دہشتگرد اورفرقہ ورانہ تنظیموں کے درمیان فرق ریکارڈ پر موجود ہے ،ْہر چیز کو مولانا لدھیانوی سے جوڑنا کہاں کا انصاف ہی وزیرداخلہ

پیپلز پارٹی کا رونا دھونا جاری ہے ،ْ الزامات کوئی اہمیت نہیں رکھتے ،ْ پروفیسرسلمان حیدرکے لاپتا ہونے کی رپورٹ ہے ،ْمعاملے پر توجہ دیئے ہوئے ہیں ،ْسب مغویوں کو بازیاب کرایا جائیگا ،ْ معاملات احسن طریقے سے حل ہوجائیں گے ،ْ میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 14 جنوری 2017 14:45

دہشتگرد اورفرقہ ورانہ تنظیموں کے درمیان فرق ریکارڈ پر موجود ہے ،ْہر ..
کلر سیداں(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جنوری2017ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ دہشتگرد تنظیموں اورفرقہ ورانہ تنظیموں کے درمیان فرق ریکارڈ پر موجود ہے ،ْہر چیز کو اہل سنت والجماعت کے سربراہ مولانا لدھیانوی سے جوڑنا کہاں کا انصاف ہی پیپلز پارٹی کا رونا دھونا جاری ہے ،ْ الزامات کوئی اہمیت نہیں رکھتے ،ْ پروفیسرسلمان حیدرکے لاپتا ہونے کی رپورٹ ہے ،ْمعاملے پر توجہ دیئے ہوئے ہیں ،ْسب مغویوں کو بازیاب کرایا جائیگا،ْ معاملات احسن طریقے سے حل ہوجائیں گے۔

کلر سیداں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات ان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے اور ان کا رونا دھونا جاری ہے ،ْپیپلز پارٹی کو ان سے جو تکلیف ہے اس سے سب واقف ہیں ،ْ میں نے فقہی اختلاف پربات کی تو ہنگامہ ہوگیا ،ْمیری تقریر پڑھے بغیر اس کے اپنے مطلب نکال لیے گئے جو کہ زیادتی اور ناانصافی ہے ،ْ بہتر تھا میری سینیٹ کی تقریر کا جواب دیا جاتا ،ْہمارے ملک کا میڈیا آزاد ہے لیکن کچھ لوگ پیشہ ورانہ بددیانتی کرتے ہیں وزیر داخلہ نے سوال کیا کہ کیا ساجد نقوی یا موسوی صاحب کو دہشتگرد تنظیموں سے جوڑاجاسکتاہی انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ پیپلزپارٹی کا کونسا لیڈر ہے جو اپنے دور میں کالعدم جماعتوں کے لوگوں سے نہیں ملا چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ فرقہ ورانہ بنیادوں پرکالعدم قراردی گئی جماعتوں کے لوگ اب بھی پاکستان میں موجود ہیں ،ْاگر کوئی اندھا یا گونگا بن کر بیٹھ جائے تو وہ کچھ نہیں کرسکتے اور دہشتگرد تنظیموں اورفرقہ ورانہ تنظیموں کے درمیان فرق ریکارڈ پر موجود ہے۔

(جاری ہے)

سماجی کارکن سلمان حیدر کی گمشدگی پر انہوںنے کہاکہ سلام آباد سے پروفیسرسلمان حیدرکے لاپتا ہونے کی رپورٹ ہے، اور ہم اس معاملے پر توجہ دیئے ہوئے ہیں۔چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ تمام لوگوں اور لاپتہ افراد کے لوحقین کو احساس ہونا چاہیے کہ یہ ایک سنجیدہ واقعہ ہے اور اس تک پہنچنے میں وقت لگتا ہے تاہم ہم پوری کوشش میں ہیں کہ تمام مغوی جلد از جلد بازیاب ہوں تاکہ گھر پہنچ سکیں۔

وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ انہوں نے سیکیورٹی اور خفیہ ایجنسیوں کو ذمہ داری سونپ رکھی ہے اور کچھ معاملات آگے بڑھ رہے ہیں لیکن اس کا اعلان ان افراد کی بازیابی کے بعد ہی کیا جائیگا لہذا لوگ کچھ یقین اور اعتماد کا اظہار کریں۔انہوں نے اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی کہ سب مغویوں کو بازیاب کرایا جائے گا اور معاملات احسن طریقے سے حل ہوجائیں گے۔

سانحہ کوئٹہ جوڈیشل کمیشن سے متعلق بات کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ سپریم کورٹ میں 18 جنوری کو اپنا جواب داخل کرادیں گے ،ْان کے وکیل نے انہیں وزارت داخلہ کی ساڑھی3سال کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرنے کا مشورہ دیا ہے ،ْ ہم سیکیورٹی سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کریں گے اور اگر عدالت نے اجازت دی تو رپورٹ سے میڈیا کو بھی آگاہ کریں گے۔

سینیٹر بابر اعوان سے ملاقات کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ ان کی بابراعوان سے چھپی چھپائی یا پہلی ملاقات نہیں تھی، ان کا بابر اعوان سے ذاتی تعلق ہے وہ کسی بھی جماعت میں ہوں ان سے بات ہوتی رہتی ہے۔چوہدری نثارنے کہا کہ پچھلی حکومتوں میں جعلی کارڈ بلاک کرنے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ پچھلے تین ساڑھے تین سالوں میں 32400 جعلی پاسپورٹس منسوخ کیے گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :