ملک بھر میں شروع کیا گیا بلین ٹری سونامی افور سٹیشن پروگرام سست روی کا شکار

سالانہ اوسطً 1.2 فیصد درخت کٹائی کا سلسلہ بھی جاری ۔ فاریسٹ اداروں کی ملی بھگت سے جنگلوں اور جنگلی حیات کو ناقابل تلافی نقصان

اتوار 15 جنوری 2017 17:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جنوری2017ء) ملک بھر میں شروع کیا گیا بلین ٹری سونامی افور سٹیشن پروگرام سست روی کا شکار ، سالانہ اوسطً 1.2 فیصد درخت کٹائی کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ فاریسٹ اداروں کی ملی بھگت سے جنگلوں اور جنگلی حیات کو ناقابل تلافی نقصان ہو رہا ہے تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں تمام صوبوں نے جنگلات پر قابو پانے اور جنگلات کا رقبہ بڑھانے کے لئے بلین ٹری سونامی افور سٹیشن کے منصوبے کا آغاز کیا تھا شروع میں تو منصوبے پر تیزی سے کام کیا گیا اور میڈیا پر بھی خبروں کی بھرمار رہی لیکن کچھ عرصہ بعد ہی اس کام میں سستی آ گئی ہے رپورٹس کے مطابق پاکستان میں سالانہ 1.2 فیصد درخت کاٹے جاتے ہیں لیکن ان کی جگہ شجرکاری کے ذریعے درخت لگانے کا رحجان بہت کم ہے زیادہ تر درخت کٹائی کا عمل فاریسٹ حکام کی رضا کے مطاقبق ہوتا ہے جہاں سے یہ لوگ ماہانہ لاکھوں روپے کماتے ہیں اور زیادہ تر لکڑی ایندھن کے طور پر استعمال ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

ایک اعلی حکام کے مطابق ملک بھر میں زراعت کی پنری اور حفاظت کے لئے ادارے تو مجود ہیں لیکن ان کی کارکردگی بلکل ہی سفر ہے یہ لوگ نہ کام کرتے ہیں اور نہ کرنے دیتے ہیں جنگلوں کی حفاظت پر تعینات گارڈز بھتہ وصولی میں براہ راست ملوث ہوتے ہیں اور یہ گارڈز سال میں کئی کئی ماہ معطل بھی رہتے ہیں لیکن اس کے باوجود اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتے ۔ ذرائع کے مطابق زیادہ تر جنگلات کی چوری میں علاقہ کے اعلی سیاسی خاندان بھی ملوث ہوتے ہیں جو اپنے کارندوں کے ذریعے لاکھوں روپے کی لکڑی چوری کرواتے ہیں دوسری جانب حکومت نے درخت لگانے کی جو مہم شروع کر رکھی ہے وہ بھی سست روی کا شکار ہے اور سرکاری حکام اس جانب کوئی خاص توجہ نہیں دے رہے ۔ (جاوید)

متعلقہ عنوان :