ْہائیکورٹ نے ایڈمنسٹریٹو سروسز میں نابینا افراد کی بھرتیوں کی پابندی غیر آئینی قرار دیدی

نابینا افراد ٹاپ کر سکتے ہیں تودوسروں سے بہتر ملازمت بھی کر سکتے ہیں،چیف جسٹس کا خصوصی افراد کو برابری کی بنیاد پر زیر غو ر لانے کے احکامات

بدھ 11 جنوری 2017 15:01

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جنوری2017ء) لاہور ہائیکورٹ نے ایڈمنسٹریٹو سروسز میں نابینا افراد کی بھرتیوں کی پابندی غیر آئینی قرار دیتے ہوئے خصوصی افراد کو برابری کی بنیاد پر زیر غو ر لانے کے احکامات جاری کر دئیے ۔ گزشتہ روز چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے سی ایس ایس کے پوزیشن ہولڈرز 2نابینا افراد کی درخواست پر فیصلہ سنا یا۔

(جاری ہے)

دوران سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ نابینا افراد کیساتھ کسی کو امتیاز ی سلوک نہیں کرنے دیں گے ،خصوصی افراد ہر قسم کے مساوی حق کے حقدار ہیں ۔ چیف جسٹس نے خصوصی افراد کو ایڈمنسٹریٹو سروس کیلئے برابری کی بنیاد پر زیر غور لانے کاحکم دیتے ہوئے کہا کہ نابینا افراد ٹاپ کر سکتے ہیں وہ دوسروں سے بہتر ملازمت کر سکتے ہیں۔چیف جسٹس نے نابینا نوجوان محمد یوسف کو فارن سروس جبکہ دوسرے نابینا نوجوان فیصل مجید کا ڈی ایم جی سروس کیلئے انٹرویو کرنے کا حکم دیا ۔محمدیوسف نے سی ایس ایس کے امتحان میں 22ویں جبکہ فیصل مجید نے سی ایس ایس کے امتحان میں 12ویں پوزیشن حاصل کی ۔فاضل عدالت نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے رولز 9کی ضمنی دفعہ2کو غیر آئینی قرا ردیدیا۔

متعلقہ عنوان :