سپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں پارلیمانی جماعتوں کے رہنمائوں کا اجلاس ،ْ جے یو آئی اور پیپلز پارٹی کی فوجی عدالتوں میں توسیع کی مخالفت

پہلا اجلاس کسی نتیجہ کے بغیر ختم ،ْ حکومت نے معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کوئی بھی حتمی فیصلہ تمام سیاسی جماعتوںکے مشاورت سے کیا جائیگا ،ْ سر دار ایاز صادق کی گفتگو حکومت کا مؤقف سنا جائیگا ،ْ فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کی بات ہوئی تو بھرپور مخالت کریں گے ،ْ خورشید شاہ فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے حوالے سے حکومت کے اپنے ارکان کے موقف میں تضاد اور ہچکچاہٹ ہے ،ْشاہ محمود قریشی

منگل 10 جنوری 2017 15:00

سپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں پارلیمانی جماعتوں کے رہنمائوں کا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جنوری2017ء) سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق کی سربراہی میں پارلیمانی جماعتوں کے رہنمائوں کے اجلاس کے دور ان جمعیت علمائے اسلام اور پیپلز پارٹی نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی مخالفت کردی ہے جس کے باعث پہلا اجلاس کسی نتیجہ کے بغیر ختم ہوگیا تاہم حکومت نے معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی حتمی فیصلہ تمام سیاسی جماعتوںکے مشاورت سے کیا جائیگا ۔

منگل کو سپیکرقومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرصدارت پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں پیپلزپارٹی ،ْپی ٹی آئی ،ْ جے یو آئی (ف) ایم کیوایم پاکستان اورجماعت اسلامی کے پارلیمانی رہنما موجود تھے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے حوالے سے آئینی ترمیم ،ْنیب آرڈیننس میں ترمیم یا نئے نیب قانون پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر قانون زاہد حامد نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق بریفنگ دی۔ نجی ٹی وی کے مطابق سپیکرقومی اسمبلی نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ فوجی عدالتوں کے قیام کی توسیع کے معاملے پر تمام اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کرمشترکہ مشاورت اوراتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے۔اجلاس میں پیپلزپارٹی نے ملٹری کورٹس کی توسیع کے فیصلے کی مخالفت کردی اورنیب ترمیمی آرڈیننس کے اجرا پربھی احتجاج کیا ،ْ دیگراپوزیشن جماعتوں نے بھی نیب ترمیمی آرڈیننس پراظہاربرہمی کیا۔

حکومتی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اکرم خان درانی نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے حوالے سے پرانے مؤقف پرقائم ہیں ہم فوجی عدالتوں کی حمایت نہیں کریں گے قبل ازیں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی زیرصدارت اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے نوید قمر ،ْ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی،شیریں مزاری اور جماعت اسلامی کے صاحبزاہ طارق اللہ نے شرکت کی۔

اجلاس میں فوجی عدالتوں میں توسیع کے لئیاپوزیشن کا متفقہ موقف طے کرنے کے لئے مشاورت کی گئی۔اس موقع پرخورشید شاہ نے کہاکہ روز اول سے ہمارا مؤقف ہے کہ ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام کی ضرورت نہیں لیکن حکومت کا مقصد ہے کہ ادارے بناتے جاؤ اور کرپشن بڑھاتے جاؤ، اپوزیشن نے اپنی حکمت عملی تیار کرلی ہے تاہم حکومت کا مؤقف بھی سنا جائے گا اور اگر فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کی بات ہوئی تو ہم اس کی بھرپور مخالت کریں گے۔

پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی کا اجلاس کے حوالے سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے حوالے سے حکومت کے اپنے ارکان کے موقف میں تضاد اور ہچکچاہٹ ہے کچھ ارکان فوجی عدالتوں کی توسیع کی مخالفت اورکچھ حمایت کررہے ہیں ،ْپنجاب کے وزیرقانون رانا ثنااللہ بھی پہلے فوجی عدالتوں کے سخت مخالف تھے تاہم اب ان کے لہجے میں بھی تبدیلی نظر آرہی ہے ،ْ وزیرداخلہ چوہدری نثار نے بھی کہا تھا کہ فوجی عدالتوں کے کیسز انسداد دہشت گردی عدالتوں میں منتقل ہوجائیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت پہلے اپنے ارکان کو فوجی عدالتوں کی توسیع پرمتفق کرے ،ْپھر اپنا مؤقف دے ہم حکومت کا مؤقف سننے کے بعد اپنی رائے دیں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ اپوزیشن جماعتیں فوجی عدالتوں سے متعلق متفقہ لائحہ عمل اپنائیں اور اسی حوالے سے پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی اور ق لیگ سے رابطہ کیا گیا ہے ایم کیوایم سے ابھی بات نہیں ہوئی۔

پیپلز پارٹی کے نوید قمر کا کہنا تھا کہ پہلے بھی فوجی عدالتوں کی مجبوری میں حمایت کی تھی،اس بارنہیں کریں گے۔پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہیں کیا۔اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔جماعت اسلامی طارق اللہ نے کہاکہ وہ بھی فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی مخالفت کرتے ہیں۔