سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور گورنر سندھ جسٹس (ر) سعید الزمان صدیقی کے حالات زندگی پر ایک نظر

سعید الزمان صدیقی نے 1937میں بھارتی شہر لکھنو میں آنکھ کھولی، 1954میں جامعہ ڈھاکہ سے گریجویشن کی ‘1980میں سندھ ہائیکورٹ کے جج ‘1990میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ مقرر ہوئے ‘یکم جولائی 1999کو چیف جسٹس آف پاکستان بنے ‘جنوری 2000تک خدمات سرانجام دیں مشرف دور میں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار پر عوام میں مقبولیت حاصل ہوئی 11 نومبر 2016ء کو گورنر سندھ کے 31 ویں گورنر کا حلف اٹھایا اور 11جنوری کو خالق حقیقی سے جا ملے

بدھ 11 جنوری 2017 21:41

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جنوری2017ء) سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور گورنر سندھ جسٹس (ر) سعید الزمان صدیقی نے بھارتی شہر لکھنو میں 1937 میں آنکھ کھولی‘ 1954میں جامعہ ڈھاکہ سے گریجویشن کی ‘1980میں سندھ ہائیکورٹ کے جج ‘1990میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ مقرر ہوئے ‘یکم جولائی 1999کو چیف جسٹس آف پاکستان بنے اور جنوری 2000تک خدمات سرانجام دیں ‘مشرف دور میں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار پر عوام میں مقبولیت حاصل ہوئی‘11 نومبر 2016ء کو گورنر سندھ کے 31 ویں گورنر کا حلف اٹھایا اور 11جنوری کو خالق حقیقی سے جا ملے ۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس گورنر سندھ جسٹس (ر) سعید الزمان صدیقی کا شمار ملک کے ممتاز ججز میں کیا جاتا ہے۔ جسٹس (ر)سعید الزماں صدیقی 1937کو بھارت کے شہر لکھنو میں پیدا ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے 1954میں جامعہ ڈھاکہ سے گریجوایشن کی ڈگری حاصل کی اور 1980میں سندھ ہائیکورٹ کے جج مقرر ہوئے۔سعید الزماں صدیقی نے 1990میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا عہدہ سنبھالا جبکہ وہ یکم جولائی 1999کو چیف جسٹس آف پاکستان بنے اور جنوری 2000تک خدمات سرانجام دینے کے بعد ریٹائرڈ ہو گئے۔

جسٹس سعید الزماں صدیقی نے مشرف کے دور میں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے بھی انکار کر دیا تھا۔ان کی خدمات کے باعث حکومت نے انہیں 11 نومبر 2016ء کو گورنر سندھ تعینات کیا لیکن تعیناتی کے دو دن بعد ہی وہ شدید بیمار ہو گئے ۔بدھ کی دوپہر بھی انہیں سینے میں شدید تکلیف اور سانس لینے میں دشواری کے باعث ہسپتال لایا گیا لیکن حرکت قلب بند ہونے کے باعث انتقال کرگئے۔جسٹس سعید الزماں صدیقی دو ماہ تک گورنر سندھ رہے۔ وہ صوبہ سندھ کے 31 ویں گورنر تھے۔ …(رانا)