ٹرمپ کو سفارت خانے کی منتقلی روکنا ہوگی ،فلسطینی صدر

اگر امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقلی نہ روکی گئی تو اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہ کرنے پر غور کر سکتے ہیں،امید ہے کہ بات یہاں تک نہیں پہنچے گی ، محمود عباس کا فرانسیسی اخبار کو انٹرویو

ہفتہ 14 جنوری 2017 13:33

مقبوضہ بیت المقدس/پیرس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 جنوری2017ء) فلسطینی صدر محمود عباس نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبر دار کیا ہے کہ اگر امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقلی نہ روکی گئی تو اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہ کرنے پر غور کر سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

فرانسیسی اخبار کو انٹرویو میںانھوں نے کہاکہ ایسا کیا گیا تو اور بھی کئی آپشنز موجود ہیں جن پر عرب ملکوں کے سا تھ بات چیت میں غور کریں گے،جن میں سے ایک اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہ کرنا بھی ہے مگر امید ہے کہ بات یہاں تک نہیں پہنچے گی ۔

محمود عباس نے کہاکہ انھوں نے ٹرمپ کو خط لکھ کر ایسا نہ کرنے کو کہا ہے کیونکہ اس سے دو ریاستی حل کا منصوبہ کٹھائی میں پڑ جائے گا ۔ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر تے ہوئے امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے یہاں منتقل کر دیں گے ۔امریکا اور اقوام متحدہ کے زیادہ تر مما لک مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا حصہ تصور نہیں کرتے ۔

متعلقہ عنوان :