�پورٹس خبریں **

کرکٹ کے انداز بدل گئے،پاکستا نی کھلاڑی نئے انداز کو اپنا نہیں پا رہے ، عامر سہیل ریورس سوئنگ ہی سب کچھ نہیں ہوتا، وسیم وقار بھی بڑی ٹیموں کے خلاف نہیں چلتے تھے، ماڈرن کرکٹ کے مطابق ٹیکنیکس اور کھلاڑیوں کی ذہنی تربیت کی ضرورت ہے، صرف پیسے کے لیے موجود عناصر کو نکال باہر کیا جائے اور صحیح ٹیلنٹ کو آگے لایا جائے، سابق کپتان کی امریکی ٹی وی سے گفتگو

اتوار 15 جنوری 2017 12:50

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جنوری2017ء) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور اوپننگ بلے باز عامر سہیل نے کہا ہیکرکٹ کے انداز بدل گئے ہیں اور پاکستا نی کھلاڑی نئے انداز کو اپنا نہیں پا رہے کہ پاکستان کی کرکٹ کی ابتر صورتحال کی ایک بڑی وجہ کرکٹ حکام کا کرکٹ سے نابلد ہونا ہے کرکٹ کی بہتری کے لیے نئے تجربے کرنے کی بجائے پرانے ڈومیسٹک سسٹم کو بہتر بنایا جائے امریکی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان کا کہنا تھا کہ کرکٹ کی بہتری کے لیے نئے تجربے کرنے کی بجائے پرانے ڈومیسٹک سسٹم کو بہتر بنایا جائے اور ریجنل کرکٹ میں صرف پیسے کے لیے موجود عناصر کو نکال باہر کیا جائے اور صحیح ٹیلنٹ کو آگے لایا جائے ،ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ کے انداز بدل گئے ہیں اور پاکستان کے کھلاڑی نئے انداز کو اپنا نہیں پا رہے۔

(جاری ہے)

یہی وجہ ہے کہ کوئی کھلاڑی اپنی بہترین اوسط پر بھی پرفارم کرے تو ٹیم کا جیتنا مشکل ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ باولنگ لائن اپ بھی نئی ٹیکنیکس سے دور ہیں، وسیم اکرم اور وقار یونس بھی بڑی ٹیموں کے خلاف کچھ زیادہ نہیں کر پاتے تھے۔ وہ محض ریورس سوئنگ پر انحصار کرتے تھے اور بڑی ٹیموں کے بلے باز ریورس سوئنگ کو کھیلنا سیکھ لیا تھا۔محمد عامر کی واپسی کے بعد، عامر سہیل کے بقول محمد آصف اور سلمان بٹ کے لیے دروازے کھولنے یا نہ کھولنے کی بحث ہی ختم ہو جاتی ہے۔

البتہ ان کے خیال میں محمد آصف اپنی عمر کے سبب شاید ہی زیادہ سودمند ثابت ہو سکیں جبکہ سلمان بٹ ٹیم کی کارکردگی میں بہتری کے لیے کردار ادا کر سکتے ہیں۔پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کے حوالے سے عامر سہیل نے کہا کہ کرکٹ بورڈ اور حکومت دونوں کو مل کر کام کرنا چاہیے لیکن ان کے بقول جو لوگ مقدموں میں پھنسے ھوئے ہیں کرکٹ اور کھیلوں کی بحالی ان کی ترجیح کہاں ہوگی۔

متعلقہ عنوان :