بلوچستان اسمبلی اجلاس، دو قراردادیں متفقہ طور پر منظور

یوٹیلٹی سٹورز ملازمین کو بحال اور پی آئی اے کے خستہ حال طیاروں کے استعمال پر پابندی کیساتھ ٹکٹ کی منسوخی پر عائد چارچز کی شرط کو ختم اور عوام کو ہوائی سفر کی زیادہ اور بہتر سہولیات کی فراہمی کا مطالبہ بلوچستان ریزیڈیشنل کالجز سے متعلق قرارداد حکومت کی مثبت یقین دہانی پر نمٹا دی گئی صوبائی وزراء اراکین اسمبلی کے خلاف بعض ٹھیکیداروں کے اشتہار سے متعلق استحقاق مجروح بارے تحریک کمیٹی کی سپرد، ایک ماہ میں رپورٹ دینگے

جمعہ 13 جنوری 2017 23:20

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جنوری2017ء) بلوچستان اسمبلی میں یوٹیلٹی سٹورز کے ملازمین کو بحال کرنے اور پی آئی اے کے خستہ حال طیاروں کے استعمال پر پابندی کرنے کے ساتھ ساتھ ٹکٹ کی منسوخی پر عائد چارچز کی شرط کو ختم کر نے اور عوام کو ہوائی سفر کی زیادہ اور بہتر سہولیات سے متعلق 2 قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئی بلوچستان ریزیڈیشنل کالجز سے متعلق قرارداد حکومت کی مثبت یقین دہانی پر نمٹا دی گئی اور صوبائی وزراء اراکین اسمبلی کے خلاف بعض ٹھیکیداروں کی جانب سے اخبارات میں شائع اشتہار سے متعلق استحقاق مجروح کے حوالے سے تحریک کمیٹی کی سپرد کر دی گئی جو ایک ماہ میں رپورٹ دینگے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پینل رکن یاسمین لہڑی کی صدارت میں ہوا اجلاس میںپشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن آغا سید لیاقت نے ایوان میں تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے کہا کہ بعض ٹھیکیداروں نے مختلف اخبارات میں ایک اشتہارچھاپا ہے جس میں یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وزراء اورا راکین اسمبلی ان سے رشوت طلب کرتے ہیں اس لئے ایوان کی کارروائی روک کر تحریک استحقاق کو زیر بحث لایا جائے انہوں نے کہا کہ اشتہار میں یہ الزام عائد کیاگیا ہے کہ اراکین اسمبلی اپنی مرضی کے افسران تعینات کرتے ہیں اور پھران سے ٹھیکوں کی مد میں رشوت طلب کی جاتی ہے یہ بہتان ہے جو تمام اراکین اسمبلی پر لگایا گیا ہے یہ انتہائی دکھ کی بات ہے جس سے ہم سب کی توہین ہوئی ہے اگر کسی کو کوئی اعتراض ہے تو وہ عدالت جاسکتا ہے مگر یہاں اشتہار چھاپا گیا ہے انہو ں نے تجویز دی کہ اس استحقاق کو ایوان کی متعلقہ کمیٹی کے حوالے کیا جائے اور وہ ٹھیکیدار جنہوں نے یہ اشتہاردیا ہے تمام محکموں میں ان کی کمپنیوں کی ان لسٹمنٹ ختم کی جائے ۔

(جاری ہے)

پرنس احمد علی نے کہا کہ جن ٹھیکیداروں نے یہ الزام تراشی کی ہے ان سے باز پرس ہونی چاہئے یہ ایک انتہائی سنجیدہ ایشو ہے کیونکہ بلوچستان میں پروکیورمنٹ اور ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے جس کے بورڈ کی میٹنگ میں میں خود بھی شریک رہا ٹینڈرنگ اور پروکیورمنٹ ہر چیز قواعد وضوابط کے مطابق ہورہی ہے ٹھیکیداروں نے نہ صرف الزام تراشی کی ہے بلکہ تمام محکموں کو بھی میں اس ملوث کیا ہے ۔

