صوبائی اکائیوں کی حقیقی نمائندگی کیلئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مابین اختیارات کا توازن ضروری ہے، رضاربانی

منگل 10 جنوری 2017 22:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جنوری2017ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ صوبائی اکائیوں کی حقیقی نمائندگی کیلئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مابین اختیارات کا توازن ضروری ہے ۔ سندھ مدرستہ الااسلام یونیورسٹی کراچی کے 46 رکنی وفد کے پارلیمنٹ ہائوس دورے کے موقع پر میاں رضاربانی نے کہا کہ سینیٹ میں اصلاحات متعارف کرائی گئیں ہیں تاہم ایوان کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر قومی اسمبلی کو ارکان کی عددی اکثریت کی وجہ سے فوقیت حاصل ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے میں جمہوری قدروں کو فروغ دینے کیلئے طلباء تنظیموں کی بحالی ضروری ہے ۔ کیونکہ طلباء تنطیمیں جمہوریت کیلئے ایک نرسری کا کردار ادا کرتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پورے ایوان بالاء پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

جو جلد ہی اپنی سفارشات مرتب کرے گی ۔ طلباء تنظیموں پر عدالت کے فیصلے کے تحت پابندی لگائی گئی تھی۔

جس سے معاشرے کی جمہوری نشوونما کا سلسلہ رک گیا ۔ میاں رضاربانی نے کہا کہ نوجوان نسل کو قوم کی تعمیر و ترقی میں اپنی توانائیاں صرف کر نی چاہیں ، تاکہ پاکستان جمہوری طور پر مضبوط اور خوشحال ملک بن سکے ۔ چیئرمین سینیٹ نے تاریخی حوالے سے سندھ مدرستہ الااسلام کے کردار کو سراہا ۔ بعدازں مذکورہ وفد نے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن سے بھی ملاقات کی ۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہاکہ معاشرے میں برداشت کا کلچر فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔ تاکہ پر امن طریقے سے مختلف معاشرتی طبقوں کے وجود کو تسلیم کیا جائے ۔ انہوں نے ترقی کے عمل میں خواتین کے کردار کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سندھ مدرستہ الااسلام کے وفد میں خواتین کی بھرپور شمولیت کی تحسین کی ۔ قبل ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے وفد کو چین پاکستان اقتصادی راہداری سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ خطے میں کثیر الاعلاقائی تعاون اور رابطوں کو فروغ دے گا۔

اور نمایاں مثبت تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے میں توانائی ، انفراسٹرکچر ، گوادر پورٹ اور معاشی زونز قائم کرنے کے اہم جز و شامل ہیں ۔ اور اس کے ثمرات کم ترقی یافتہ علاقوں پر زیادہ واضح ہونگے ۔ وفد نے بعدازاں ایوان بالاء کی کارروائی دیکھنے کے علاوہ دستور گلی کا بھی دورہ کیا ۔

متعلقہ عنوان :