حکمرانوں نے عوام کو بدامنی، مہنگائی، غربت، بے روزگاری اور استحصالی نظام معیشت کا تحفہ دیا ہے،سرا ج الحق

16ء میں موجودہ حکمرانوں نے قوم کو کرپشن کے تحفے کے علاوہ کچھ نہیں دیا، ہم سفارش کے کلچر کو زمین بوس کرینگے اور ہر کسی کو محنت اور صلاحیت کی بنیاد پر آگے آنے کا موقع ملے گا طلباء و طالبات ہی ملک کے لئے نجات دہندہ اور ملک کو عظیم سے عظیم تر بنائیں گے،پشاور میں اسلامی جمعیت طلبہ کے ٹیلنٹ ایوارڈ شو سے خطاب

جمعرات 12 جنوری 2017 20:52

پشاور، لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جنوری2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ قائداعظم کا پاکستان کرپشن، کمیشن خوروں، چوروں اور لٹیروں کا پاکستان نہیں تھا۔حکمرانوں نے عوام کو بدامنی، مہنگائی، غربت، بے روزگاری اور استحصالی نظام معیشت کا تحفہ دیا ہے،2016ء میں موجودہ حکمرانوں نے قوم کو کرپشن کے تحفے کے علاوہ کچھ نہیں دیا، ہم سفارش کے کلچر کو زمین بوس کرینگے اور ہر کسی کو محنت اور صلاحیت کی بنیاد پر آگے آنے کا موقع ملے گا،نوجوانوں کو ایک بار پھر قائداعظم کا پاکستان بنانے کے لئے جدوجہد کرنا ہو گی۔

ہم اقتدار میں آکر ہر طالب علم کو مفت تعلیم دینگے، جس کتاب سے صدر کا بچہ پڑھے گا اسی کتاب سے غریب مزدور کا بچہ پڑھے گا۔

(جاری ہے)

ہم پرامید ہیں کہ پاکستان کے نوجوان آگے آئیں گے تو ملک روشن ہو گا۔ پاکستان کے طلباء و طالبات ہی ملک کے لئے نجات دہندہ بنیں گے اور ملک کو عظیم سے عظیم تر بنائیں گے۔ وہ نشترہال پشاور میں اسلامی جمعیت طلبہ کے ٹیلنٹ ایوارڈ شو سے خطاب کر رہے تھے ۔

تقریب سے اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ صہیب الدین کاکا خیل اور صوبائی ناظم شاہ زمان درانی نے بھی خطاب کیا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ہونہار طلبہ کو ایوارڈز بھی دیے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے بچوں کو امن و انصاف ملے۔ ہم ایک ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس میں کوئی بچہ غربت کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہ رہے اور کوئی غریب اپنی غربت کی وجہ سے فٹ پاتھ پر نہ سوئے۔

ہم ایک ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس میں روزگار ہو اور کوئی پاکستانی بھوکا پیاسا نہ رہے۔ سراج الحق نے کہا کہ ہم وی آئی پی کلچر کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ ایک ایسا نظام کہ جس میں ہسپتال میں بیمار کو بلاتفریق علاج کی سہولت میسر ہو اور مزدور کو دھتکارا نہ جائے۔ ہم اقتدار میں آئیں گے تو وی آئی پی کلچر کو ختم کر دینگے اس وقت پاکستان میں مغل شہزادوں کی حکمرانی ہے بادشاہت کا نظام ہے، مخصوص طبقہ 1947ء سے لے کر اب تک ملک پر قابض ہے۔

آج بھی سیاست پر ایسٹ انڈیا کے غلاموں کا قبضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم کا پاکستان اسلامی پاکستان تھا۔ قائداعظم کا پاکستان کرپشن، کمیشن خوروں، چوروں اور لٹیروں کا پاکستان نہیں تھا۔ قائد کے ویژن کے مطابق ہم نے اس ملک کو تعمیر کرنا ہے۔ ملک کو خوشحال، صاف اور شفاف بنانا ہے۔ ہم صاف شفاف اسلامی اور خوشحال پاکستان چاہتے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پانامہ کیس میں حکومت بری طرح پھنس رہی ہے اور الفاظوں کا سہارا حکمرانوں کے لیے نجات کا ذریعہ نہیں بن سکتا ۔

نجات صرف حقائق کو تسلیم کرنے میں ہے ۔ اس کیس کااصل مدعا یہ ہے کہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہواور جن لوگوں نے مال ودولت اور ملک کو لوٹا ہے ان کااحتساب ہو۔ باہر کے دنیا میں جن ممالک کے وزراء اعظم پر کرپشن کے الزامات تھے یاتو انہوںنے اسمبلی میں آکرقوم سے معافی مانگی یا ان کے پارٹیوں کے اندر ان کا احتساب ہوا۔ اب ناگزیر ہوچکا ہے کہ وزیراعظم پاکستان اسمبلی کے بجائے عدالت میں آئے ۔

وزیراعظم کے وکیل ایک کمزور کیس لڑ رہے ہیں اور وہ عدالت میں ایک بیان دیتا ہے جب کہ وزیر اعظم اسمبلی فلورپر دوسر ا بیا ن دیتا ہے اور قومی اسمبلی میں جو غلط بیانی ہوئی ہے وہ معمولی بات نہیں ہے ۔دفعہ 62,63 سے متعلق سپریم کورٹ کے ریمارکس میرے لیے اور جماعت اسلامی کے لیے ایک چیلنج ہے کہ جس طرح ماضی میں ہم نے اپنے دامن کو پاک رکھا ہے مستقبل میں بھی اپنے دامن کو پاک رکھیں ۔

62,63 پر عمل درآمدنہیں ہوتا تو ایوان ، سیاست اور جمہوریت کس طرح صاف ہوسکتی ہے ۔ حالات کا تقاضا ہے کہ عدالت ایک بار 62,63 کے ترازو پر سب کو تولے ۔جماعت اسلامی ملک کو فلاحی ریاست بنانے کے لیے کوشاں ہے جس میں نوجوانوں کوتعلیم ، صحت کے سہولیات ، روزگاراور پرامن ماحول دیں گے ۔طلباء کے لیے اسلامی جمعیت طلبہ کا وجود اللہ کی رحمت ہے ۔اسلامی جمعیت طلبہ نے ہمیشہ قوم کو نوجوان قیادت فراہم کی ۔