جمعیت العلماء اسلام کے سردار عبدالرحمان کھیتران نے بھی اشتہار کی اشاعت کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم منتخب ہو کر آئے ہیں یہ ایک بہت بڑا بہتان ہے جو ہم پر لگایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ الزام لگانا آسان ہے آپ ثابت کریں ہم پر صرف غلط الزام لگا کر ہمیں بدنام کیا گیا ہے جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں اگر کسی کے پاس کوئی ثبوت ہے تو وہ متعلقہ اداروں کے پاس جائے اس اشتہار میں بلوچستان اسمبلی کی65اراکین کو مسٹر ٹین پرسنٹ بنادیا گیا ہے اس لئے یہ استحقاق متعلقہ قائمہ کمیٹی کے حوالے کی جائے ۔

پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے جمعے کے اخبارات میں شائع ہونے والے اشتہار کو عوام کی توہین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم منتخب لوگ ہیں منتخب ہو کر آئے ہیں ہمیں عوام نے ووٹ دیا ہے اس اشتہار سے ہم سب کی توہین ہوئی ہے چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی عبدالمجید خان اچکزئی نے کہا کہ یہ سب کچھ موجودہ چیف سیکرٹری کی وجہ سے ہورہا ہے پرانے اے سی ایس جن کو معطل کیا گیا ہے وہ بھی اس کے پیچھے ہیں وہ جب مختلف محکموں کے سیکرٹری تھے تو وہ کیا کرتے رہے وزیر کی اجازت کے بغیر انہوں نے 8ارب روپے جاری کئے تھے چیف سیکرٹری کی جانب سے نان ڈویلپمنٹ فنڈکو ڈویلپمنٹ میں بدلا جارہا ہے مگر ہم کسی افسر کو ایسا کرنے نہیں دیں گے انہوں نے کہا کہ تحریک استحقاق کمیٹی کے حوالے کرکے تمام اشتہار دینے والوں کوبلا کر ان سے پوچھا جائے کہ ان کے پاس کیا ثبوت ہے پشتونخوا میپ کی خاتون رکن عارفہ صدیق نے کہا کہ اشتہار سے پورے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے اور یہ پورے ایوان کی توہین ہے انہوں نے تجویز دی کہ جن کمپنیوں نے یہ اشتہار دیا ہے انہیں بلیک لسٹ کیا جائے جن اخبارات نے یہ اشتہار چھاپا انہیں سرکاری اشتہارات کا اجراء روک دیا جائے اور جس وکیل کے ذریعے یہ اشتہار آیا ہے بات کرکے اس کا لائسنس منسوخ کیا جائے جے یوآئی کے مفتی گلاب نے کہا کہ یہ تحریک کمیٹی کے حوالے کی جائے اور جن لوگوں نے اشتہار چھاپا ہے انہیں طلب کرکے ان سے بات ثبوت طلب کیا جائے اگر کسی بھی ممبر کے خلاف کوئی ثبوت پیش ہو تو اسے تاحیات نااہل کیا جائے ۔

وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات قانون و پارلیمانی امور سردار رضا محمد بڑیچ نے حکومت کی جانب سے تحریک کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی بلیک میل کرنے کی کوشش کرتا ہے سزا کا مستحق ہے پریس اینڈ پبلی کیشنز ایکٹ2002ء کے تحت یہ اشتہار یلو جرنلزم میں آتا ہے ڈائریکٹر جنرل تعلقات عامہ نے ان اخبارات کو لیٹر جاری کردیئے ہیں جنہوں نے یہ اشتہار چھاپا ہے کہ وہ ان لوگوں کے شناختی کارڈ فراہم کرے جنہوں نے یہ اشتہار دیا ہے ڈپٹی کمشنر اس پر اخبار کا ڈکلریشن منسوخ کرسکتے ہیں ۔

