جے یو آئی (ف )کی مرکزی مجلس شوریٰ نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے حکومتی فیصلے کو یکسر مستردکردیا

پہلے کی طرح فوجی عدالتوں کی توسیع کی شدید مخالفت کی جائے گی،حکومت اگر اس معاملے میں مشاورت کرنا چاہتی ہے تو فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس طلب کی جائے، جو جماعتیں اب اس کی مخالفتیں کر رہی ہیں،درحقیقت وہ اس آئینی ترمیم کی حمایت کے حوالے سے اپنے پچھتاوے اور خفت کو دورکرنا چاہتے ہیں، 21ویں ترمیم آئین پر گہرا زخم ہے اس ترمیم کو دوبارہ لایا جاتا ہے تو آئین کی متفقہ حیثیت سوالیہ نشان بن جائے گی،وفاقی دارالحکومت اور پنجاب میں حالیہ لاپتہ افراد کے معاملے کا ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نوٹس لے ،پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر کو پوری قوم بھرپور طریقے سے منائے ،سندھ میں قومی اسمبلی کی کوئی نشستیں خالی ہوئیں تو جمعیت علماء اسلام اس میں بھرپور حصہ لے گی جے یو آئی (ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی مجلس شوریٰ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس

اتوار 15 جنوری 2017 18:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 جنوری2017ء) جمعیت علماء اسلام( ف) کی مرکزی مجلس شوریٰ نے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے حکومتی فیصلے کو یکسر مستردکردیا،پہلے کی طرح اس کی شدید مخالفت کی جائے گی،حکومت اگر اس معاملے میں مشاورت کرنا چاہتی ہے تو فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس طلب کی جائے،حکومتی اتحادی جماعت نے واضح کیا ہے کہ جو جماعتیں اب اس کی مخالفتیں کر رہی ہیں،درحقیقت وہ اس آئینی ترمیم کی حمایت کے حوالے سے اپنے پچھتاوے اور خفت کو دورکرنا چاہتے ہیں،حکومتی اتحادی جماعت نے 21ویں ترمیم کو آئین پر گہرا زخم قراردے دیا ہے اور اس ترمیم کو دوبارہ لایا جاتا ہے تو آئین کی متفقہ حیثیت سوالیہ نشان بن جائے گی،جے یو آئی نے وفاقی دارالحکومت اور پنجاب میں حالیہ لاپتہ افراد کے معاملے کا ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔

(جاری ہے)

اس امر کا اظہار جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ چیئرمین کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمان پارٹی کی یہاںمجلس شوریٰ کے دو روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری،وفاقی وزیر ہائوسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی بھی اس موقع پر موجود تھے۔مولانا فضل الرحمان نے پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر کو پوری قوم سے بھرپور طور پر منانے کی اپیل کردی ہے۔

انہوں نے واضح کیا ہے کہ سندھ میں قومی اسمبلی کی کوئی نشستیں خالی ہوئیں تو جمعیت علماء اسلام اس میں بھرپور حصہ لے گی اور انتخابات میں حصہ لینے سے کسی (آصف علی زرداری )کے ساتھ ذاتی تعلقات اور دوستی پر حرف نہیں آسکتا۔مولانا فضل الرحمان نے قوم سے اپیل کی کہ پانچ فرووری کو ملک بھر میں مظلوم کشمیریوں کے ساتھ بھرپور یکجہتی کے اظہار کیلئے زبردست مظاہرے کیے جائیں اور پاکستان کی عوام دنیا کو ایک بار پھر یہ پیغام دیں کہ پاکستان کا ہرفرد کشمیریوںکی جدوجہد آزادی اور حق خودارادیت میں شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے 7,8اپریل کو پشاور میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا بین الاقوامی اجتماع منعقد کرنے کا اعلان کیا اور یہ اجتماع پارٹی صد سالہ تقریبات کے حوالے سے منعقد ہورہا ہے،مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ اس اجتماع میں امام کعبہ اور سعودی عرب کے مذہبی امور کے وزیر بھی شریک ہوں گے،دنیا بھر سے مندوبین کو مدعو کیا جارہا ہے اور ہم ثابت کریں گے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ توہین رسالت کی سزا کے قانون 295cمیں کسی بھی قسم کی ترامیم قابل قبول نہیں ہوگی۔انہوں نے کہاکہ ایک بارپھر اس قانون میں ترمیم کی باتیں ہورہی ہیں،پوری قوم یکجہتی کے ساتھ اس قسم کی کوششوں کی مزاحمت کرے گی اور کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ توہین کی سزا کے اس قانون میں زرابرابر بھی تبدیلی کرسکے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پیپلزپارٹی کے سابقہ دور میں وزارت قانون و انصاف وزریراعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کو تفصیلی رپورٹ بھیج چکی ہے کہ توہین رسالت کی سزا کے قانون میں کسی قسم کی ترمیم کی ضرورت نہیں ہے جب یہ معاملہ خود حکومتی سطح پر تہ ہوچکا ہے تو کیوں اس قسم کی باتیں ہورہی ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو دونوں ملکوں کی دوستی کی علامت قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ بہت بڑی پیشرفت ہے،مغرب کے سرمایہ کارانہ نظام کے مقابلے میں چین کی جانب سے پسماندہ اقوام اور ترقی پذیرممالک میں سرمایہ کاری بہت بڑی حوصلہ افزائی ہے،ہم سمجھتے ہیں کہ اس منصوبے سے عدل و انصاف کے مطابق سب مستفید ہوں،غریب انسانیت کی ضروریات کوپورا کیا جاسکے۔

