لاہور ہائیکورٹ نے سزائے موت پانے والے ذہنی مریض کو 17جنوری کو دی جانے والی پھانسی پر عملدرآمد روک دیا

خضر حیات ذہنی اعتبار سے صحت مند نہیں ،پھانسی پر عملدرآمد روکنے کا معاملہ بھی زیر سماعت ،ڈیتھ وارنٹ پر عمل درآمد روکا جائے‘ والدہ کا موقف

جمعرات 12 جنوری 2017 20:41

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2017ء) لاہور ہائیکورٹ نے سزائے موت پانے والے ذہنی مریض خضر حیات کے ڈیتھ وارنٹ پر عمل درآمد روکتے ہوئے انہیں 17 جنوری کو دی جانے والی پھانسی روک دی ۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد حمید ڈار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے یہ حکم خضرحیات کی والدہ اقبال بانو کی متفرق درخواست پر دیا جس میں ڈیتھ وارنٹ کو چیلنج کیا گیا تھا۔

درخواست گزار کی وکیل سارہ بلال نے بتایا کہ خضر حیات سنہ 2008ء سے ذہنی اعتبار سے بیمار ہیں اور انہیں کئی مرتبہ علاج کے لیے ہسپتال بھی داخل کرایا گیا۔خضر حیات کی والدہ کی وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار کے بیٹے کی سزائے موت پر عمل درآمد رکوانے کے لیے ماتحت عدالت یعنی سیشن سے رجوع کیا گیا تاہم سیشن کورٹ نے گزشتہ برس اکتوبر میں خضر کی سزائے موت روکنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

(جاری ہے)

اس فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا جہاں یہ معاملہ ابھی زیر سماعت ہے۔سماعت کے دوران سارہ بلال نے اپنے دلائل میں تعجب کا اظہار کیا کہ خضر حیات کی بیماری کی وجہ سے ان کی سزائے موت پر عمل درآمد رکوانے کے لیے درخواست لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کے جواب کا انتظار ہے لیکن اس کے باوجود خضر حیات کی سزائے موت کے احکامات پر عمل درآمد کے لیے ڈیتھ وارنٹ جاری کر دیے گئے ۔

لہٰذا معزز عدالت سے استدعا ہے کہ خضر حیات ذہنی اعتبار سے صحت مند نہیں ہیں اور ان کی پھانسی پر عمل درآمد روکنے کا معاملہ بھی زیر سماعت ہے اس لیے ڈیتھ وارنٹ پر عمل درآمد روک دیا جائے۔جس پر فاضل بینچ نے پھانسی کی سزا پر عمل درآمد روکتے ہوئے ڈتیھ وارنٹ کو معطل کر دیا اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 15روز کے لئے ملتوی کر دی ۔ یاد رہے کہ خضر حیات اس وقت لاہور جیل میں ہیں اور سیشن جج لاہور نے ان کے 17 جنوری کے لیے ڈیتھ جاری کیے تھے۔خضر حیات پر الزام ہے کہ انہون نے اپنے ساتھی کانسٹیبل کو قتل کر دیا تھا۔ مقامی عدالت نے سنہ 2003ء میں خضر حیات کو موت کی سزا سنائی تھی۔