تھائی لینڈ میں بے موسمی بارشوں سے شدید سیلاب، 40افراد ہلاک،مزید بارشوں کی پیشگوئی

سیلاب کے باعث کئی سڑکیں بند ، ریل کے ذریعے دیگر علاقوں سے رابطے بھی منقطع ، سیلاب سے تقریبا 16 لاکھ لوگوں کے متاثر ہونے کے علاوہ بڑے پیمانے پر فصلوں کو نقصان پہنچنے کا بھی خدشہ

اتوار 15 جنوری 2017 14:30

بنکاک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 جنوری2017ء) تھائی لینڈ میں غیر موسمی بارشوں کے باعث شدید سیلاب سے جنوبی علاقے میں 40 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ آئندہ چند روز میں مزید بارشوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے ۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق تھائی لینڈ میں غیر موسمی بارشیں شدید سیلاب کا باعث بنی ہیں جس کی وجہ سے جنوبی علاقے میں کم ازکم 40 فاراد ہلاک ہوگئے جب کہ آفات سے نمٹنے کی قومی ایجنسی نے اتوار کو متنبہ کیا کہ آئندہ چند روز میں مزید بارشوں کا امکان ہے۔

جنوبی تھائی لینڈ میں یہ عرصہ عمومی طور پر خشک گزرتا ہے لیکن اس بار مسلسل بارشوں کے باعث یہاں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔ سیلاب کے باعث کئی سڑکیں بند اور ریل کے ذریعے دیگر علاقوں سے رابطے بھی منقطع ہو گئے۔آفات سے بچا کے محکمے کے سربراہ چاٹچائی پروملرٹ کے مطابق سیلاب سے تقریبا 16 لاکھ لوگوں کے متاثر ہونے کے علاوہ بڑے پیمانے پر فصلوں کو نقصان پہنچنے کا بھی خدشہ ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے بتایا کہ بدترین صورتحال ابھی باقی ہے، ہمیں اس ہفتے مزید بارشوں کی توقع ہے جب کہ ہم متاثرہ علاقوں ہماری کارروائی جاری ہے۔محکمہ موسمیات نے اپنی ویب سائٹ پر پیر کو بھی مزید بارشوں کی توقع ظاہر کی ہے۔تھائی لینڈ میں بارشوں کا موسم عموما جون سے نومبر تک ہوتا ہے لیکن اس بار یکم جنوری سے شروع ہونے والی غیر معمولی بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔

تھائی لینڈ دنیا میں قدرتی ربر پیدا کرنے والے بڑے ملکوں میں سے ہے۔ جمعرات کو ہی قومی ربر اتھارٹی نے کہا تھا کہ اس سال سیلابوں کے باعث ربر کی مجموعی پیداوار میں دس فیصد کمی واقع ہو گی۔ اس خدشے کے پیش نظر عالمی منڈی میں ربر کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔تھائی لینڈ میں بارشوں کے موسم میں سیلاب کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے لیکن رواں ماہ آنے والا سیلاب سیاحوں میں مقبول اس ملک کے لیے ایک نیا تجربہ ہے۔تھائی لینڈ میں گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران سب سے بدترین سیلاب 2011 میں آیا تھا جب جولائی میں ہونے والی بارشوں کے باعث ملک کا ایک وسیع رقبہ سیلاب کی زد میں آگیا اور اس میں 900 سے زائد افراد ہلاک جب کہ بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا تھا۔