حلب پر بمباری جائز تھی ، بشار الاسد

'بعض اوقات یہ قیمت بھگتنا پڑتی ہے۔ لیکن انجامِ کار لوگوں کو دہشت گردوں کے چنگل سے رہا کر لیا گیا ہے ، شامی صدر

پیر 9 جنوری 2017 20:01

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 جنوری2017ء) شامی صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ مشرقی حلب پر حملہ جائز تھا۔ شام کی سرکاری فوج نے گذشتہ ماہ حلب کو باغیوں کے قبضے سے چھڑا لیا تھا۔انھوں نے فرانسیسی میڈیا کو بتایا: 'بعض اوقات یہ قیمت بھگتنا پڑتی ہے۔ لیکن انجامِ کار لوگوں کو دہشت گردوں کے چنگل سے رہا کر لیا گیا۔‘اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ جنگ کے آخری دنوں میں حکومت اور اس کے حامیوں کی جانب سے شہری علاقوں پر فضائی حملے ممکنہ طور پر جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔

ترکی کے ہمراہ روس نے ملک میں عارضی جنگ بندی کروا رکھی ہے جو دونوں طرف سے خلاف ورزی کے دعووں کے باوجود ابھی تک قائم ہے۔دونوں ملک اور ایران امن مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں جو ممکنہ طور پر اس ماہ کے اواخر میں قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں منعقد ہوں گے۔

(جاری ہے)

برطانیہ میں قائم آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق حلب پر غلبے کی جھڑپوں میں گذشتہ پانچ برسوں میں تقریباً ساڑھے 21 ہزار عام شہری مارے گئے ہیں۔

فرانسیسی میڈیا سے بات کرتے ہوئے شامی صدر بشار الاسد نے مشرقی حلب میں ہونے والی تباہی اور شہریوں کی ہلاکتوں کو 'ہم شامیوں کے لیے تکلیف دہ' قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'ہر جنگ بری ہوتی ہے۔'تاہم انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ان شہریوں کو باغیوں کے جبر تلے چھوڑ دینا بہتر تھا حکومتی بمباری کے دوران باغیوں کے زیرِ قبضہ چند علاقوں میں ہزاروں شہری پھنس کر رہ گئے تھے۔صدر اسد نے کہا: 'یہ جنگ کے دوران اہم موڑ ہے، اور ہم فتح کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں۔'صدر نے آستانہ میں ہونے والے ممکنہ مذاکرات کے بارے میں کہا کہ ان کی حکومت ہر قسم کی بات چیت کے لیے تیار ہے۔ 'دوسری جانب کون ہو گا ہمیں ابھی تک نہیں معلوم۔ کیا یہ اصل شامی حزبِ اختلاف ہو گی'۔

متعلقہ عنوان :