پاکستان کا مستقبل تابناک ہے‘ حکومت کی ٹھوس پالیسیوں کی بدولت ماضی کی مایوسیوں سے عوام کو چھٹکارا حاصل ہو رہاہے‘ گزشتہ ادوار میںعوام نے مہنگائی‘ بیروزگاری‘ قتل و غارت‘ ٹارگٹ کلنگ جیسی صعوبتیں برداشت کیں جس سے مایوسی نے جنم لیا‘ سی پیک منصوبہ کسی ایک جماعت یا گروہ کا نہیں اس سے ملک کی تقدیر وابستہ ہے‘ کچھ لوگ معاشرے میں خوامخواہ غلط فہمیاں پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں‘ یقین دلاتاہوں کہ معاہدہ میں جو روٹ طے ہوا اس میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں ہوئی

صدر مملکت ممنون حسین کا قومی سرسیدکانفرنس سے خطاب

منگل 10 جنوری 2017 21:38

پاکستان کا مستقبل تابناک ہے‘ حکومت کی ٹھوس پالیسیوں کی بدولت ماضی ..
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جنوری2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہاہے کہ پاکستان کا مستقبل تابناک ہے‘ حکومت کی ٹھوس پالیسیوں کی بدولت ماضی کی مایوسیوں سے عوام کو چھٹکارا حاصل ہو رہاہے‘ گزشتہ ادوار میں عوام نے مہنگائی‘ دہشتگردی،بیروزگاری‘ قتل و غارت‘ ٹارگٹ کلنگ جیسی صعوبتیں برداشت کیں جس سے مایوسی نے جنم لیا‘ سی پیک منصوبہ کسی ایک جماعت یا گروہ کا نہیں اس کے ساتھ ملک کی تقدیر وابستہ ہے‘ کچھ لوگ معاشرے میں خوامخواہ غلط فہمیاں پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں‘ یقین دلاتاہوں کہ معاہدہ میں جو روٹ طے ہوا اس میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں ہوئی۔

وہ منگل کو الحمراء ہال میں نظریہ پاکستان ٹرسٹ اور تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے زیر اہتمام جدوجہد آزادی کے عظیم رہنماء سرسید احمد خانؒ کے 200 سالہ جشن ولادت کے سلسلہ میں ’’دو قومی نظریہ۔

(جاری ہے)

سرسید سے قائد اعظمؒ تک‘‘ کے موضوع پر قومی سرسیدکانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ‘ سابق صدر و چیئرمین نظریہ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ‘ وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد‘ چیئرپرسن مجیدہ وائیں‘ سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی‘ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیف کوآرڈینیٹر میاں فاروق الطاف سمیت کارکنان تحریک پاکستان کی کثیر تعداد موجود تھی۔

صدر مملکت نے کہا کہ صحت‘ تعلیم‘ ٹرانسپورٹ سمیت دیگر تمام شعبے حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے 1999ء کے بعد قوم کے 15 سال ضائع کئے گئے جب 2008ء کا الیکشن ہوا تو ملک پر 67 سو ارب روپے کا قرضہ تھا اور جب 2013ء کا الیکشن ہوا تو یہ قرضہ بڑھ کر 14800 ارب روپے ہو گیا‘ قوم یہ پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ کیا اس دوران کوئی نیا ڈیم بنا یا کتنے میگا پراجیکٹس لگائے گئے۔

صدر مملکت نے کہا کہ سوال یہ پیداہوتا ہے کہ کالا باغ ڈیم تو سیاست کی نذر ہو گیا لیکن دیامیر بھاشا ڈیم کیوں نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت یہ کوشش کر رہی ہے کہ دیا میر بھاشا ڈیم کو سی پیک کا حصہ بنادیا جائے یا اس کے دو حصے بنا کر ایک کو سی پیک میں ڈال دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 55 سے 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جن کیلئے تعلیم ضروری ہے لیکن بدقسمتی سے ماضی میں وسائل کا ضیاع کیا گیاتاہم یہ یقین دلاتا ہوں کہ ہم نے تعلیم کو آگے لیکر جانا ہے اور اپنے بچوں کو زیادہ سے زیادہ تعلیم دلوانی ہے تاکہ وہ آنے والے وقت کیلئے اپنے آپ کو تیار کر سکیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ اگر ہم اپنے تعلیمی نظام‘ معاشرتی ڈھانچے کو سرسید احمد خانؒ کے فکر کے مطابق ترتیب دینے میں کامیاب ہو جائیں تو ہمیں ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا۔ انہوں نے سرسید احمد خانؒ کے 200 سالہ جشن ولادت کے سلسلہ میں منعقدہ کانفرنس کا خیرمقدم کیا اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کو اس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ جس جذبے کے ساتھ سرسید احمد خانؒ نے مسلمانوں کے تشخص کو اجاگر کرنے کیلئے کام کیا اسی جذبے کو بروئے کار لا کر ہم موجودہ دور کے مسائل سے بطریق احسن عہدہ برآء ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرسید احمد خانؒ کی مسلمانوں کیلئے خدمات کو ہمیشہ یادرکھا جائے گا اور ہم انہیں خراج عقیدت پیش کرتے رہیں گے۔صدر مملکت نے نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی لائبریری کیلئے 25لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا،قبل ازیں نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین و سابق صدر محمد رفیق تارڑ نے کہا کہ پاکستانی عوام کو قیام پاکستان کے حقیقی اسباب و مقاصد اور مشاہیر تحریک پاکستان کی حیات و خدمات سے آگاہ کرنا نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے اغراض و مقاصد میں کلیدی اہمیت رکھتاہے‘ نظریہ پاکستان ٹرسٹ نے 2017ء کو 70 ویں سال آزادی کے طور پر منانے کا فیصلہ کیاہے جس کیلئے جامع پروگرام ترتیب دیا گیاہے جس میں حصول آزادی کے سلسلے میں مشاہیر تحریک پاکستان کے لافانی کردار کو بھرپور طریقے سے اجاگر کیا جائیگا۔

اس موقع پر نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد‘ سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی و دیگر نے بھی خطاب کیا اور سرسید احمد خانؒ کی عظیم جدوجہد پر روشنی ڈالی۔