پارلیمانی جمہوری و سماجی معاملات پر 2018میں دولت مشترکہ کی کانفرنس کے ایجنڈے کو حتمی شکل دے دی گئی

دولت مشترکہ کا اہم ریاستی معاملات پر پارلیمانی نگرانی کی پاکستان کی تجویز سے اتفاق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے دولت مشترکہ کے تر قی یافتہ ممالک کی پارلیمانوں پر تنظیم کے تر قی پذیر ممالک کی پارلیمانوں کے ساتھ تجربات کy تبادلہ کرنے کی ضرورت پر زور

جمعہ 13 جنوری 2017 19:58

لندن /اسلا م آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جنوری2017ء) پارلیمانی جمہوری و سماجی معاملات پر 2018میں دولت مشترکہ کی کانفرنس کے ایجنڈے کو حتمی شکل دے دی گئی جبکہ رکن ممالک میں دولت مشترکہ نے اہم ریاستی معاملات پر پارلیمانی نگرانی کی پاکستان کی تجویز سے اتفاق کیا ہے جب کہ سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق نے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے دولت مشترکہ کے تر قی یافتہ ممالک کی پارلیمانوں پر تنظیم کے تر قی پذیر ممالک کی پارلیمانوں کے ساتھ اپنے پارلیمانی تجربات کا تبادلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے کہ پاکستان کی پارلیمان میں دیگر ممالک کی پارلیمانوں کے ساتھ رابطوں کوفروغ دینے کیلئے 88دوستی گروپ تشکیل دیئے گئے ہیں اس امر کا اظہار انھوںنے جمعہ کو لندن میں دولت مشترکہ کے سپیکروں اور پر یزائیڈنگ آفیسر کی قائمہ کمیٹی ( سی ایس پی او سی ) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اجلاس بارے یہاں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق ۔

(جاری ہے)

سردار ایاز صادق اجلاس میں ایشیاء کے نمائندے کی حیثیت سے شر کت کر رہے ہیں ۔یاد رہے کہ وہ 2016میں ملائیشیا میں گزشتہ اجلاس میں سپیکروں اور پر یزائیڈنگ آفیسر کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اس منصب کے لیے منتخب ہوئے تھے ۔اجلاس میں پاکستان کے علاوہ بر طانیہ ،کینیڈا ،نیوزی لینڈ،بھارت ،ملائشیاء،روانڈا، لیسوتھواور سیکلیس کے سپیکروں اور سنگا پو ر، نائیجریاکے ڈپٹی سپیکروں کے علاوہ تنظیم کے دیگر رکن ممالک کے وفود نے شرکت کر رہے ہیں ۔

اجلاس میںسیکلیس میں 2018میں دولت مشترکہ کی ہونے والی کانفرنس کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی گئی۔ بیان کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی کی طر ف سے دولت مشترکہ کی اگلی کانفرنس کے لیے پیش کر دہ ایجنڈا نکات کی اجلاس کے شر کاء نے متفقہ طور پر تائید کی ۔سردار ایاز صادق نے کانفرنس کے شر کاء کو پارلیمانی سفارت کاری کے فروغ کے لیے پاکستان کی قومی اسمبلی میں اٹھائے جانے والے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کی پارلیمان میں دیگر ممالک کی پارلیمانوں کے ساتھ رابطوں کوفروغ دینے کیلئے 88دوستی گروپ تشکیل دیئے گئے ہیں ۔

انہوں نے پارلیمانی سفارت کاری کو عالمی اور علاقائی مسائل کے حل کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل قر ار دیتے ہوئے عالمی اور علاقائی تعاون کے فروغ کے لیے پارلیمانی سفارت کاری میں سپیکر کے کردار کے موضوع کو اگلی کانفرنس کے ایجنڈے میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے جسے مشترکہ طور پر منظورکر لیا گیا ۔سپیکر قومی اسمبلی نے حکومتی احتساب کے لیے پارلیمانی نگرانی میں سپیکر کے کردار کو بھی ایجنڈے میں شامل کرنے کی تجویز دی اور اپنے تجربات سے کانفرنس کے شر کاء کو آگاہ کر تے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اس مقصد کے لیے پاکستان کی قومی اسمبلی میں توجہ مبذول کرانے کے نوٹسز کو تر جیح دی اور وقفہ سوالات میں اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کو گیلری میں موجود رہنے کا پابند بنایا پارلیمانی نگرانی کو تنظیم کی اگلی کانفرنس میں زیر بحث لانے پر اتفاق کیا ۔

اجلاس میں شر کت کے علاوہ پاکستانی وفد نے دیگر ممبر ممالک سے آئے ہوئے سپیکروں اور دولت مشتر کہ کے جنرل سیکرٹری بارنیس سکوٹلانڈ سے بھی ملاقات کی ۔