پاکستان اور کرغزستان کا تجارت اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق

دونوں ممالک کا کاسا 1000 منصوبے پر پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس عزم کا اظہار ْ 2018تک توانائی کی قلت پر قابو پانے کی کوشش کی جائے گی ،ْوزیر پانی وبجلی کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 12 جنوری 2017 23:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2017ء) پاکستان اور کرغزستان نے تجارت اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان کرغزستان مشترکہ وزارتی کمیشن کا اجلاس جمعرات کو اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوا ۔دو روزہ تیسرے اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ محمد آصف اور کرغزستان کے وزیر توانائی آرزبیک اروزبیکوچ نے مشترکہ طور پر کی ۔

دونوں وزراء نے مشترکہ وزارتی کمیشن کے اجلاس کے اختتام پر سیشن کے پروٹوکول پر دستخط کیے ۔دونوں ممالک نے فیصلہ کیا کہ تجارت کے فروغ کے اداروں میں روابط کو مزید بہتر بنانے کے علاوہ مشترکہ تجارتی کونسل کو بھی فعال کیا جائے گا ۔اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک کا صنعت سے متعلق مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کیا جائے گا اور اس کا پہلا اجلاس باہمی مشاورت سے جلد طے کیا جائے گا ‘اسی طرح ٹیکسٹائل مینو فیکچررز کے لئے مشترکہ منصوبہ بھی شروع کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

اس دوران کرغزستان کے نمائندوں نے پاکستانی مصنوعات بلخصوص سرجیکل ‘ٹیکسٹائل ‘لیدر ‘سپورٹس اور کٹلری کے شعبے کی منصوعات کی کرغزستان درآمد میں دلچسپی ظاہر کی ۔علاوہ ازیں کرغزستان سے ایمونیشن اور فائر آرمز کی خریداری کے امکانات کا بھی جائزہ لیا گیا ۔دونوں ممالک نے کاسا 1000 منصوبے پر پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ منصوبے پر فزیکل ورک جلد از جلد شروع کیا جائے گا تا کہ 2020کے موسم گرما تک توانائی کی مطلوبہ ضروریات پوری کی جاسکیں ۔

مشترکہ وزارتی کمیشن نے کرغزستان ‘پاکستان ‘چین اور قزاخستان کے مابین ٹریفک ان ٹرانزٹ کے معاہدہ پر کام آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ۔اس موقع پر پاکستان نے تکنیکی معاونت کے پروگرام کے تحت بینکنگ کے شعبہ میںمکمل فنڈڈ مختصر مدتی تربیت کی پیش کش بھی کی اور اس حوالے سے کرغزستان سے اپریل تک نامزدگیاں طلب کی ہیں ۔فریقین نے کھلاڑیوں اور تربیت دینے والوں کے تبادلوں میں بھی دلچسپی ظاہر کی۔

اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کر تے ہوئے وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم صرف 25لاکھ ڈالر ہے جو موجودہ صلاحیت سے بہت کم ہے ۔انہوں نے کہا کہ کاسا 1000کے ذریعے بجلی کی درآمد کے لئے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں ۔خواجہ آصف نے کہاکہ 2018تک توانائی کی قلت پر قابو پانے کی کوشش کی جائے گی تاہم لوڈ شیڈنگ کا انحصار بجلی کے بلوں کی مد میں وصولیوں پر منحصر ہے‘جن علاقوں میں وصولیاں 100فیصد ہونگی وہاں لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم اور داسو ڈیم پر کام کیا جائے گا جس سے ملک میں پانی اور بجلی کی دستیابی کی صورتحال مزید بہتر ہوگی ۔

متعلقہ عنوان :