جنوبی ایشیاء کے سب سے بڑے پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ سے ملک بھر کے پونی2 لاکھ طلبا و طالبات اپنی تعلیمی پیاس بجھا رہے ہیں،اگر 70سال قبل یہ تعلیمی فنڈ قائم ہوجاتا تو آج 2کروڑ سے زائد ہونہار بچے اوربچیاںاعلی تعلیم حاصل کرچکے ہوتے،اعلی تعلیم صرف اشرافیہ کی میراث نہیں اس پر پاکستان کے ہر بچے کا حق ہے ،پنجاب حکومت یہ حق انہیں دے رہی ہے ، نیلم جہلم پاور پراجیکٹ میں تاخیر سابق ڈکٹیٹر مشرف اور اس کے بعد آنے والی حکومت کی کرپشن اورنااہلی کا ثبوت ہے،منصوبے میں تاخیر کے باعث اس کی لاگت میں370ارب روپے کا اضافہ غریب قوم پر بڑا ظلم ہے ،پاکستان کو موجودہ صورتحال میں پہچانے کے سب ذمہ دار ہیں،ہم نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑے مارے،ماضی کی غلطیوںپر رونے دھونے کی بجائے ہمیں محنت ،امانت اوردیانت کو شعار بنا کرآگے بڑھنا ہے

وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کاایوان اقبال میں پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کی تقریب سے خطاب

بدھ 11 جنوری 2017 22:24

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جنوری2017ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیاء اور پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کے ذریعے ملک بھر کے مالی مشکلات سے دوچار1لاکھ 75ہزار سے زائدطلبا وطالبات زیور تعلیم سے آراستہ ہورہے ہیں ۔ ساڑھے 17ارب روپے کے اس تعلیمی فنڈکی آمدن سے اب تک ساڑھے 7ارب روپے کے وظائف میرٹ کی بنیاد پر تقسیم کیے جاچکے ہیں ۔

کاش یہ تعلیمی فنڈ70سال قبل معرض وجود میں آجاتا تو آج پونے دو لاکھ کی بجائے 2کروڑ سے زائدہونہار بچے اوربچیاں اپنی تعلیمی پیاس بجھا رہے ہوتے۔وہ بدھ کو ایوان اقبال میں پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اعلی تعلیم صرف اشرافیہ کی میراث ہی نہیں اس پرپاکستان کے ہر بچے کا حق ہے ۔

(جاری ہے)

پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کے ذریعے غریب گھرانوں کے ہونہار بچوں پر اعلی تعلیم کے درواوزے کھلے ہیںاوراس فنڈسے صرف پنجاب ہی نہیں بلکہ سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخواہ،گلگت بلتستان، آزاد کشمیراورپاکستان بھر سے طلبا و طالبات مستفید ہورہے ہیں ۔

نوجوان پاکستان کا عظیم سرمایہ اور اثاثہ ہیں اورملک و قوم کے مستقبل و خوشحالی کی کنجی ان نوجوانوں کے ہاتھ میں ہی ہے۔پنجاب حکومت نے پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ قائم کر کے قوم کے تابناک مستقبل کی بنیاد رکھ دی ہے ۔گزشتہ 70برسوں میں پاکستان کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیا اوروسا ئل کی اس لوٹ مار سے ملک میں غربت بڑھی، انتہاء پسندی آئی ،ہسپتالوں،سکولوں اورملکی اداروں میں اندھیرے چھاگئے۔

اشرافیہ نے پاکستان کا معاشی قتل کیا۔2014ء میں جب پاکستان نے ترقی کا سفر شروع کیا توبلاجواز کے دھرنوں نے قومی معیشت کا دھڑن تختہ کردیا ،اگرخدانخواستہ ان عناصر کا لاک ڈاؤن کامیاب ہوجاتا تو شاید سی پیک کے تحت لگنے والے منصوبے ہی رک جاتے اور ملک قوم کی مشکلات اور بڑھ جاتیں۔وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے اور وہ وقت دورنہیں جب ملک سے بجلی کے اندھیرے چھٹ جائیں گے اورملک میں ترقی اورخوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ تعلیم کو نوجوانوں کا زیور کہا جاتا ہے اورپنجاب حکومت نے پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ قائم کر کے پونے دولاکھ طلبا و طالبات کو اس زیور سے حقیقی معنوں میں آراستہ کیا ہے اوراس سے بہتر طریقے سے شاید قائداعظم محمد علی جناحؒ کی روح کی تسکین اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کا کوئی اوربہتر طریقہ نہیں ہوسکتا۔ انہوںنے کہا کہ یہ مشہورکہاوت ہے کہ ہمیشہ پیاسا کنویں کے پاس جاتا ہے نہ کے کنواں پیاسے کے پاس آتا ہے ۔

