سیاستدانوں کو کالا باغ ڈیم کا نام سن کر ناراضگی کا اظہار نہیں کرنا چاہیے ،وسعت قلبی کا مظاہرہ کریں بغیر اتفاق رائے کے یہ ڈیم نہیں بنے گا ، صوبے پانی کے استعمال پر احساس ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کر رہے ہیں

وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف کا ایوان بالا میں چوہدری تنویر کی جانب سے پیش تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

پیر 9 جنوری 2017 21:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 جنوری2017ء) وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کو کالا باغ ڈیم کا نام سن کر ناراضگی کا اظہار نہیں کرنا چاہیے ،وسعت قلبی کا مظاہرہ کریں بغیر اتفاق رائے کے یہ ڈیم نہیں بنے گا ، صوبے پانی کے استعمال پر احساس ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کر رہے ہیں ۔ سینٹ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے ۔

پیر کو ایوان بالا میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری تنویر کی طرف سے ملک میں زیر زمین پانی کی سطح میں مسلسل کمی سے پیدا ہونے والی صورتحال اور اس پر قابو پانے کے اقدامات پر پیش تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے خبر دار کیا کہ پانی کے بے دریغ استعمال کے بارے میں یہی حرکات و سکنات رہیں تو خدانخواستہ قومی تباہی آسکتی ہے ۔

(جاری ہے)

وزیر پانی و بجلی نے کہا کہ پاکستان میں پانی انتہائی گھمبیر مسئلہ بن گیا ہے ۔

دوتین گھنٹوں کی بحث سے اس معاملے سے انصاف نہیں ہو سکے گا ۔ پانی کے بحران کی کئی وجوہات ہیں ۔ سندھ طاس معاہدہ سب کے سامنے ہے کالا باغ ڈیم کا نام کوئی لیتا ہے تو اس پر کوئی ناراضگی کا اظہار نہ کریں ۔اتفاق رائے کے بغیر یہ ڈیم نہیں بن سکتا ہے ۔ نومبر 2017 میں پانی پر قومی کانفرنس ہو گی ۔اس سال بھاشا ڈیم اور منڈاڈیم کی تعمیر کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں جائیں گے ۔

حکومت اپنے وسائل سے یہ ڈیم تعمیر کرے گی ۔ پانی اور آبپاشی دونوں مقاصد کے لئے دیامر بھاشا ڈیم استعمال ہو گا ۔ 4500 میگا واٹ بجلی کی پیداوار ہو گی ۔سچن ٹنڈولکر پانچ سال سے مہم چلا رہے ہیں کہ ایک بالٹی پانی سے نہایا جا سکتا ہے ۔ ایک مگ پانی سے شیو ہو سکتی ہے ہمارے ہاں پانی کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے ۔ سسٹم میں جدید طریقے متعارف نہیں کروائے گئے ہیں ۔

آج بھی کھالے توڑ دیئے جاتے ہیں ۔پانی پر سیاسی بیانات نہ دیئے جائیں ۔ کراچی میں بڑے پیمانے پر آلودہ پانی سمندر میں گرایا جاتا ہے ۔ جب کہ اس کو صاف کرنے کا پلانٹ لگایا جا سکتا ہے ۔ سندھ طاس معاہدہ کے حوالے سے عالمیسطح پر پاکستان کی پوزیشن واضح ہے ۔ اس معاملے پر خطرات سے بھی آگاہ ہیں ۔ صوبائی حکومتوں سے کہا جائے کہ کسی صوبائی حکومت کو پانی کی کمی کا کوئی احساس نہیں ہے ۔ صوبوں میں پانی ، بجلی اور گیس کی بچت کا کوئی کلچر نہیں ہے ۔