پبلک اکائونٹس کمیٹی کا ایف بی آر کی جانب سے 4 ارب روپے کے اضافی ری فنڈز پر برہمی کا اظہا ر

ایف بی آ ر کے سسٹم میں بہتری آ نے سے سیلز ٹیکس ان پٹ کے ریفنڈ کے رواں سال 120 ارب روپے کے کم کلیم آئے ہیں،جن افسران نے کارکردگی نہیں دکھائی انکے خلاف انکوائری کر رہے ہیں،ایف بی آر کے آئی ٹی سسٹم میں بہتری کے لئے 500ملین کا منصوبہ منظو ر کیا گیا ہے، ایف بی آر کے ٹیکس فائلرز کی تعداد میں کمی آ نے کا تا ثر درست نہیں،چیئرمین ایف بی آر نثار محمد خان کی کمیٹی کوبریفنگ

بدھ 11 جنوری 2017 20:05

اسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جنوری2017ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے ایف بی آر کی جانب سے 4 ارب روپے کے اضافی ری فنڈز پر برہمی کا اظہا رکیا،چیئرمین ایف بی آر نثار محمد خان نے کمیٹی کو آگاہ کیاکہ ایف بی آ ر کے سسٹم میں بہتری آ نے سے سیلز ٹیکس ان پٹ کے ریفنڈ کے رواں سال 120 ارب روپے کے کم کلیم آئے ہیں،جن افسران نے کارکردگی نہیں دکھائی انکے خلاف انکوائری کر رہے ہیں،ایف بی آر کے آئی ٹی سسٹم میں بہتری کے لئے 500ملین کا منصوبہ منظو ر کیا گیا ہے، ایف بی آر کے ٹیکس فائلرز کی تعداد میں کمی آ نے کا تا ثر درست نہیں۔

بدھ کو سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔اجلاس میںفیڈرل بورڈ آف ریونیو کی آڈٹ رپورٹ 14۔

(جاری ہے)

2013 کیا گیا۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کوآگاہ کیا کہ ایف بی آر کے 11 فیلڈ دفاتر میں 105 ٹیکس گزاروں کو اضافی ری فنڈز دیئے گئے۔ کمیٹی نے کراچی اور لاہور میں 4 ارب روپے کے اضافی ری فنڈز پر پی اے سی نے تشویش کا اظہار کیا۔ اجلاس میںسی این جی اسٹیشنز سے چار ارب سولہ کروڑ سیلز ٹیکس ان پٹ کی ریکوری کا معاملہ بھی زیر غور لایا گیا۔

پی اے سی اراکین نے ایف بی آر پر اظہار برہمی کیا۔ پبلک اکائونٹ کمیٹی کے چیئرمین خورشید شاہ نے کہا کہ آڈٹ کو اتنی بڑی رقم نظر آ گئی ایف بی آر کو کیوں نہیں نظر آئی۔ایف بی آر کے کورٹ کیسز کمزور ہیں جسکے باعث ریکوری نہیں ہو رہی۔ کمیٹی نے تحقیقا ت کا حکم دینے ہوئے معاملہ کو اگلے اجلاس تک مو خر کردیا۔( و خ )