نظریاتی جدوجہد اور اسلامی انقلاب کی کوششوں کا نام اسلامی جمعیت طلبہ ہے ،سراج الحق

منافقت پر مبنی نظام نے ہمیشہ طبقہ اشرافیہ کو تحفظ دیا ہے موجودہ نظام عوام کو مسائل سے نجات نہیں دلاسکتا ۔کراچی کنیکٹ سے خطاب

اتوار 15 جنوری 2017 21:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2017ء) زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ رہنے والے ’’احباب جمعیت ‘‘کا فیملی پروگرام ’’کراچی کنیکٹ ‘‘اتوار کے روز ایکسپو سینٹر کراچی میں منعقد ہوا جس میں جمعیت سے وابستہ رہنے والے زندگی کے مختلف شعبوں سے منسلک افراد کی بڑی تعداد اور کارکنان جمعیت نے شرکت کی ۔ پروگرام میں تین سیشن ہوئے ۔

پہلے سیشن کی صدارت جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سید منور حسن نے کی ۔ اس سیشن سے جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر راشد نسیم ، اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے سکریٹری فصیح اللہ حسینی ، زاہد چھیپا ، شاہنواز فاروقی ، انیق احمد ، بشیر جمعہ اور دیگر نے خطاب کیا ۔دوسرے سیشن کی صدارت جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کی ۔

(جاری ہے)

اس سیشن سے سابق ناظم سینٹرل زون ڈاکٹر اسد اللہ خان ، اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ کے نمائندے معوذصدیقی ، آسٹریلیا سے آئے ہوئے مہمان وجاہت رانا ، انٹر بورڈ کے کنٹرولر ایگزامینیشن عمران چشتی اور دیگر نے خطاب کیا ۔تیسرے سیشن کی صدارت جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کی ۔جبکہ مہمان خصوصی اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ صہیب الدین کاکا خیل تھے۔

اس سیشن سے سابق ناظمین اعلیٰ امیر العظیم ، وقاص انجم جعفری ،حافظ نعیم الرحمن ،این ای ڈی یونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق صد ر نجیب ہارون اور دیگر نے خطاب کیا ۔تقریب میں ایک مشاعرہ بھی منعقد کیا گیا ۔ جس کی صدارت پروفیسر عنایت علی خان نے کی جبکہ نظامت کے فرائض شکیل خان نے انجام دیے ۔مشاعرے میں افضال صدیقی ، محمو د غزنوی ، علاؤالدین خانزادہ ،ڈاکڑ اورنگزیب رہبر ، نعیم الدین نعیم ، ڈاکٹر عبد الرحمن صدیقی عبد الرحمن مومن ، شہیر سلال اور دیگر نے اپنا کلام پیش کیا ۔

تقریب میں زندگی کے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والوں کو یادگاری شیلڈز دی گئیں ۔ تقریب میں نظامت کے فرائض جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی نے انجام دیے ۔ احباب جمعیت کے ناظم ڈاکٹر واسع شاکر نے ابتدائی اور تعارفی کلمات ادا کیے جبکہ اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم ہاشم یوسف ابدالی اور حمزہ صدیقی نے کراچی جمعیت کی موجودہ سرگرمیاں ، تنظیمی ڈھانچہ اور تعارف پر مشتمل پریزینٹیشن پیش کی ۔

تقریب میں قرعہ اندازی کے ذریعے تین رجسٹرڈ شرکاء کو عمرے کے ٹکٹ بھی دیے گئے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ نے ہمیں کسی جاگیردار ، سرمایہ دار وڈیرے ،پیر ، میر وزیر کا غلام نہیں بنایا بلکہ نبی کریم ؐ کا سچا عاشق اللہ تعالیٰ کا بندہ اور فرمانبردار بنا یا ہے یہ ایک نظریاتی جدوجہد اور اسلامی انقلاب کی تمنا اور عدل و انصاف کا بول بالا کرنے کا نام اسلامی جمعیت طلبہ ہے ۔