اجلاس کی صدارت کرنے والی پینل آف چیئرپرسن کی رکن یاسمین لہڑی نے کہا کہ تحریک استحقاق پر ارکان نے شدیدتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اشتہار دینے والوں کے خلاف کارروائی اور آئندہ ایسے اشتہار ات کی روک تھام کی جائے انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندوں کا معاشرے میں بہت احترام ہوتا ہے اس اشتہار سے ان کا استحقاق مجروح ہوا ہے انہو ںنے تمام صوبائی محکموں کو ہدایت کی کہ وہ مذکورہ اشتہار دینے والے ٹھیکیداروں کے ٹھیکے اس وقت تک معطل کریں جب تک استحقاق کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش نہیں کی جاتی اور انہوں نے استحقاق کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ تیس دن کے اندر اپنی رپورٹ ایوان میں پیش کرے۔

اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران شاہدہ رئوف کی عدم موجودگی پر ان کے پوچھے گئے سوالات موخر جبکہ سردار عبدالرحمان کھیتران اورعارفہ صدیق کے سوالات نمٹادیئے گئے وقفہ سوالات میں مختلف مواقع پر بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے ایوان کو بتایا کہ ادویات کی خریداری قوانین کے مطابق کی گئی ہے ضلع بارکھان کے مرکزی ہسپتال کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کا درجہ دینے اور رکھنی میں قائم بنیادی مرکز صحت کو آر ایچ سی کا درجہ دینے کے لئے وہ جلد ہی سمری وزیراعلیٰ کو بھجوائیں گے صوبے میں صرف 147سپیشلسٹ ڈاکٹر ز موجود ہیں جبکہ ان کی کل آسامیاں497ہیں۔

وزیر واسا و بپلک ہیلتھ انجینئرنگ نواب ایاز خان جوگیزئی نے کہا کہ صحت اور تعلیم کے شعبے بگڑے ہوئے ہیں جن کے حوالے سے انہوں نے حکومت میں رہتے ہوئے بھی اپوزیشن کا کردار ادا کیا ہے ہر ڈاکٹر کو کم از کم تین سال اپنے ضلع میں ڈیوٹی کرنی چاہئے اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر کو چیک کرتے رہنا چاہئے کہ لوگ حاضر ہیں یا نہیں چیئر مین پبلک اکائونٹس کمیٹی عبدالمجید خان اچکزئی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے صحت اورتعلیم کے بجٹ میں خاطرخواہ اضافہ کیا ہے ساڑھے تین سالوں میں اس حکومت نے بہت سے کام کرنے تھے مگر بہت کچھ نہیں ہوا قائد حزب اختلاف مولانا عبدالواسع نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال قلعہ سیف اللہ میں ڈاکٹروں کی کمی ہے جو ڈاکٹر ہیں وہ حاضر ہی نہیں ہوتے حالانکہ یہ وہی ہسپتال ہے جس میں پہلے روزانہ کی بنیاد پر باقاعدگی سے آپریشن ہوتے تھے مگر آج وہاں کمپائوڈر تک نہیں ملتا حکومت اگر کچھ اور نہیں کرتی تو کم از کم ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال قلعہ سیف اللہ کو اس کی پرانی حالت میں لائیں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے ایوان میں قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں قائم بلوچستان ریذیڈنشل کالجز کو تعلیمی میدان میں ایک اہم اور منفرد مقام حاصل ہے جس کا واضح ثبوت بورڈ کے سالانہ امتحانات میں پوزیشنز کا حاصل کرنا ہے لیکن افسوس کہ ان کالجزکے ایکٹ 2005ء کی شق نمبر14اے میں ریگولر بجٹ کی بجائے لفظ گرانٹ استعمال کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ان کالجز میں تعینات اساتذہ و اہلکاران کے ساتھ ساتھ طلباء میں بھی بے چینی اور احساس محرومی پایا جاتا ہے اس لئے بلوچستان ریذیڈنشل کالجز کے ایکٹ2005ء کی شق نمبر 14اے میں لفظ گرانٹ کی بجائے لفظ ریگولر بجٹ کے استعمال کو یقینی بنائے تاکہ مذکورہ کالج کے اساتذہ کرام و اہلکاران اور طلباء میں پائی جانے والی بے چینی اور احساس محرومی کے خاتمے کا ازالہ ممکن ہوسکے ۔

