پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروسز میںسینیٹ فورم پالیسی ریسرچ کا اجلاس

ملک پر قرضہ جات اور زرمبادلہ کے ذخائر سینیٹ فورم پالیسی ریسرچ کے اجلاس کی سفارشات پر عمل درآمد اور ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کے ایجنڈا پر بحث محمد انور بھنڈر کے تین میں سے دو بلوں کی ایوان بالاء سے منظوری پر اتفاق مجوزہ ترمیمی بل راجہ ظفرالحق ایوان بالاء میں بحث کیلئے پیش کریں گے آئندہ اجلاس میں اقتصادی راہداری منصوبہ پر وفاقی وزیر احسن اقبال اور سینیٹر مشاہد حسین سید سے ریفنگ لینے کا بھی فیصلہ

پیر 9 جنوری 2017 19:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 جنوری2017ء) قائد ایوان سینیٹ راجہ محمد ظفرالحق کی صدارت میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروسز میںسینیٹ فورم پالیسی ریسرچ کے اجلاس میں ملک پر قرضہ جات اور زرمبادلہ کے ذخائر سینیٹ فورم پالیسی ریسرچ کے اجلاس کی سفارشات پر عمل درآمد اور ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کا ایجنڈا زیر بحث آیا ۔

اجلاس میں سینیٹرز مشاہد حسین سید ، محسن لغاری ، سید مظفر حسین شاہ ، وسیم سجاد ، محمد انور بھنڈر، ہارون اختر ، رزینہ عالم ، افراسیاب خٹک، جاوید جبار، رخسانہ زبیری اور ماہر معیشت عابد قیوم سہلری اور اعتراز احمد نے شرکت کی ۔ اجلاس میں محمد انور بھنڈر کے تین میں سے دو بلوں کی ایوان بالاء سے منظوری کے حوالے سے اتفاق کیا گیا کہ مجوزہ ترمیمی بل قائد ایوان سینیٹ راجہ محمد ظفرالحق ایوان بالاء میں بحث کیلئے پیش کریں گے ۔

(جاری ہے)

قائد ایوان سینیٹ راجہ محمدظفرالحق نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے ایوان بالاء میں پیش ہونے والے بلوں کی بزنس ایڈوائزی کمیٹی سے منظوری کا جو طریقہ کار اپنایا ہوا ہے اس کے تحت 99 فیصد حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق سے پیش کردہ بلوں کی منظوری ہوتی ہے ۔جنہیں بزنس ایڈوائزی کمیٹی میں بحث کیلئے چیئرمین سینیٹ خود پیش کرتے ہیں ۔ جنگلات کی بے دریغ کٹائی اور جنگلاتی زمین میں کمی کے حوالے سے فورم کی طرف سے ایوان بالاء میں بحث کیلئے دی گئی تجویز پر سینیٹر سید مظفر حسین شاہ ایوان بالاء میں تحریک پیش کریں گے ۔

قرضوں ، زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے ہارون اختر نے کہا کہ معاشی ترقی کے مثبت اشارے موجود ہیں ۔بیرونی قرضوں کے بارے میں ہارون اختر نے کہا کہ ریل اسٹیٹ کے شعبے کے کاروبار کو دستاویزی شکل میںلانے کا پروگرام ہے ۔ معیشت میںبہتری آ رہی ہے ۔ نیب ، ایف آئی اے اور دوسرے اداروں کے خوف کو ختم کر کے سرمایہ کاری کی فضاء قائم کی جائے گی ۔ دستاویزی شکل سے ٹیکس کی ادائیگی کا بھی صحیح اندازہ ہوگا۔

خزانے اور معیشت کے ممتاز ماہرین ڈاکٹر اعتزاز احمد اور عابد قیوم سلہری نے معاشی و کاروباری سرگرمیوں ،پاکستان میں ٹیکس کلچر کے اضافے بنیادی سہولیات کی فراہمی کے بارے میں آگاہ کیا ۔اور کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری سے بھی پاکستان کی معیشت پر اچھے اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔ پائیدار معاشی ترقی کے حوالے سے بھی دونوں ماہرین نے تجاویز دیں۔آئندہ اجلاس میں پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں بھی وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور سینیٹر مشاہد حسین سید سے تفصیلی بریفنگ لینے کا بھی فیصلہ ہوا