حکمران خاندان کی آف شور کمپنیوں کے حوالے سے بی بی سی کی رپورٹ اور ہمارے وکلا کے دلائل کے بعد بات دو اور دو چار کی طرح واضح ہو گئی ہے ،کرپشن کا ہاتھی سامنے کھڑا ہے ، سپریم کورٹ کو مزید ثبوت چاہئیں تو اسی ہاتھی کا الٹرا سائونڈ اور سی ٹی سکین کر لے ، امید ہے پھر کسی ثبوت کی ضرورت نہیں رہے گی ، سپریم کورٹ خود تسلم کرتی ہے کہ ملک میں انتہا کی کرپشن ہے تو یہ کرپشن جنات نہیں کرتے ایوانوں میں موجود لٹیروں کا ٹولہ باغ اجاڑ رہاہے ہم چاہتے ہیںکہ سب کا احتساب ہو مگر اپوزیشن کی کچھ جماعتیں یہ نہیں چاہتیں کہ ان کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا منصورہ میں تربیت گاہ کے شرکا ء سے خطاب اورمیڈیا سے گفتگو

ہفتہ 14 جنوری 2017 20:36

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 جنوری2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکمران خاندان کی آف شور کمپنیوں کے حوالے سے بی بی سی کی رپورٹ اور ہمارے وکلا کے دلائل کے بعد بات دو اور دو چار کی طرح واضح ہو گئی ہے ،کرپشن کا ہاتھی سامنے کھڑا ہے ، سپریم کورٹ کو مزید ثبوت چاہئیں تو اسی ہاتھی کا الٹرا سا?نڈ اور سی ٹی سکین کر لے۔

امید ہے کہ پھر کسی ثبوت کی ضرورت نہیں رہے گی۔ سپریم کورٹ خود تسلم کرتی ہے کہ ملک میں انتہا کی کرپشن ہے تو یہ کرپشن جنات نہیں کرتے ایوانوں میں موجود لٹیروں کا ٹولہ باغ اجاڑ رہاہے۔ سپریم کورٹ ان کو پکڑلے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ ہم چاہتے ہیںکہ سب کا احتساب ہو مگر اپوزیشن کی کچھ جماعتیں یہ نہیں چاہتیں کہ ان کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو منصورہ میں جاری مرکزی تربیت گاہ کے شرکائ سے خطا ب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وزیراعظم کے خاندان نے آف شور کمپنیاں رکھنے کا اعتراف کیا ہے لیکن یہ نہیں بتایا کہ اتنی دولت کہاں سے آئی۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ملکیت کا بار ثبوت وزیراعظم پر ہے اب وزیراعظم کو یہ ثبوت عدالت کو دینا پڑیں گے اور اگر وزیراعظم اور ان کاخاندان اپنی دولت کے مکمل دستاویزات کے ساتھ ثبوت دینے میں ناکام رہتاہے تو اس کا واضح مطلب ہو گاکہ یہ دولت لوٹ کھسوٹ کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اب عدالت کا امتحان ہے کہ وہ لٹیروں سے قوم کی لوٹی ہوئی دولت کس طرح نکلواتی ہے اور قوم نے اس سے جو امیدیں باندھ رکھی ہیں انہیں کس طرح پورا کرتی ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر عدلیہ پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں یقین ہے کہ ملک سے کرپشن کے خاتمہ کے لیے عدلیہ تاریخی کردار ادا کر ے گی اور کسی لٹیرے کو بچ نکلنے کا موقع نہیں دے گی۔

سینیٹر سراج الحق نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ میرے بارے میں عدالت عظمیٰ کے ریمارکس سے ہماری ذمہ داریوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے اور یہ بھی ثابت ہوگیاہے کہ کرپشن سے پاک اگر کوئی جماعت ہے تو وہ جماعت اسلامی ہے جس کے دامن پر کرپشن کا کوئی داغ ہے نہ ہم نے قرضے کھائے اور معاف کرائے اور نہ کمیشن کی سیاست کی۔ انہوں نے کہاکہ دیگر جماعتوں میں ایک ہی خاندان کے مختلف لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے اور ہر کوئی اپنی کرپشن کے ثبوت مٹانے میں لگاہواہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ پارٹیاں خاندانی پراپرٹیاں ہیں۔ چچا بھتیجا اور ماموں بھانجا ان جماعتوں میں بیٹھ کر ایک دوسرے کی کرپشن کو تحفظ دیتے ہیں۔ سراج الحق نے کہاکہ موجودہ انتخابی نظام عوام کو ان کے حقیقی نمائندے دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے۔ یہ نظام جاگیرداروں ، سرمایہ داروں ، وڈیروں اور زر داروں کے لیے ہے جس میں غریب کے لیے کچھ نہیں۔

ملکی اقتدار پر قابض سیاسی برہمنوں کا ٹولہ کسی غریب کو اقتدار کے ایوانوں کے قریب بھی پھٹکنے کا موقع نہیں دینا چاہتااس لیے ہم چاہتے ہیںکہ الیکشن سے قبل انتخابی اصلاحات کو یقینی بنایا جائے تاکہ آئندہ انتخابات میں بھی چوروں کا ٹولہ پھراسمبلیوں میں نہ پہنچ جائے۔ انہوں نے کہاکہ ہم انتخابی نظام کو قابل اعتماد بنانے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ نام نہاد جمہوری جماعتیں جمہوریت کے نام پر آمریت اور اپنی بادشاہت قائم رکھنا چاہتی ہیں۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ بھی موجود تھے۔ تربیت گاہ سے امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے بھی خطاب کیا۔