مسلم لیگ(ن) کے پرنس احمد علی نے کہا کہ ریذیڈنشل کالجز کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس ہوا ہے جس میں اس سلسلے میں بڑی حد تک پیشرفت ہوئی ہے انجینئرزمرک خان نے کہا کہ گزشتہ اجلاسوں میں بھی اس حوالے سے قرار دادیں منظور ہوتی رہی ہیں حکومت ان کالجز کے اساتذہ کے تمام مطالبات پر عملدرآمد کرے چیئر مین پی اے سی عبدالمجید خان اچکزئی نے کہا کہ انہوں نے وزیرتعلیم کی نمائندگی کرتے ہوئے ان اداروں کے اساتذہ سے مذاکرات کئے تھے جن میں یہ طے ہوا تھا کہ ان کے اہم مطالبات پر عملدرآمد ہوگا ان کا الائونس منجمد ہوا جس کی سمری چیف سیکرٹری کو بھجوائی گئی جنہوں نے اعتراض کیا کہ کیڈٹ کالجز کو بھی یہ الائونس دینا ہوگا انہوں نے کہا کہ یہ قرار داد منظور کرکے ریذیڈنشل کالجز کے اساتذہ کو پریشانی سے نجات دلائی جائے جمعیت العلماء اسلام کے مفتی گلاب کاکڑ نے کہا کہ ریذیڈنشل کالجز کی کارکردگی معیاری ہے انہیں مزید سہولیات دی اور اساتذہ کے مطالبات تسلیم کئے جائیں صوبائی مشیر قانون سردار رضا محمد بڑیچ نے کہا کہ اس سلسلے میں کچھ قانون اور کچھ مالی نکات ہیں خودمختار اداروں کو ریگولر کرنے کا اپنا ایک طریق کار ہے اس صورتحال کو ہم دیکھ رہے ہیں وزیرتعلیم کے آنے پر اس مسئلے کو حل کرلیا جائے گا ان کی مثبت یقین دہانی پر قرار داد نمٹادی گئی ۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے آغا سید لیاقت نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ سال2015ء میں یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن آف پاکستان کی جانب سے صوبہ بلوچستان کے یوٹیلٹی سٹورز کے لئے اخبارات میں مختلف اسامیوں پر بھرتیوں کے لئے اشتہارات مشتہر کئے گئے بے روزگار نوجوانوں نے ملازمت کے حصول کی غرض سے درخواستیں بھی جمع کرائیں لیکن تاحال ان خالی آسامیوں کوپر نہیں کیا گیا ہے جبکہ دوسری جانب صوبے کے مختلف سٹورز خاص کر ضلع پشین کے یوٹیلٹی سٹورز میں خدمات سرانجام دینے والے ملازمین بلا وجہ برطرف کردیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے ملازمین اور بے روزگار نوجوانوں میں احساس محرومی و بے چینی پائی جاتی ہے اس لئے صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ ملازمت سے بر طرف کئے گئے صوبہ بلوچستان کے یوٹیلٹی سٹورز کے ملازمین کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ مشتہر کردہ آسامیوں پر حق دار امیدواروں کی تعیناتی عمل میں لائی جائے ۔

قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ2015ء میں پورے ملک میں یوٹیلیٹی سٹورز میں خالی اسامیاں مشتہر کی گئی تھیں جن پر بلوچستان سے بھی بڑی تعداد میں نوجوانوں نے درخواستیں جمع کرائیں مگر انہیں نوکریاں دینے کی بجائے صوبے کے مختلف علاقوں سے یوٹیلٹی سٹورز کے ملازمین کو سرپلس قرار دے کر جبکہ سندھ اور پنجاب میں یہ آسامیاں پر کرلی گئی ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ برطرف ملازمین کو بحال اور مشتہر اسامیوں پر کامیاب امیدواروں کو تعینات کیا جائے ۔

