عوامی نیشنل پارٹی کا سی پیک پر تحفظات دور ہونے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان

اگر سی پیک میں خیبر پختونخوا کو حق سے محروم رکھا گیا تو اے این پی حق کے حصول کیلئے ہر حد تک جائیگی ، ملٹری کورٹس کو توسیع دینے کے فیصلے کے حوالے سے 16جنوری کو پارٹی اجلاس ہونے کے بعد اے این پی کا موقف سامنے لائیں گے ، دو سیاسی پارٹیاں پختونوں کو قربانی کا بکرا بنا کر تحت اسلام آباد حاصل کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی و دیگر کی پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 12 جنوری 2017 23:06

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 جنوری2017ء) عوامی نیشنل پارٹی نے سی پیک پر تحفظات دور ہونے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اگر سی پیک میں خیبر پختونخوا کو حق سے محروم رکھا گیا تو اے این پی حق کے حصول کے لئے ہر حد تک جائی گی ، جبکہ ملٹری کورٹس کو توسیع دینے کے فیصلے کے حوالے سے 16جنوری کو پارٹی اجلاس ہونے کے بعد اے این پی کا موقف سامنے لائیں گے گزشتہ روز باچا خان مرکز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ دو سیاسی پارٹیاں پختونوں کو قربانی کا بکرا بنا کر تحت اسلام آباد حاصل کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں ۔

اس موقع پر انکے ہمراہ سابق صوبائی وزیر حاجی ہدایات اللہ اور سردار حسین بابک سمیت دیگر بھی موجود تھے ،پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبے سے اے این پی کی سیاست ختم کرنے والے احمقوں کے جنت میں رہتے ہیں انہوں نے کہا کہ 2018کے الیکشن میں تبدیلی کے نام نہاد دعویداروں کا صفایا کریں گے انہوں نے کہا کہ ہم فاٹا میں وسیع ترین سیاسی اور انتظامی اصلاحات کے حامی ہیں اور ہمارا روز اول سے مؤقف رہا ہے کہ اس کو صوبے اور مین سٹریم پالیٹکس کا حصہ بنایا جائے۔

(جاری ہے)

تمام پشتونوں کے وسیع تر مفادات کے تناظر میں ان کے اتحاد اور قربت کے امکانات کو عملی بنایا جائے اور اس مقصد کیلئے اے این پی اس خطے کی نمائندہ پارٹی کے طور پر اپنا مؤثر اور واضح کردار ادا کرتی رہے گی۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کو صوبہ پختونخوا میں ضم کرنے سے قبائلی عوام کے دیرینہ مسائل حل ہونے میں مدد ملے گی جبکہ انگریز کے کالے قانون سے بھی چھٹکارا مل سکے گا ۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام مسائل کی دلدل میں پھنستے جا رہے ہیں اور ان کے مسائل کا واحد حل یہی ہے کہ فاٹا کو صوبے کے بندوبستی علاقوں میں ضم کیا جائے ، صوبائی صدر نے کہا کہ اے این پی اپنے قبائلی عوام کے معاملات ، مشکلات اور مستقبل سے لاتعلق نہیں رہ سکتی اور چاہتی ہے کہ قبائلی عوام کیلئے ایسا سیاسی اور انتظامی نظام لایا جائے جس کے ذریعے اس کے اجتماعی مفادات کا تحفظ کیا جا سکے، انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ان میںبے انتہا بے چینی پھیلی ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ ان کی اکثریت صوبے کے ساتھ الحاق کی حامی ہے،انہوں نے کہا کہ فاٹا کو صوبے میں ضم کرنا وقت کی ضرورت ہے اور قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ اسے صوبائی اسمبلی میں بھی نمائندگی دی جانی چاہئے تا کہ قبائلی عوام کو تمام بنیادی ضروریات تک رسائی ممکن بنائی جا سکے، سی پیک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جو حقوق پنجاب کو حاصل ہیں وہ بلوچستان ، پختونخوا اور فاٹا کو بھی ملنے چاہئیں کیونکہ پاکستان ایک فیڈریشن کا نام ہے اور آئین میں تمام صوبوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ سی پیک کے معاملے پر وزیر اعلی پرویز خٹک کا یوٹرن لینا سمجھ سے بالاتر ہے ۔چین جانے سے پہلے وزیر اعلی کچھ اور کہتے تھے مگر واپسی پر پرویز خٹک نے ٹیون بد ل دی جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ عمران خان سے مجبور ہے کیونکہ عمران تحت اسلامباد کے حصول کے لئے پختونوں کے حقوق کو داو پر لگا رہے ہیں اُنہوں نے کہا کہ اگر آج ہم نے اس معاملے پر مصلحت یا خاموشی اختیار کر لی تو تاریخ اور ہماری نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔

اس لیے ہم اپنے جائز حقوق کیلئے کسی بھی قسم کی جدوجہد یا قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔انہوںنے صوبائی حکومت کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے تبدیلی کے نام پر صوبے کے عوام کو دھوکہ دیا ہے، حکمرانوں نے سیاست اور حکومت کو مذاق بنا دیا ہے اور ان کو صوبے کے مفادات اور حقوق سے کوئی سروکار نہیں اور یہی وجہ ہے کہ عوام پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کے اپنے فیصلے پر پچھتا رہے ہیںاور وہ یہ بات جان چکے ہیں کہ صوبے کے حقوق کا تحفظ اے این پی کے بغیر کوئی دوسری قوت نہیں کر سکتی ،انہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے واقعات نے امن سے متعلق دعوؤں کو سوالیہ نشان بنا دیا ہے اور اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو عوام عدم تحفظ کے باعث اپنی حفاظت کیلئے مزاحمت پر مجبور ہو جائیں گے ، انہوں نے کہا کہ اے این پی 2018ء کے الیکشن کیلئے بھرپور تیاری کر رہی ہے اورآنے والا دور ایک بار پھر اے این پی کا ہوگا۔