پیف ایسا ادارہ ہے جو میرٹ کے پاس جاتا ہے جبکہ میرٹ پیف کے پاس نہیں آتا۔پنجاب ایجوکیشنل فنڈمحنت ،امانت ، دیانت کی کامیاب کہانی ہے۔جس نے قوم کے غریب بچے بچیوں پر معیاری تعلیم کے دروازے کھول دیئے ہیں ۔اس فنڈ سے قوم کے نوجوان ڈاکٹرز، انجینئرز، بینکرز، ٹیچرزبن رہے ہیں اورملک کی تعمیر وترقی میں اپنا بھر پور کردارادا کررہے ہیں ۔ اعلی تعلیم صرف اشرافیہ کا حق بن کررہ گیا تھا جبکہ پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ نے یہ حق حقداروں تک پہنچا دیا ہے ۔

اس فنڈ کے تحت غریب گھرانوں کے ذہین بچے اوربچیا ں ملکی اورغیر ملکی یونیورسیٹوں میں اعلی تعلیم حاصل کررہے ہیں ،لیکن ابھی بھی قوم کے نگینے تعلیمی سہولتوں سے محروم ہیں۔ میرا یقین ہے کہ اگرانہیں تعلیمی مواقعوں کی فراہمی کیلئے وسائل دیئے جائیں تو چند سالوں میں پاکستان کی قسمت بدل جائے گی۔انہوںنے کہا کہ وزراء اعظم، وزراء ،وزرائے اعلی،ججز، جرنلز،تاجروں اورسیاستدانوں کے بچے تودنیا کی معروف یونیورسٹیوں میں اعلی تعلیم حاصل کرے جبکہ کروڑوں عظیم پاکستانیوں کے بچے وسائل کی کمی کی وجہ سے اس سے محروم رہیں، اسے قائدؒاور اقبال ؒکا پاکستان نہیں کہا جاسکتا۔

انہوںنے کہا کہ ہم نے چندروزقبل بانی پاکستان کا یوم پیدائش منایا۔خوب تقریریں کی گئی،مکالے پڑھے گئے لیکن اگلے ہی روزقائداعظمؒ کے ارشادات اورفرمودات کو نظر انداز کرتے ہوئے دوبارہ وہی روش اپنالی گئی۔انہوںنے کہا کہ جناح ہسپتال میں قصور کی مریضہ چار ہسپتالوں میں دھکے کھانے کے بعد ہسپتال کے فرش پر اپنے خالق حقیقی سے جاملی۔اگریہ مریضہ کسی وزیراعلیٰ، وزیر،جج یا کسی اعلی افسر کی ہوتی تو پورا ہسپتال اس مریضہ کے بیڈ کے پاس موجود ہوتااوراس کو علاج بھی ہوتالیکن اس کی غربت اس کا جرم بن گئی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ جب پاکستانی بغیر کسی ویزے کے برطانیہ اورجرمنی جاسکتے تھے اورائیرپورٹ پر ہی ان کا ویزا لگ جاتا تھااورآج دنیا کے ائیرپورٹوں پر سبز پاسپورٹ کی توقیر نہیں کی جاتی۔ ایسے ممالک جو ہم سے کہیں پیچھے تھے آج وہ آگے نکل چکے ہیں ۔ہمارے معاشی ماڈل کو اپنا کرایک ملک ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوچکا ہے ۔

ہمیں اس حال میں کسی اورنے نہیں پہنچایا بلکہ ہم خود اس کے ذمہ دار ہیںاورہم نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑے مارے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان اس لئے حاصل کیا گیا تھا کہ یہاں انصاف کا بول بالا ہوگا اورسب کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع حاصل ہوں گے اورپاکستان کاسا بلانکا سے لیکر کوالالپور تک دنیا کا عظیم ملک بنے گا۔

پاکستان میں ٹیلنٹ کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔پاکستانی ذہین،محنتی،جفاء کش ہیںاس کے باوجود پاکستان ترقی نہیں کرسکا تو اس کی وجہ یہی ہے کہ اشرافیہ نے پاکستان کے سفر کو کھوٹا کیا ہے۔ اب ماضی کی غلطیوں پر رونے دھونے کی بجائے ہمیں محنت ،امانت اوردیانت کو شعار بناکر آگے بڑھنا ہے اوربین الاقوامی برادری میں باوقار مقام حاصل کرنا ہے ۔ہمیں اپنے وسائل اکٹھے کر کے مل کر آگے بڑھنا ہے ۔