جمعیت نے والدین اور اساتذہ کا احترام کرنے والا بنایا ہے اور درس دیا ہے کہ ہمیں جنت اور نجات ملے اور ایک نظام اور معاشرہ قائم کریں جہاں برائی کرنا مشکل ہو ، جہاں سود کے راتے بند ہوں ، فحاشی و عریانی نہ ہو ، جہاں حکومت ، سیاست معیشت اور معاشرے میں اسلام اور اس کی تعلمات ہوں ۔آج بھی اس ملک میں انگریز کی غلامی کا نظام اور امریکہ کے یار مسلط ہیں اور عوام کا خون چوس رہے ہیں ۔

نظریہ پاکستان اور قرآنی آیات کو نصاب سے غائب کردیا گیا ہے ۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی حکمرانی ہے ۔ سید مودودیؒ کے قلم نے باطل نظریات کو شکست سے دوچار کیا ان کی سوچ اور فکر نے کمیونزم ، سوشلزم اور کیپیٹل ازم کو دیوار سے لگایا ہے اور اسلام کے عادلانہ نظام کی حقانیت کو دوٹوک انداز میں پیش کیا ہے ۔ یہ ملک اسلامی نظام کے لیے بنا ہے اور اسلامی نظام ہی اس ملک کا مقدر ہے ۔

ترکی ، تیونس اور دیگر ممالک میں میں اسلامی تحریکوں نے کامیابی حاصل کی ہے اور کشمیر ، فلسطین ، شام ، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک میں کٹھن حالات اور مشکلات کے باوجود اسلامی تحریکیں آگے بڑھ رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اگر سنجیدہ کوشش کریں تو ڈاکٹر عافیہ صدیقی رہا ہوسکتی ہیں ۔ریمنڈ یوس جب رہا ہوسکتا ہے تو قوم کی بیٹی اور بہن عافیہ کیوں رہا نہیں ہوسکتی ۔

ہمت اور حوصلہ ہارنے کی ضرورت نہین ڈاکٹر عافیہ ان شاء اللہ ایک دن ضرور رہا ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ منافقت پر مبنی نظام نے ہمیشہ طبقہ اشرافیہ کو تحفظ دیا ہے یہ غریب عوام کو کبھی مسائل سے نجات نہیں دلاسکتا ۔ ہمیں عزم کرنا ہے کہ ہم اس ملک کے اندر اسلام کا نظام قائم کر کے رہیں گے ۔ہم آج عہد کرتے ہیں کہ ہمارا جینا ، مرنا ، اور ہماری ساری عبادات صرف اللہ رب العالمین کے لیے ہوگی ۔

سراج الحق نے کہا کہ نصرا للہ شجیع ، عبد المالک ، نواز خان ، سہیل حنیف اور دیگر تمام شہداء زندہ ہیں ان کے نعرے اور ان کی جمعیت زندہ وپائندہ ہے ۔ بہت سے احباب جمعیت سے جاملے ہیں لیکن ہمارا اللہ سے جووعدہ تھا کہ ہم اللہ کی سر زمین پر اللہ کے نظام کو قائم کرنے اور اللہ کے حکم کی حکمرانی قائم کریں گے وہ وعدہ آج بھی زندہ ہے ۔ ہمیں اس وعدہ کو یاد رکھنا ہے زندگی کے آخری لمحے اور خون کے آخری قطرے تک یہ وعدہ بھی زندہ رہے گا ۔

انہوں نے کہا کہ جب سپریم کورٹ میں کرپشن کے خلاف کیس کی سماعت ہورہی تھی اور جسٹس کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی کرپشن سے بچے گا تو صرف اسلامی جمعیت طلبہ کا سابق کارکن بجے گا اصل میں تحفہ و تمغہ اسلامی جمعیت طلبہ کو عطا ہوا تھا۔سید منور حسن نے پہلے سیشن سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقت اور حالات بدل گئے ہیں لیکن جو چیزیں کل کارگر تھیں وہ آج بھی کارگر ہیں ، نوجوان کے اندر جب بھی اسلامی انقلاب اور تبدیلی کی بات کی گئی تو ہمیشہ نوجوانوں میں جوش و جذبہ دیکھنے کو ملا اور وہ کر گزرنے کے لیے تیار ہوگئے ہیں ۔

انہو ںنے کہا کہ آج کی یہ مجلس بھی دراصل یاد دہانی کی مجلس ہے اور ہمیں اس سبق کو یاد کرنا ہے جو جمعیت نے سکھایا تھا ۔ جمعیت سے فارغ ہوئے 50سال ہونے کو آگئے ہیں لیکن اس دور میں زیارت قبور کے ذریعے جو تربیت ہوا کرتی تھی وہ آج بھی دل و دماغ میں محفوظ ہے اور اس کے تاثرات باقی ہیں ۔جمعیت کی تعلیمات کو ایک دوسرے کو از سر نو پہنچاتے رہنے اور لٹریچر کو بار بار پڑھتے رہنے کی ضرورت ہے ۔

اس طرح کی محفلوں اور ملنے جلنے کی تقریبات کا سلسلہ آئندہ بھی جاری رہنا چاہیئے اور میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ منتظمین کو جزائے خیر سے نوازے ان کی کوششوں میں برکت عطا فرمائے ۔سید صہیب الدین کاکا خیل نے کہا کہ سابقین جمعیت کی جدوجہد کی وجہ سے جمعیت جیسی اجمتاعیت آج ہمارے پاس موجود ہیں اور ہم اس سے تربیت حاصل کررہے ہیں ۔ جمعیت کی امانت 70سال کی امانت ہے اور ہمیں ہی اس کو سنبھال کر رکھنا ہے ۔

سابقین جمعیت نے ہمیشہ ہماری رہنمائی کی ہے اور ہمارے شانہ بشانہ رہے ہیں ۔کراچی شہر کا کردار جمعیت کی جدوجہد میں بہت اہم ہے ۔کراچی جمعیت اور جماعت اسلامی کراچی پر پوری تحریک اسلامی کو فخر ہے ۔انہوں نے کہا کہ جمعیت نے ہمیشہ بدلتے حالات میں اپنی حکمت عملی طے کی ہے اور ان شاء اللہ آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا اور یہ ہی ایک زندہ تحریک کی نشانی ہے ۔

اکیسوی صدی کے اندر جمعیت ایک معجزے سے کم نہیں ۔ نفسا نفسی کے دور میں جمعیت جیسی اجتماعیت اللہ کا بہت بڑا انعام ہے ۔جمعیت ہر قسم کی نسلی اور لسانی تفرقات سے بالا تر ہوکر جدوجہد کررہی ہے اور صرف اللہ کی رضا کے لیے دعوت دے رہی ہے ۔ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ آج کراچی میں اسلامی جمعیت طلبہ کی تین نسلیں یہاں موجود ہیں جمعیت کوئی دو چار کی برس کی بات نہیں نصف صدی سے زیادہ کا قصہ ہے ۔

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے انقلاب اسلامی انقلاب نعرہ لگایا اور ملک کی نظریاتی سرحدوں کا تحفظ کیا ۔آج بھی امید کے چراغ روشن ہیں اور مایوس ہونے کے بجائے فتح و کامرانی اور اللہ کی نصرت کی امید رکھنے کی ضرورت ہے ۔فضائے بدر پیدا ہو تو فرشتے نصرت کے لیے ضرور اترتے ہیں ۔اس ملک کے اندر اسلام اور شریعت کا نظام قائم ہو کر رہے گا عالمی سطح پر ہونے والے واقعات اور ملک کے موجود ہ حالات اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان اسلام کا قلعہ بنے گا ۔

راشدنسیم نے کہا کہ جس دور میں ہم تعلیمی اداروں میں تھے اگر اس دورمیں مولانا مودودیؒ کا لٹریچر نہ ہوتا تو پتہ نہیں ہم لوگ کہاں ہوتے ۔ ان کے لٹریچر نے ہی تعلیمی اداروں کے اندر طلبہ کی درست سمت اور فکر کی جانب رہنمائی کی اور نوجوانوں کو دین سے جوڑا۔ ملک میں ہونے والے بہت سے ایسے سرووں میں جو غیر ملکی اداروں نے کرائے ہیں اس میں یہ حقائق سامنے آتے ہیں کہ نوجوان طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد اسلام اور دین سے محبت رکھتی ہے اور ملک کو اسلامی ریاست بنانا چاہتی ہے ۔

مولانا مودودیؒ کی سوچ و فکر اور اسلامی جمعیت طلبہ کی تنظیم و تحریک نے اس آبیاری میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جو تربیت جمعیت کرسکتی ہے وہ کوئی ادارہ ، اسکول اور گھر بھی نہیں کرسکتا ، جمعیت ہی اسلامی انقلاب کی جدوجہد کرنے والے کارکن فراہم کرسکتی ہے ہمیں اپنی نسلوں کو ہر صورت میں جمعیت میں شامل کرنا چاہیئے ۔

جمعیت نے اس دور میں جب شہر میں نفرت اور تعصب کے نام پر فرعون بنے ہوئے تھے ۔جمعیت کے نوجوانوں نے استقامت اور جواں مردی کا مظاہرہ کیا اور بڑی قربانیاں دیں ۔اس شہر کے اندر سے تحریک اسلامی کو کبھی نہیں نکالا جاسکتا ۔اس شہر کا مستقبل جماعت سلامی سے وابستہ ہے ۔تحریک ہمیشہ زندہ رہتی ہیں ۔ قیادت کے آنے جانے سے تحریکوں کی جدوجہد پر اثر نہیں پڑتا ۔

جو لوگ ماضی میں جمعیت میں رہے ہیں اور آج تحریک کا حصہ بنیں اور اسلامی انقلاب کی جدو جہد میں شامل ہوں ۔امیر العظیم نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ اپنی 70سالہ تاریخ کے ساتھ اللہ کی نشانی بن چکی ہے جو اندھیری رات میں روشنی کی چمک پیدا کرتی ہے ۔ جمعیت کو دبانے خود تاریخ کی قبروں میں دفن ہوگئے لیکن جمعیت آج بھی زندہ وتابندہ ہے جمعیت نے جواں سال شہداء کی لاشے اٹھائے ہیں اور جدوجہد اور قربانیوں کی لازوال داستان رقم کی ہے ۔

وقاص انجم جعفری نے کہا کہ حلقہ احباب کی کوشش قابل تحسین ہے جمعیت نے قہقہوں کا اپنا مزہ ہے تو آنسووں میں بھی اپنا مزہ ہے ۔ جمعیت نے محبت دی جو بہت بڑی چیز ہے ۔احباب جمعیت ایک بڑی عالمی تنظیم بن چکی ہے جو دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہے ۔جمعیت نے ترجیحات دیں ہیں زندگی میں انقلاب دیا ہے۔ جمعیت ایمان عقیدہ کا نام ہے ۔مولانا مودودی ؒ کی لٹریچر نے زندگی میں تبدیلی دی ۔

خوشحال اور اسلامی پاکستان کی جدوجہد عظیم جدوجہد ہے ۔نجیب ایو بی نے کہا کہ جمعیت نے اپنا کردار ہمیشہ ادا کیا ہے ، جمعیت ہی قوم کو ذلت کے گھڑے سے نکال سکتی ہے ان شاء اللہ اس دہائی میں ہم منزل حاصل کرسکیں گے ۔شاہنواز فاروقی نے کہا کہ مولانا مودودیؒ کی شخصیت کی خاص بات ان کا تقویٰ اور علم تھا اور اسی بنیاد پر انہوں نے جو فکری اور نظریاتی ماڈل لوگوں کے سامنے پیش کیا اسء دنیا بھر میں غیر معمولی پذیرائی حاصل ہوئی ۔

ان کی تحریک اور فکر کو پھیلانے کے لیے کوئی ریاست یا حکومت نہیں تھی لیکن ان کی کتابوں کا دنیا کی 75زبانوں میں ترجمہ ہوا ۔ مولانا مودودیؒ 20وی صدی کے سب سے بڑے توحید کے علمبردار ہیں اور جماعت اسلامی کا قیام اور اسلامی جمعیت طلبہ کی بنیاد اسی فکر اور سوچ ہی رکھی گئی ۔انیق احمد نے کہا کہ آج کا دن بڑا خوش نصیب ہے اگر اسلامی جمعیت طلبہ نہیں ہوتی تو یہ ملک جو 27ویں شب کو حاصل کیا گیا تھا سیکولر طبقے کے حوالے ہوچکا ہوتا ۔

