بغیر آڈٹ خود تشخیصی نظام ختم کررہے ہیں ، آڈٹ کانظام رائج کردیا گیا ہے، الیکٹرانک سسٹم کے ذریعے غلط ایڈجسٹمنٹ کو روکنے کے لئے مؤثر اقدامت کرلئے گئے ہیں، چیئرمین ایف بی آر کی جانب سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کو بریفنگ

پی اے سی نے ایف بی آر سے تمام سرکاری محکموں کے ذمہ واجبات کی تفصیلات طلب کرلئے ،ریکوریوں کے حوالے سے عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی پیروی کے لئے ماہر وکلاء کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت

بدھ 11 جنوری 2017 14:22

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جنوری2017ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کو چیئرمین ایف بی آر کی جانب سے بتایاگیاہے کہ بغیر آڈٹ خود تشخیصی نظام ختم کررہے ہیں ، آڈٹ کانظام رائج کردیا گیا ہے، الیکٹرانک سسٹم کے ذریعے غلط ایڈجسٹمنٹ کو روکنے کے لئے مؤثر اقدامت کرلئے گئے ہیں جبکہ پی اے سی نے ایف بی آر سے تمام سرکاری محکموں کے ذمہ واجبات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ہدایت کہ کہ ریکوریوں کے حوالے سے عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی پیروی کے لئے ماہر وکلاء کی خدمات حاصل کی جائیں ۔

اجلاس بدھ کو پی اے سی کے چیئر مین سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان شیخ روحیل اصغر ، شفقت محمود، ڈاکٹر عارف علوی، محمود خان اچکزئی ، راجہ جاوید اخلاص ، شاہدہ اختر علی ، جنید انوار چوہدری ، محمد پرویز ملک ، ڈاکٹر عذرا فضل، سید نوید قمر اور سردار عاشق حسین گوپانگ کے علاوہ دیگر متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

آڈٹ حکام کے طرف سے بتایاگیاکہ سیلز ٹیکس کے قواعد کے تحت گیس کی اصل قدر میں 25فیصد سیلز ٹیکس ، سی این جی اسٹیشنوں سے وصول نہیں کیاگیا۔ اس پرچیئرمین ایف بی آر نثار خان نے کہاکہ اس حوالے سے کیس عدالت میں زیر سماعت ہے۔ سید خورشید احمد شاہ نے کہاکہ اس طرح تومعاملہ لٹکا رہے گا کیونکہ عام وکیل کے مقابلے میں کروڑ روپے لینے والا وکیل ہی کامیاب ہو گا۔

ایف بی آر کو چاہیے کہ اسی طرح کے مقدمات کی پیروی کے لئے اچھے وکلاء کی خدمات حاصل کرنے کے لئے لاء ڈویژن سے اجازت حاصل کی جائے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے اٹارنی جنرل سے کہاہواہے کہ اس سلسلہ کاکوئی جامع حل نکال کردیں ۔ سردار عاشق حسین گوپانگ نے کہاکہ 4ارب روپے کا آڈٹ اعتراض جن کی غلطی کی وجہ سے بناہے اس کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کی گئی ، ایف بی آر کو یہ بات بھی مد نظر رکھنی چاہیے۔

چیئر مین ایف بی آر نے کہاکہ ایف بی آر نے ایک بڑے کیس کو ری اوپن کرایا ، جہاں کاروائی کرنا ہوتی ہے وہاں ہم ضرورکرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہاں آڈٹ کے بغیر خود تشخیصی نظام رائج تھا ابھی دوبارہ آڈٹ کا نظام شروع کیاہے ۔ ہم نے ایسا الیکٹرانک نظام شروع کردیا ہے جس سے غلط ایڈجسٹمنٹ نہیں کرائی جاسکے گی۔ گزشتہ سال کی نسبت رواں سال 120ارب روپے کے ایڈجسٹمنٹ کے اعداد وشمار ہمارے سامنے آئے ہیں۔

پی اے سی نے ہدایت کی کہ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ اور منسٹری ٹو منسٹری واجبات کی کلیئرنس کے لئے کوئی نظام رائج ہونا چاہیے۔ پرویز ملک نے کہاکہ عدالتیں کیس میں موجود خامیوںکی وجہ سے حکم امتناعی جاری کرتی ہے ۔ ایف بی آر کو قوانین میں موجود خامیوں کو دور کرنا چاہیے۔چیئرمین پی اے سی نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ کس محکمہ سے انہوں نے کتنی ریکوری کرنی ہے اس کی تفصیلات پی اے سی کو فراہم کی جائیں ۔

ایک سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ آمدنی کی تشخیص کلیکٹر کرتاہے جسے چیلنج نیہں کیاجاسکتا۔ عدالت بھی اس حوالے سے معاملہ ایف بی آر کو ہی بھجواتی ہے ۔ آڈت حکام نے کہاکہ ایف بی آر کے ایس آر اوز اور قوانین کو مد نظر رکھ کر یہ آڈٹ کیا جاتاہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہاکہ پانچ ارب روپے بہت بڑی رقم ہوتی ہے ۔ سید خورشید شاہ نے کہاکہ ایپلٹ ٹربیونل سے ایف بی آر نے رجوع کیوں نہیں کیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ ہم نے متعدد کیسز عدالتوں کو بھجوائے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کے علاوہ دیگر کیسز کی 92فیصد ریکوری کرلی ہے ۔ 8فیصد کیسز کے 226ملین روپے کی ریکوری باقی ہے۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ یہ ریکوری بھی یقینی بنائے جائے ۔

متعلقہ عنوان :