سندھ،بلوچستان ،کے پی کے ،پنجاب اور پاکستان کی تمام اکائیاں ملکر ترقی کا سفرطے کرنے کا عہدکرلیں تو انشاء اللہ اگلے چند سالوں میں ہم اپنی منزل حاصل کرسکتے ہیں اورسب کچھ ہمارے ہاتھ میں ہے۔انہوںنے کہا کہ میرے بارے میں کہاجاتا ہے کہ میں چھ ماہ میں بجلی کے اندھیرے ختم کرنے کا کہتا تھا ۔اپوزیشن والے مجھ پر تنقید کے نشتر چلاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں استعفیٰ دے دوں ۔

میرے بس میں ہوتا تو میں چھ مہینے کی بجائے چھ دن میں اس قوم کو اندھیروں سے چھٹکارا دلادیتا۔وزیراعظم نوازشریف نے کہاتھا کہ پانچ سال میں ملک سے توانائی کا بحران ختم کردیں گے اور2013ء مسلم لیگ(ن) کی حکومت بنی تو توانائی بحران کے خاتمے کیلئے سنجیدگی سے کام کا آغاز کردیاگیا۔انہوںنے کہا کہ نیلم جہلم پاور پراجیکٹ2002ء میں شروع ہوااور آج تک مکمل نہیں ہوسکا ۔

سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے ڈکٹیٹر پرویز مشرف اوراس کے بعد آنیوالی حکومت نے منصوبے کو انتہائی سست رفتاری سے آگے بڑھایا۔ منصوبے پر ابتدائی لاگت 80ارب روپے تھی جبکہ اب یہ بڑھ کر 450ارب روپے ہوگئی ہے اوراس بڑا ظلم پاکستان کی غریب قوم پر کوئی اور ہونہیں سکتا۔منصوبے پر لگنے والے اضافی370ارب روپے سے کئی ہسپتال اورتعلیمی ادارے بن سکتے تھے اورترقیاتی منصوبوں کا جال بجھایا جاسکتا تھا۔

نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کا نامکمل ہونا سابق حکمرانوں کی کرپشن ،نااہلی ،عزم کی کمی اوردرددل نہ ہونے کاثبوت ہے ۔وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں اس منصوبے پر بھی تیزرفتاری سے کام کا آغاز ہوااوراب یہ منصوبہ اگلے سال مارچ میں مکمل ہوگا،جس سے 980میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی۔انہوںنے کہاکہ پنجاب حکومت اوروفاقی حکومت اپنے وسائل سے گیس کی بنیاد پر 3600میگاواٹ کے منصوبے بھی لگا رہی ہے جواس سال کے آخر تک بجلی کی پیداوار شروع کردیں گے۔

انہوںنے کہا کہ میں2013ء میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت بننے پر بیرون ملک بسنے والے دوستوں کو پاکستان میں توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کیلئے کہتا رہا لیکن کوئی مثبت جواب نہ آیا۔میں نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ ہمیں اب اپنے وسائل سے توانائی منصوبے لگانے کا فیصلہ کرلینا چاہیے۔جب ہم نے اپنے وسائل سے توانائی کے منصوبوں پر کام کا آغاز کیا تو آج وہاں کے لوگ یہاں آکر ہمیں کہتے ہیں کہ ہم یہاں ہر قسم کی سرمایہ کاری کرنے کیلئے تیار ہیں کیونکہ آپ نے جس تیزرفتاری سے توانائی منصوبوں پر کام کیا ہے ہمیں اس پربہت خوشی ہے۔

انہوںنے کہا کہ ملک سے اندھیرے چھٹ جانے کا وقت آگیا ہے ۔توانائی بحران کے خاتمے سے ملک کی صنعت ،زراعت اورسماجی شعبے ترقی کریں گے اورروزگار کے لاکھوں مواقعے پیدا ہوں گے۔وائس چیئرمین پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈڈاکٹر امجد ثاقب نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈایک ایسا ادارہ ہے جو قوم کے مستحق بچوں کو تعلیم کیلئے وظائف فراہم کررہا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کے اغراض ومقاصد پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔پیف سکالرز نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب ایجوکیشنل فنڈ جیسے تعلیمی پروگرام کو سراہتے ہوئے کہا کہ غریب گھرانوں کے بچوں کو زیورتعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے یہ تعلیمی فنڈممدومعاون ثابت ہورہا ہے اورایسا پروگرام ہمیشہ چلنا چاہیے۔انہوںنے فنڈ کے اجراء پر وزیراعلی شہبازشریف کو زبر دست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ۔سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خان، صوبائی وزراء سید رضاعلی گیلانی،رانا مشہود،وائس چانسلرز ، پروفیسرز، پیف سکالرز،والدین،اساتذہ،ماہرین تعلیم اورکالم نگاروں نے تقریب میں شرکت کی۔