ایوان نے قرار داد متفقہ طو رپر منظور کرلی۔سردار صالح بھوتانی ،نصراللہ زیرے ، منظور کاکڑ ، اور عبدالماجد ابڑو کی مشترکہ قرار داد،منظور کاکڑ نے ایوان میں پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کا شمار دنیا کے بہترین ایئر لائنز میں ہوتا تھا اور پی آئی اے مشرق وسطیٰ کی ایئر لائنز کو فنی مہارت و تربیت فراہم کرتا تھا لیکن بدقسمتی سے اب پی آئی اے کی حالت انتہائی خستہ اور مایوسن کن ہے یہی وجہ ہے کہ لوگ پی آئی اے میں سفر کرنے سے کتراتے ہیں جس کی واضح مثال حال ہی میں چترال سے اسلام آباد آنے والے طیارے کامس مینجمنٹ کی وجہ سے کریش ہونا ہے جس کے نتیجے میں 48قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا جبکہ دوسری جانب اس کے کرایہ جات و ٹیکسز میں غیر ضروری اضافے کے باعث ٹکٹ کی اصل رقم میں بے انتہا اضافہ ہوجتا ہے نیز ٹکٹ کی تبدیلی و منسوخیپر مبلغ1500روپے چارج کئے جاتے ہیں جبکہ بہت زیادہ ہیں اور عام آدمی خصوصاًمریضوں کی دسترس سے باہر ہے اس لئے صوبائی حکومت سے سفارش کی جاتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرکے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے کرائے دیگر ایئر لائنز کے مناسب سطح پر لائے جائیں اور خستہ حال طیاروں کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ ٹکٹ کی منسوخی و عائد چارجز کی شرط کو ختم کرے اور حکومت کوئٹہ کے لئے دیگر ایئر لائنز کی آپریشن کا اہتمام کرے تاکہ عوام کو ہوائی سفر کی زیادہ اور بہترسہولت میسر آسکے۔

