ڈائریکٹر ہیلتھ ڈاکٹر بسم اللہ چور مچائے شور کے مصداق بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اخبارات کے ذریعے حکومت اور عوام کو بے وقوف بنا رہا ہے، لوگ انتظار میں بیٹھے ہوئے ہیں کہ وہ لیگل نوٹس دیں تاکہ لوگ اس کے تمام اگلے پچھلے بقایا جات کے ساتھ کورٹ میں بھرپور جواب دیں

چیئرمین گلگت بلتستان نیشنل مومنٹ ڈاکٹر عباس اورپی پی کے ضلعی نائب صدر شمس الدین کی پریس کانفرنس

اتوار 15 جنوری 2017 22:20

استور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 جنوری2017ء) چیئرمین گلگت بلتستان نیشنل مومنٹ ڈاکٹر عباس اورپی پی کے ضلعی نائب صدر شمس الدین نے متاثرین کے ہمراہ استور میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈائریکٹر ہیلتھ ڈاکٹر بسم اللہ چور مچائے شور کے مصداق بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اخبارات کے زریعے حکومت اور عوام کو بے وقوف بنا رہا ہے۔

لوگ انتظار میں بیٹھے ہوئے ہیں کہ وہ لیگل نوٹس دیں تاکہ لوگ اس کے تمام اگلے پچھلے بقائیہ جات کے ساتھ کورٹ میں بھرپور جواب دیں ۔ وہ حکومت اور اعلیٰ حکام کو یہ کہہ کر مس گائیڈ کر رہے ہیں کہ وہ پریشان حال لوگ جو اس کی اقرباء پروری اور رشوت ستانی کے شکار ہوئے ہیں ان کو وہ عنقریب لیگل نوٹس بھیجنے والے ہیں ۔ خدا کرے ڈائیریکٹر موصوف ایسا کرے تاکہ لوگ اس کے ستر فیصد رشتہ داروں کو بھرتی کرنے اور باقی کے ساتھ ڈیل کرنے کے تمام شواہد لیکر لیگل نوٹس کا جواب دینے کورٹ میںپہنچ جائینگے۔

(جاری ہے)

ڈائرکٹر موصوف کورٹ جانے کی بات کس منہ سے کرتے ہیں کورٹ میں جو متاثریں گئے تھے اور انکو جب رٹ پیٹشن نمبر ۶۱۰۲/۶۱۲ کے تحت چیف کورٹ کے معزز جج صاحب نے مورخہ ۶ جنوری کو بلایا تو وہ عدالت کے بجائے چھپنے کیلئے استور پہنچ گئے اور عدالت عالیہ میں بتایا گیا کہ وہ بیمار ہیں اور اسلام آباد گئے ہیں اگر اس نے صاف اور شفاف طریقے سے اپنے رشتہ داروں کو نوکریوں پر لگایا تھا تو عدالت میں جاکر اپنی صفائی دیتے نہ کہ اخبارات میں آکر یہ خبر لگوادیں کہ وہ عنقریب لیگل نوٹس دینے والے ہیں ً۔

ڈائریکٹر موصوف اتنے شاتر نکلے کہ اس نے استور کے دونوں منتخب نمائیندوں کو بھی دھوکے میں رکھ کر تین چار بندے کھپاکر باقی سب اس نے اپنے بندے لگائے یہاں تک کہ اس نے اپنے سنیئر ز یعنی سکریٹری ہیلتھ کو بھی اندھرے میں رکھ کر اپنا کام کر دکھایا ۔ ڈائریکٹر موصوف اس کے خلاف قانون پیپرز اپنے گھر میں بنایا اور گھر میں ہی مارکنگ کی ۔ یہاں تک کہ کلریکل سٹاف کی تیں پوسٹیں استور کی آئی تھیں اس میں بھی اس نے تینوں اپنے رشتہ دار لگائے ہیں ۔

ڈیئریکٹر موصوف نے ڈشکن اور چلاس کے امیدواروں سے دست اندازی تک بھی کی ہے اور الٹا ان کے خلاف جھوٹی ایف، آئی، ا ٓر درج کروایا۔ اور اب اخبارات میں کہتا کہ وہ بے اختیار تھے اور جو بھی کیا اس میں سیکرٹری ہیلتھ اور چیف سیکرٹری شامل تھے۔ لہٰذ ا سیکرٹری ہیلتھ اور چیف سیکرٹری کو چاہئے کہ ایسے بندے سے اپنی ساکھ خراب نہ کروائیں اور ٹسٹ انٹرویو کو کلعدم قرار دیکر این ٹی ایس کے زریعے پھر سے صاف شفاف بھرتیاں کروائیں ۔

تاکہ پتہ چلے کہ اس کے لگائے ہوئے بندے کتنے قابل تھے اور کتنے ٹسٹ کوالیفائی کرتے ہیں سب کو پتہ چلے گا اس طرح دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائیگا ۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلٰی کو چاہئے کہ وہ ایسے کرپٹ عناصر سے اپنی اور حکومت کی ساکھ مجروح نہ کروائیں بلکہ ایسے عناصر کو اپنے سسٹم سے پاک کردیں ۔آخر میں دونوں رہنماوں نے چیف جسٹس سپریم اپیلیٹ کورٹ سے درخواست کی کہ اس اہم ایشو پر از خود نوٹس لیں اور متاثرین کی داد رسی کریں ۔

متعلقہ عنوان :