فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس بغیر کسی نتیجے کے ختم

اپوزیشن قائل نہ ہوسکی ،حکومت سے فوجی عدالتوں اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد بارے کارکردگی پر بریفنگ مانگ لی فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر حکومت تنہا اور تقسیم ہے ، دونوں اتحادی حکومت کے ساتھ نہیں ہیں،اپوزیشن اجلاس خوشگوار ماحول میں ہوا،سب نے بات کو سنا،اس معاملے کے حوالے سے ادھر ہی ہوں، کہیں نہیں جارہا،ایازصادق حکومت آل پارٹی کانفرنس میں کیے گئے وعدے کی پاسداری کرکے پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی قائم کرے،خورشیدشاہ حکومت خود واضح نہیں ، جے یوآئی اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی حکومتی موقف کے حوالے سے ابہام کا شکار ہے،شاہ محمودقریشی ہم نے پہلے بھی فوجی عدالتوں کی آئینی ترمیم میں ساتھ نہیں دیا تھا، اب بھی ہماری یہی پوزیشن ہے،صاحبزادہ طارق اللہ

منگل 10 جنوری 2017 15:04

فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 جنوری2017ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں فوجی عدالتوں کی مدت میں دو سال کی توسیع کے معاملے پر پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا،حکومت اپوزیشن جماعتوں کو قائل نہ کرسکی،اپوزیشن نے حکومت سے فوجی عدالتوں اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سے متعلق کارکردگی پر بریفنگ مانگ لی ہے،اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر حکومت تنہا بھی ہے اور تقسیم بھی دونوں اتحادی جماعتیں اس معاملے میں حکومت کے ساتھ نہیں ہیں،ان خیالات کا اظہار اپوزیشن رہنمائوں نے منگل کو پارلیمانی لیڈرز کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

پارلیمانی لیڈرز کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس کے آئینی روم میں اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں ہوا۔

(جاری ہے)

وزیرقانون و انصاف زاہد حامد نے پارلیمانی جماعتوں کے رہنمائوں کا آگاہ کیا کہ حکومت چاہتی ہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید دوسال کی توسیع کردی جائے اور اس حوالے سے متفقہ طور پر بل کا مسودہ تیار کرلیا جائے،فوجی عدالتوں کی کارکردگی اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے سلسلے میں حکومت اپوزیشن جماعتوں کو قائل نہ کرسکی۔

اجلاس میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ،سید نوید قمر،پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی،ڈاکٹر شیریں مزاری،جمیعت علماء اسلام ف کے رہنما و وزیر ہائوسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی،پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی،جماعت اسلامی کے پارلیمانی رہنماصاحبزادہ طارق اللہ،ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار،عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما حاجی غلام احمد بلور،قبائلی رہنما شاہ جی گل آفریدی شریک ہوئے ۔

اجلاس ڈیڑھ گھنٹہ تک جاری رہا جس کا کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوسکا۔فیصلہ کیا گیا کہ اجلاس دوبارہ 17جنوری کو ہوگا،اپوزیشن جماعتوں نے بریفنگ کے سلسلے میں تفصیلات کے وزیرقانون و انصاف زاہد حامد کو آگاہ کردیا ہے۔اجلاس کے بعد مختصر بات چیت کرتے ہوئے اسپیکر ایاز صادق نے کہاکہ اجلاس انتہائی خوشگوار ماحول میں منعقد ہوا،سب نے ایک دوسرے کی بات کو سنااس معاملے کے حوالے سے میں ادھر ہی ہوں کہیں نہیں جارہا۔

قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہاکہ اپوزیشن نے متفقہ طور پر یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ حکومت آل پارٹی کانفرنس میں کیے گئے وعدے کی پاسداری کرتے ہوئے پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی قائم کرے،زاہد حامد نے حکومت کی جانب سے آگاہ کیا کہ حکومت فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید دوسال کی توسیع چاہتی ہے،ہم نے حکومت سے اس کی کارکردگی پر بریفنگ مانگ لی ہے کہ ہمیں کہا گیا تھا کہ حالات ابنارمل ہیں۔

حکومت بتائے کے حالات کو معمول پرلانے کیلئے اس نے کیا اقدامات کیے ہیں،فوجی عدالتوں کی کیا کارکردگی رہی اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ حکومتی موقف سے تمام پارلیمانی جماعتیں اپنے قائدین کو بریفنگ دیں گی اور اپنے دوٹوک موقف سے آئندہ اجلاس میں آگاہ کردیا جائے گا۔حکومت نہ صرف نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سے آگاہ کرے بلکہ یہ بھی بتائے کہ دہشتگردی کے انسداد کیلئے کیا ٹھوس اقدامات کیے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت خود واضح نہیں ہے، جمعیت علماء اسلام (ف)اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی بھی حکومتی موقف کے حوالے سے ابہام کا شکار ہے،ہم چاہتے ہیں کہ اپوزیشن کو حکومت اپنی کارکردگی سے آگاہ کرے،ہم نے اہم پانچ سوالات حکومت کے سامنے رکھ دیئے ہیں،حکومت دو سالوں میں فوجی عدالتوں کی کارکردگی سے آگاہ کرے،نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد کی نوعیت کیا ہے اس سے آگاہ کرے،انسداد دہشتگردی کی عدالتوں کی کارکردگی سے آگاہ کیا جائے،ملکی سیکیورٹی کی مجموعی صورتحال پر بریفنگ دی جائے اور حکومت دہشتگردی کے خاتمے کیلئے آگے سے بڑھنے کیلئے اپنے لائحہ عمل (بلیوپرنٹ)آئندہ اجلاس میں پیش کرے حکومت نے اے پی سی میں نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی تشکیل نو کا وعدہ کیا تھا وعدے کی پاسداری کی جائے۔

انہوں نے کہاکہ جب دہشتگردی کے خاتمے کے بارے میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کی کارکردگی سے آگاہ کیا جارہا تھا تو وزیر قانون نے خود اعتراف کیا کہ دہشتگردوں کو اس عرصہ میں سب سے زیادہ سزائیں پختونخواہ میں سنائی گئی ہیں۔جماعت اسلامی کے رہنما صاحبزادہ طارق اللہ نے کہاکہ ہم نے پہلے بھی فوجی عدالتوں کی آئینی ترمیم میں ساتھ نہیں دیا تھا اب بھی ہماری یہی پوزیشن ہے حکومت کو جب بھی اس قسم کے حالات پیش آتے ہیں تو اسے اپوزیشن یادآجاتی ہے،اپنی دوسالہ کارکردگی سے آگاہ کرے۔ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہماری اس مخالفت سے آپریشن ضرب عضب کی کامیابی پر کوئی حرف نہیں آئے گا