بڑے بڑے ٹینکرزکے ذریعے سمگل شدہ پٹرولیم مصنوعات آرہی ہیں ،جعلی پٹرول و ڈیزل بھی تیار کیا جارہا ہے، ضابطہ کار کے تحت اوگرا کی طرف سے لائسنس کے اجراء کے بغیر پٹرولیم مصنوعات فروخت نہیں ہوسکتیں، بغیر لائسنس کے پٹرول کی فروخت کی روک تھام اوگرا کا دائرہ اختیار ہے

وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کا سینیٹ اجلاس میں سینیٹر چودھری تنویر کے توجہ دلائو نوٹس کا جواب

جمعرات 12 جنوری 2017 23:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 جنوری2017ء) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے سینیٹ میں اعتراف کیا ہے کہ بڑے بڑے ٹینکرزکے ذریعے سمگل شدہ پٹرولیم مصنوعات بھی آرہی ہیں اور جعلی پٹرول و ڈیزل بھی تیار کیا جارہا ہے، ضابطہ کار کے تحت اوگرا کی طرف سے لائسنس کے اجراء کے بغیر پٹرولیم مصنوعات فروخت نہیں ہوسکتیں، بغیر کسی لائسنس کے پٹرول کی فروخت کی روک تھام اوگرا کا دائرہ اختیار ہے ۔

وہ جمعرات کو سینیٹ اجلاس میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر چودھری تنویر خان کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات خاص طور پر پٹرول کی بغیر لائسنس اوپن مارکیٹ میں فروخت اور اس سے عام لوگوںکی جان و مال کو سخت لاحق خطرات سے متعلق پیش کئے گئے توجہ مبذول کرانے کے نوٹس کاجواب دے رہے تھے ۔

(جاری ہے)

شاہد خاقان نے کہا کہ فاضل سینیٹر نے جو شکایات اٹھائی ہیں اس سے متفق ہوں ۔

ضابطہ کار کے تحت اوگرا کی طرف سے لائسنس کے اجراء کے بغیر پٹرولیم مصنوعات فروخت نہیں ہوسکتیں۔ انہوں نے کہا کہ بغیر کسی لائسنس کے پٹرول کی فروخت کی روک تھام اوگرا کا دائرہ اختیار ہے ۔ بغیر لائسنس کے جہاں بھی پٹرولیم مصنوعات فروخت ہورہی ہیں وہ غیر قانونی کام ہے صوبائی حکومتوںکو کہا گیا ہے کہ وہ اس غیر قانونی کام کو رکوائیں اور اس معاملے کی ذمہ داری برائہ راست اوگرا پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اس پر نظر رکھے۔

اوگر ا کے نوٹس لینے پر متعلقہ صوبائی حکومت کو حرکت میںآنا چاہیے اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایات جاری کرنی چاہیے تاکہ اس غیر قانون کام کو روکا جاسکے ۔ وزیر پٹرولیم نے اعتراف کیا کہ ملک میں 20 سے 40 فٹ اونچے ٹینکر سمگل شدہ پٹرولیم مصنوعات ہماری شاہرائوں سے گزرتے ہیں جو کہ پاکستان کی معیشت کے لئے بھی انتہائی نقصان دہ ہیںا ور اس کے سلامتی کی صورت حال پر بھی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اس معاملے کو ایک بار پھر وفاقی اور صوبائی اداروں کے سامنے اٹھایا جائے گا۔

قبل ازیں سینٹر چودھری تنویر نے ایوان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی تھی کہ راولپنڈی میں گندے موبل آئل سے دوبارہ پٹرولیم مصنوعات بن رہی ہیں لوگ سستے داموں اسے خرید کر اپنی گاڑیاں تباہ کر رہے ہیں ۔جب لائسنس کے بغیر پٹرول فروخت نہیں ہوسکتا تو یہ اوپن مارکیٹ میںکیوں فروخت ہوہا ہے ان معامالات سے شہریوں کی جانوں کو خطرات لاحق ہیں۔ (ا ع )