مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے دولت مشترکہ کے ترقی یافتہ ممالک اور ترقی پذیر ممالک کی پارلیمانوں کو اپنے پارلیمانی تجربات کا تبادلہ کرنے کی ضرورت ہے،سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق کا لندن میں دولت مشترکہ کے سپیکروں اور پریزائیڈنگ آفیسر کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب

جمعہ 13 جنوری 2017 23:43

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جنوری2017ء) سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق نے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے دولت مشترکہ کے ترقی یافتہ ممالک اور ترقی پذیر ممالک کی پارلیمانوں کے ساتھ اپنے پارلیمانی تجربات کا تبادلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار لندن میں دولت مشترکہ کے سپیکروں اور پریزائیڈنگ آفیسر کی قائمہ کمیٹی (سی ایس پی او سی) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سردار ایاز صادق اجلاس میں ایشیاء کے نمائندے کی حیثیت سے شر کت کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ وہ 2016ء میں ملایشیاء میں ہونے والی سی ایس پی او سی کے اجلاس میں اس منصب کیلئے منتخب ہوئے تھے۔ اجلاس میں پاکستان کے علاوہ برطانیہ، کینیڈا، نیوزی لینڈ، بھارت، ملائشیاء، روانڈا، لیسوتھو اور سیچلیس کے سپیکروں اور سنگاپور، نائیجریا کے ڈپٹی سپیکروں کے علاوہ تنظیم کے دیگر رکن ممالک کے وفود شرکت کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میںسیچلیس میں 2018ء میں دولت مشترکہ کی ہونے والی کانفرنس کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی گئی۔ پاکستانی وفد نے اجلاس میں بھرپور انداز میں شر کت کی اور سپیکر قومی اسمبلی کی طر ف سے دولت مشترکہ کی اگلی کانفرنس کیلئے پیش کردہ ایجنڈا نکات کی اجلاس کے شرکاء نے متفقہ طور پر تائید کی۔ سردار ایاز صادق نے کانفرنس کے شر کاء کو پارلیمانی سفارت کاری کے فروغ کیلئے پاکستان کی قومی اسمبلی میں اٹھائے جانے والے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کی پارلیمان میں دیگر ممالک کی پارلیمانوں کے ساتھ رابطوں کو فروغ دینے کیلئے 88 دوستی گروپ تشکیل دیئے گئے ہیں۔

انہوں نے پارلیمانی سفارت کاری کو عالمی اور علاقائی مسائل کے حل کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے عالمی اور علاقائی تعاون کے فروغ کیلئے پارلیمانی سفارت کاری میں سپیکر کے کردار کے موضوع کو اگلی کانفرنس کے ایجنڈے میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے جسے مشترکہ طور پر منظورکر لیا گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے حکومتی احتساب کیلئے پارلیمانی نگرانی میں سپیکر کے کردار کو بھی ایجنڈے میں شامل کرنے کی تجویز دی اور اپنے تجربات سے کانفرنس کے شر کاء کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اس مقصد کیلئے پاکستان کی قومی اسمبلی میں توجہ مبذول کرانے کے نوٹسز کو ترجیح دی اور وقفہ سوالات میں اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کو گیلری میں موجود رہنے کا پابند بنایا۔

اجلاس کے شرکاء نے سپیکر کے اقدامات کو سر اہا اور پارلیمانی نگرانی کو تنظیم کی اگلی کانفرنس میں زیر بحث لانے پر اتفاق کیا۔ اجلاس میں شرکت کے علاوہ پاکستانی وفد نے دیگر ممبر ممالک سے آئے ہوئے سپیکروں اور دولت مشتر کہ کے جنرل سیکرٹری برینس سکاٹ لینڈ سے بھی ملاقات کی ۔