قرار داد کی موزونیت پر انہو ںنے کہا کہ ماضی کی بہترین ایئر لائنز آج دنیا کے بدترین ایئر لائنز میں شامل ہوگیا ہے جس کی واضح مثال چترال سانحہ ہے جس کے بعد اب لوگ پی آئی اے سے سفر کرنے سے کتراتے ہیں دوسری جانب کوئٹہ سے پی آئی اے کی پروازیں انتہائی کم اور کرائے بہت زیادہ ہیں انٹرنیشنل پروازوں کی 60فیصد بلوچستان سے گزرتی ہے مگر اس سلسلے میں ہمیں کوئی آمدن نہیں ہورہی کوئٹہ ایئر پورٹ کے لئے صرف ایک ارب روپے پچھتر کروڑ روپے جاری کئے گئے جو ناکافی ہیں دوسری جانب ہماری آسامیوں پر دوسرے صوبوں سے لوگ بھرتی ہو کر یہاں آنے کے بعد اپنے تبادلے کراکے چلے جاتے ہیں نیشنل پارٹی کے حاجی اسلام بلوچ نے کہا کہ چترال واقعے کے بعد مکران ڈویژن کے لئے اے ٹی آر کی سروس مکمل طورپر بند ہے مکران جو عالمی پروازوں کا روٹ ہے یہاں کے ایئر پورٹوں کی حالت انتہائی خستہ ہے انہوں نے تجویز دی کہ ایک کمیٹی بنا کر حکام سے مسائل کے حل کے لئے بات کی جائے نصراللہ خان زیرئے نے کہا کہ ہمارے صوبے کا ملک کے بڑے شہروں سے فاصلہ بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے لوگ ہوائی جہاز سے سفر کرتے ہیں مگر پی آئی اے کی حالت خراب ہے ایک جہاز کے لئے پانچ سو سے زائد ملازمین ہیں مگر سروس خستہ ہے اے ٹی آر کا حادثہ بھی اس کی سروس نہ ہونے کی وجہ سے ہوا انہو ںنے مطالبہ کیا کہ کوئٹہ سے مختلف شہروں کے لئے زیادہ سے زیادہ پروازیں چلائی جائیں مفتی گلاب کاکڑ نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ژوب کے لئے بند ہونے والی پروازیں دوبارہ شروع کی جائیں صوبائی مشیر قانون و پارلیمانی امور سردار رضا محمد بڑیچ نے کہا کہ پی آئی اے کو بلوچستان کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دینی چاہئیں انہوں نے تجویز دی کہ ایوان کی کمیٹی بنا کر وزیراعلیٰ کی قیادت میں اس پر حکام سے بات کی جائے ایوان نے یہ قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی تہنیتی قرار دادپشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی خاتون رکن عارفہ صدیق نے ایوان میں پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ صوبائی حکومت عوامی مشکلات کے حل میں شب و روز مصروف ہے خصوصاً بے روزگاری اس صوبے کا ایک بڑا اہم اور سنگین مسئلہ ہے جس کی وجہ سے بے روزگار نوجوان انتہائی مایوسی و محرومی کے عالم میں تھے تاہم صوبائی کابینہ کے اجلاس منعقدہ10جنوری 2017ء میں 26ہزار کے قریب خالی آسامیوں پر 90روز میں تعیناتی کے عمل کی شفاف طریقے سے مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا صوبہ کے بے روزگار نوجوانوں نے بے حد سراہا ہے اس سے نہ صرف بے روزگار نوجوانوں میں مایوسی و محرومی کا خاتمہ ہوا ہے بلکہ ان کے مرجھائے ہوئے چہرے بھی کھل اٹھے ہیں امیدواثق ہے کہ ان تعیناتیوں کا عمل وقت مقررہ پر مکمل کیا جائے گا بلوچستان اسمبلی کا ایوان وزیراعلیٰ بلوچستان و کابینہ کے دیگرا راکین کے اس شاندار فیصلے پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں اسامیاں نوے روز میں پر کرنے کے فیصلے پر وزیراعلیٰ کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں چیئر مین پی اے سی مجید خان اچکزئی نے کہا کہ بجٹ کے 8ماہ بعد بتایا جائے کہ اتنی آسامیاں کہاں سے آئی ہیں میں نے پہلے بھی بتایا تھاکہ نان ڈویلپمنٹ کو ڈویلپمنٹ بنا کر خرچ کیا جارہا ہے انجینئر زمرک خان نے کہا کہ صوبائی حکومت کو اتنی آسامیاں مشتہر کرنے سے گزشتہ بجٹ کی منظ.ر شدہ آسامیوں کو پر اور این ٹی ایس کے کامیاب امیدواروں کو تعینات کرنے کے لئے اقدامات کرنے چاہئے تھے۔

نصراللہ زیرئے نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ منظور شدہ پوسٹیں ہیں جس کے حوالے سے کابینہ نے بھی فیصلہ کرلیا ہے کہ یہ نوے دنوں میں پر کرلی جائیں گی سردار عبدالرحمان کھیتران نے بھی قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں وزیراعلیٰ نے ثابت کیا کہ سردار اور نواب ترقی مخالف نہیں ڈاکٹر حامد اچکزئی نے ایوان کو بتایا کہ اگرچہ وہ تیاری کرکے نہیں آئے تاہم اتنا بتاسکتے ہیں کہ جو آسامیاں ہیں ان میں پانچ ہزار محکمہ تعلیم اور چھ ہزار محکمہ صحت کی ہیں ہر وہ اسامی جس پر تعیناتی ڈپلومے کے ذریعے ہوگی وہ این ٹی ایس کے پاس جائے گی اور وہاں سے پر ہوگی اراکین کے اظہار خیال کے بعد ایوان نے قرار داد کو اتفاق رائے سے منظور کرلیا اسمبلی کا اگلا اجلاس پیر16جنوری کو سہ پہر چار بجے منعقد ہوگا۔

متعلقہ عنوان :