سینیٹ کے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کا طلباء یونینز کی بحالی کے حوالے سے قرار داد لانے کا فیصلہ

پاکستان میں جمہوری سوچ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور طلباء یونینز اس سلسلے میں مفید ثابت ہو سکتی ہیں طلباء یونینز پر تشدد کا الزام لگانا درست نہیں ، حقائق کو مد ِنظر رکھ کر فیصلہ کرنا ہوگا ، طلباء یونینز کی بحالی کیلئے قرار داد منظور کی جائے سینیٹر فرحت اللہ بابر ،سینیٹر بابر اعوان ،سینیٹر حاصل بزنجو ،سینیٹر نہال ہاشمی ،سینیٹر تاج حیدر اور دیگر کا اظہار خیال

جمعرات 12 جنوری 2017 21:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2017ء) سینیٹ کے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی نے طلباء یونینز کی بحالی کے حوالے سے قرار داد لانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہ قرار داد دو ہفتوں میں تیار کی جائے گی ۔ جس میں اراکین سینیٹ بھی دس دن کے اندر اپنی رائے دے سکیں گے ۔ طلباء یونینز کی بحالی کے حوالے سے سینیٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کی سربراہی میں جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔

میاں رضاربانی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمان کو قانون سازی کرنے سے نہیں روک سکتا۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ طلباء یونینز پر پابندی 1993 میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے ذریعے عائد کی گئی تھی ۔ حکومتیں طلباء یونینز کی بحالی کے حوالے سے عملی اقدامات اٹھانے سے ہجکچا رہی ہیں ۔

(جاری ہے)

اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیچھے چھپ رہی ہیں ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہاکہ ہمیں ان پہلوئوں کا جائزہ لینا ہوگاکہ طلباء یونینز کو کس طرح بحال کیا جا سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں قانون سازی کی جائے ۔ جو کہ اگرچہ اسلام آباد کی حد تک ہوگی لیکن اس سے صوبوں کو ایک واضح پیغام جائے گا۔ سینیٹر بابر اعوان نے کہا کہ طلباء یونینز پر پابندی لگا کر سرمایہ کاروں کو سیاست میں لایا گیا ۔ انہوں نے تجویز دی کہ طلباء یونینز کی بحالی کیلئے قرار داد منظور کی جائے۔ سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ طلباء یونینز پر تشدد کا الزام لگانا درست نہیں ۔

سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ جمہوریت کیلئے طلباء یونینز کا ہونا ضروری ہے ۔ اور ان کے بغیر جمہوریت مکمل نہیں ۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے تاریخی حوالوں سے بتایا کہ تحریک پاکستان میں طلباء وطالبات نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ سینیٹر کریم خواجہ نے بین الاقوامی تجربات سے استفادہ کرنے کی تجویز دی اور کہا کہ پاکستان میں جمہوری سوچ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور طلباء یونینز اس سلسلے میں مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ حقائق کو مد ِنظر رکھ کر فیصلہ کرنا ہوگا اور طلباء یونینز ضرور بحال ہو نی چاہیں۔ڈاکٹر جہانیز ب جمال دینی نے بھی طلباء تنظیموں کی بحالی پر زور دیا ۔سینیٹر عثمان کاکٹر نے کہا کہ اس حوالے سے ایک سیمینار منعقد کرایا جائے اور بحث مباحثے کے بعد فیصلہ کیا جائے ۔ سینیٹر زمیاں عتیق ، شاہی سید ،جنرل (ر) عبدالقیوم، چوہدری تنویر ، جاوید عباسی،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری ، نثار محمد ، سردار اعظم خان موسیٰ خیل، جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی،میر کبیر احمد محمد شاہی ، سلیم ضیاء ، عائشہ رضا فاروق ،اور دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور طلباء یونینز کی بحالی کے سلسلے میں اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کیا ۔