قومی سطح کے پہلے جدید ترین آرٹ میوزیم کا افتتاح رواں سال کے آخر تک ہوگا، قومی میوزیم کیلئے 3.24ایکڑ رقبہ کے حصول اور ری ڈیزائنگ کیلئے کام جاری ہے ،آئندہ سال تعمیراتی کام شروع کر دیاجائیگا،وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی کی اے پی پی سے گفتگو

ہفتہ 14 جنوری 2017 14:39

اسلام آباد ۔ 14 جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جنوری2017ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ قومی سطح کے پہلے جدید ترین آرٹ میوزیم کا افتتاح رواں سال کے آخر تک ہوگا، قومی میوزیم کیلئے 3.24ایکڑ رقبہ کے حصول اور ری ڈیزائنگ کیلئے کام جاری ہے اور آئندہ سال تعمیراتی کام شروع کر دیاجائیگا۔

اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی عجائب گھر میں منفرد اور نادر اشیاء کی نمائش کی جائیگی جس سے وفاقی دارالحکومت کی خوبصورتی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قومی تاریخ اورادبی ورثہ ڈویژن تصنیف کاروں ، شاعروں ، ادبی شخصیات کی فلاح و بہبود کیلئے مصروف عمل ہے اور اس کے قیام کا مقصد بھی یہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے اہل قلم کی ایک حالیہ بین الاقوامی کانفرنس میں پچاس کروڑ روپے کے خصوصی فنڈ کا اعلان کیا ہے تاکہ ادبی برادری کی بہتری اور ترقی کو یقینی بنایاجا سکے ۔

(جاری ہے)

کانفرنس کے دوران اہم اعلانات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ادبیوں اور شاعروں کو دیے جانے والے ماہانہ وظیفہ کو 5ہزار سے 13ہزار تک بڑھایا جائیگا۔وظیفہ کے اہل ادبیوں کی تعداد کو بھی 5سو سے بڑھا کر ایک ہزار کیا جا رہا ہے جبکہ زندگی انشورنس کی سہولت حاصل کرنے والے کی تعداد کو 354سے 700تک بڑھا جا رہا ہے ۔کسی ادیب یا شاعر کی قدرتی موت کی صورت میں دی جانے والی رقم کو بھی ایک سے دو لاکھ تک بڑھایا جا رہا ہے ، حادثاتی موت کی صورت میں دی جانے والی رقم کو دو سے چارلاکھ تک بڑھایا جائیگا۔

ادبی شخصیتوں کو دیئے جانیوالے ایواڈز کی تعداد کو بھی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ادبی شخصیات کیلئے دس لاکھ روپے کے انتظار حسین ایوارڈ کا اجراء بھی کیا جا رہا ہے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ ادیبوں ، شاعروں اور فنکاروں کی فلاح و بہبود کیلئے تجاویز کی تیاری کے حوالے سے ایک خصوصی کمیٹی بھی قائم کی جائیگی جس کی ہدایت وزیر اعظم نے کی ہے، کمیٹی ایک ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ادیبوں اور شاعروں کو ’’ ضرب قلم ‘‘ شروع کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ معاشرے سے انتہا پسندی اور عدم برداشت کی رویوں کو ختم کیا جا سکے ۔انہوں نے کہاکہ سال 2017ء کو ’’ ضرب قلم ‘‘ کے طور پر منایا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :