امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی عالم اسلام پرحملہ تصور ہوگی

مفتی اعظم فلسطین کی نومنتخب امریکی صدر کی اسرائیل نواز پالیسیوں پرتنقید

اتوار 15 جنوری 2017 14:30

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 جنوری2017ء) مفتی اعظم فلسطین اور مسجد اقصی کے امام وخطیب الشیخ محمد حسین نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیل میں امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کیے جانے کے اعلان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی سفارت خانے کہ مقبوضہ بیت المقدس منتقلی پورے عالم اسلام پر حملہ تصور ہوگا۔

غیر ملکی میڈیاکے مطابق مسجد اقصی میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے الشیخ محمد حسین نے دوٹوک الفاظ میں بیت المقدس کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کیا جاتا ہے تو یہ دنیا بھر کے مسلمانوں پر ظلم کے مترادف ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اسرائیل میں امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا وعدہ صرف فلسطینی قوم ہی نہیں بلکہ عرب ممالک اور پوری مسلم امہ پر حملہ کے مترادف ہوگا۔

(جاری ہے)

ایسے کسی بھی اقدام پر عالم اسلام اور عرب ممالک خاموش نہیں رہیں گے۔الشیخ محمد حسین نے کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا چلن انتہائی خطرناک ہے۔ اس کے نتیجے میں مشرق وسطی میں مزید ابتری اور بدامنی پھیلے گی اور قیام امن کی مساعی کو شدید نقصان پہنچے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنا عالمی معاہدوں اور سلامتی کونسل کی کونسل کی قراردادوں کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔

خیال رہے کہ امریکا کے نو منتخب صدرڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران متعدد بار یہ اعلان کیا تھا کہ وہ صدر منتخب ہو کربیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیں گے اور تل ابیب میں قائم امریکی سفارت خانہ القدس منتقل کرنے کا حکم دیں گے۔ٹرمپ کے اس متنازع بیان پر فلسطینی حلقوں کی طرف سے بھی شدید رد عمل ظاہر کیا گیا تھا۔ فلسطینی مشرقی بیت المقدس کو اپنی مجوزہ خود مختار ریاست کے دارالحکومت کا درجہ دیتے ہیں۔ رام اللہ میں فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی سفارت خانہ بیت المقدس کیا گیا تو اس کے نتیجے میں تنازع فلسطین کا دو ریاستی حل تباہ ہوجائے گا۔

متعلقہ عنوان :