جمعیت نے اس ملک کو اس کے قیام کی نظریاتی اساس پر قائم رکھا اور وہ کردار اد اکیا جو کوئی اور تنظیم نہیں کرسکتی تھی ۔ جمعیت اصل میں فکر ،عمل ، استقامت اور کردار کا نام ہے اور یہ علمی اثاثہ ہمیں سیدابولاعلیٰ مودودی ؒ سے حاصل ہوا ہے ۔بشیر جمعہ نے کہا کہ جمعیت نے اپنے وابستگان کو وہ کچھ سکھایا ہے جو کسی تعلیمی ادارے میں نہیں سکھایا جاسکتا ۔

جمعیت میں مطابقت کا شعور مسابقت کا جذبہ تفویض و تقسیم امور منصوبہ بندی اور نصب العین سکھایا ۔ تقویٰ ،جہاد اور جدوجہد کے جذبے اور احترام انسانیت سے روشناس کرایا ۔ جمعیت نے تکریم و اساتذہ والدین کا درس دیا اور سب سے بڑھ کر خلوص اور للہیت عطا کی ۔زاہد حسین چھیپا نے اسلام 360کا تعارف پیش کیااور کہا کہ مجھے یہ ویب سائٹ بنانے میں چھ سال کا عرصہ لگا آج دنیا بھر میں کروڑوں افراد اس سے استفادہ کررہے ہیں اس میں پڑھے لکھے اور ان پڑھ ہر قسم کے افراد کے لیے سہولت موجود ہیں ۔

قرآن کی آیات وترجمہ ، احادیث ، مسنون دعائیں اور عبادات سے متعلق تفصیلی معلومات موجود ہیں ۔ڈاکٹر واسع شاکر نے کہا کہ ہمارے درمیان ایک دوسرے کے لیے جو محبت اللہ نے ڈالی ہے اسی کی بنیاد پرآج یہاں ہم جمع ہیں اور آپس میں ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں ۔ہماری کوشش ہے کہ احباب جمعیت کو اسی طرح ساتھ رکھیں ۔ انہوں نے کہا اس بھرپور اور تاریخی تقریب کو یقینی بنانے کے لیے پوری ایک ٹیم نے کئی مہینے تک دن رات محنت کی ہے ۔

فصیح اللہ حسینی نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ جس نے ہمیں جمعیت سے وابستہ کیا زندگی کا ایک واضح بلند اور اعلیٰ نصب العین عطا کیا اور دنیا وآخرت میں حقیقی کامیابی اور فلاح کا راستہ دکھایا اس راستے میں چلنے کا سہارا دیا ۔وجاہت رانا نے کہا کہ میں جمعیت کا بے حد مشکور اور منون ہوں کہ اس نے ہماری رہنمائی کی اور آج میں اسٹریلیا جیسے ملک میں موجود ہوں لیکن جمعیت کی تربیت آج بھی میرے کام آتی ہے اور رہنمائی فراہم کرتی ہے ۔

آسٹریلیا کے اندر پاکستانی کمیونٹی بہت فعال ہے اور اس میں ہماری موجود گی بھی ہے ۔معوذ اسد صدیقی نے کہا کہ جمعیت اسلام اور دین کے بعد اللہ تعالیٰ کا سب سے بڑا انعام ہے ۔ مجھے بڑا فخر ہے کہ میں جمعیت سے وابستہ رہا ہوں ۔جمعیت نے امت مسلمہ کے ایک جسد واحد ہونے کا تصوردیا اللہ کا شکر ہے کہ میری اولاد بھی جمعیت سے وابستہ ہے ۔مقصود یوسفی نے کہا کہ جمعیت نے ہر دور میں اپنا وجود منوایا ہے اور ااج بھی طلبہ کی بہت بڑی قوت ہے ۔

جمعیت سے وابستہ رہنے والے افراد نے صحافت کے میدان میں بھی اپنا وجود منوایا ہے اور آج اس کے اثرات نظر آرہے ہیں ۔عمران چشتی نے کہا کہ جمعیت زمانہ طالب علمی میں جو تربیت اور کردار دازی کرتی ہے وہ عملی میدان میں جانے کے بعد بھی بہت کام آتی ہے ۔جمعیت کے تعاون سے ہم نے تعلیمی اداروں میں نقل کی روک تھام کے لیے مثبت کوششیں اور نمایاں بہتری کی ہے ۔

متعلقہ عنوان :