گورنر قندھار کے گیسٹ ہائوس میں خودکش حملہ،متحدہ عرب امارات نے 5سفارتکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی

امیر دبئی کی دھماکوں کی شدید مذمت ،ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان ،شہداکے اعزازمیں قومی پرچم سرنگوں رہے گا ایسے لوگوں کی قتل وغارت گری کی کوئی انسانی ، اخلاقی یا مذہبی دلیل نہیں جو لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کررہے تھے،امیر دبئی شیخ محمد بن راشد المکتوم دھماکوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 56ہوگئی

بدھ 11 جنوری 2017 19:30

کابل/دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جنوری2017ء) متحدہ عرب امارات نے قندھار کے گیسٹ ہاوس میں گزشتہ روز ہونیوالے خودکش حملے میں اپنے 5سفارتکار وں کی ہلاکت کی تصدیق کردی جبکہ دھماکوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 56ہوگئی یو اے ای نے دھماکوں کی شدید مذمت اور ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہداکے اعزازمیں قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان میں گزشتہ روز دھماکوں میں 50کے قریب افراد ہلاک اور 100سے زائد زخمی ہوگئے تھے ۔متحدہ عرب امارات نے گورنر قندھار کے گیسٹ ہاوس میں ہونیوالے خودکش حملے میں5 سفارتی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے ۔حکام کا کہنا ہے کہ مرنے والے سفارتکاروں کی شناخت محمد علی زینال البسطاکئی،عبداللہ محمد عیسی عبید الکبئی ،احمد راشد سلیم علی المزروئی ،احمد عبدالرحمان احمد الطناجی اور عبدالحمید سلطان عبداللہ ابراہیم الحمدئی کے نام سے ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

یو اے ای کے صدر شیخ خلیفہ نے واقعے پر ملک بھر میں تین روز ہ سوگ اور پرچم سرنگوں رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق دھماکے وقت متحدہ عرب امارات کے سفیرجمعہ محمد عبداللہ الکابی اپنے ساتھیوں سمیت افغان حکام کے ساتھ میٹنگ میں مصروف تھے ، زخمیوں میں اماراتی سفیربھی شامل ہے ۔دبئی کے امیر شیخ محمد بن راشد المکتوم نے دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہا کہ ایسے لوگوں کی قتل وغارت گری کی کوئی انسانی ، اخلاقی یا مذہبی دلیل نہیں جو لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کررہے تھے ۔

دوسری طرف کابل میں پارلیمان کے مرکزی دروازے پر خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے فوری بعد سڑک پر کھڑی ایک گاڑی میں بھی دھماکہ ہوگیا اور مجموعی طور پر 30 افراد ہلاک اور80 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ ہلاک افراد میں پارلیمان کے عملے کے ارکان سمیت عام شہری شامل ہیں۔خیال رہے کہ شورش زدہ افغانستان میں بم دھماکے ہونا کوئی نئی بات نہیں، افغانستان کے دارلحکومت سمیت اہم شہروں میں دھماکوں کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں کابل میں اس سے پہلے بھی اہم عمارتوں اور سیکیورٹی افسران کو دھماکوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

گزشتہ برس جون میں کابل میں افغان پولیس کے قافلے پر خودکش حملا کیا گیا، جس کے نتیجے میں 27 اہلکار ہلاک ہوگئے، جب کہ اس حملے کے چند دن بعد جولائی میں افغان ایئرفورس کے افسران کو لے جانے والی ایک بس کے قریب خود کش بم دھماکا کیا گیا، جس کے نتیجے میں چار افسران ہلاک جبکہ پانچ زخمی ہو گئے۔