انہوں نے فاٹا کہ خیبرپختونخوا میں انضمام کی تجاویز کو مسترد کردیااور کہا کہ قبائلی علاقوں میں اس تجویز کو پذیرائی حاصل نہیں ہے اور یہ تجویز غیرمقبول ہوچکی ہے۔قبائلی عوام کی رضامندی کے بغیر کوئی اقدام کیا گیاتو یہ جمہوری اصولوں کی نفی ہوگا،وسیع تر مشاورت کے ذریعے قبائل سے رائے لی جائے۔جمعیت علماء کے سربراہ نے واضح کیا کہ ہم فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے حق میں نہیں ہے،وقت کی ضرورت کے تحت فوجی عدالتیں قائم ہوئیںمزید توسیع سول عدالتوں کے نظام پر عدم اعتماد کے مترادف ہوگا۔

21ویں ترمیم امتیازی تھی جس میں مذہب اور مسلک کو نشانہ بنایا گیا تھا انہوں نے کہاکہ 21ویں ترمیم آئین کی متفقہ حیثیت پر زخم لگا ہے اور اس سے آئین کیتشخص کو دھچکا لگا اسے مزید برقرار نہیں رکھا جاسکتا ورنہ آئین کی متفقہ حیثیت پرسوال اتھنا شروع ہوجائیں گے،اس ترمیم نے پہلے ہی آئین کو سوالیہ نشان بنادیا تھا اگر حکومت سمجھتی ہے کہ فوجی عدالتیں ضروری ہیں تو 21ویں ترمیم کی طرح آل پارٹیز کانفرنس طلب کی جائے اور اپنی تجاویز سیاسی جماعتوں کے سامنے رکھے،جو جماعتیں بظاہر فوجی عدالتوں کی مخالفت کر رہی ہیں وہ ان عدالتوں کے قیام کے حوالے سے اپنے پچھتاوے کا ازالہ چاہتی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب عالم اسلام کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے وہ اسلامی دنیا کی قیادت کا اہل ہے،او آئی سی کو چاہیے کہ وہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگیکو دور کرنے کیلئے کردار ادا کریں،عالمی قوتیں عالم اسلام کو لڑا رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ کیونکہ اس 40رکنی مسلم عسکری اتحاد کی قیادت کیلئے پاکستان کو باضابطہ طور پر پیشکش نہیں کی گئی اس لیے ہم نے حتمی رائے قائم نہیں کی ہے،باضابطہ دعوت سامنے آئے گی تو اپنی رائے دیں گے۔

انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے برما اور شام میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی کا نوٹس نہ لیے جانے کو ان اداروں کی بدنیتی کراردیا۔مولانا فضل الرحمان نے وفاقی دارالحکومت اور پنجاب میں حالیہ لاپتہ افراد کے معاملے کا ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مقتدر قوتوں کی جانب سے حکومت کا ہاتھ مروڑنے کا تاثر درست نہیں ہے ہاں البتہ ہمارے ملک میں یہ ضرور ہے کہ مقتدر حلقوں کی خواہشات کو ہمیشہ اہم تصور کیا جاتاہے،سندھ میں ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتخابی میدان میں مقابلہ کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی کے ساتھ میرے ذاتی یا دیرینہ دوستی پر حرف آئے۔

…(خ م+اع)