچانے کے لیے کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

1960 میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کو یہ اختیار حاصل یے کہ وہ باقاعدہ درخواست جمع کرانے کے 60 روز بعد ثالثی عدالت کے قیام کا مطالبہ کرسکے، یہ ڈیڈ لائن 29 اکتوبر 2016 کو ختم ہوگئی تھی۔حالیہ تنازع 2 ہائیڈرو الیکٹرک منصوبوں کشن گنگا اور رتلے کی وجہ سے سامنے آیا، جسے بھارت ان دریاؤں پر تیار کر رکھا ہے، جن کے پانی پر سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کا حق ہے۔سندھ طاس معاہدہ ورلڈ بینک کو ایک ضامن اور ثالث کے طور پر تسلیم کرتا ہے اور اس کے تحت پاکستان اور ہندوستان دونوں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ اگر وہ باہمی طور پر اپنے جھگڑے کو حل کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو وہ ورلڈ بیبنک سے ثالثی طلب کرسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :