جرمنی میں پانچ لاکھ تارکین وطن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد

شناختی اور سفری دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے صرف 52 ہزار پناہ گزینوں کو ملک بدر کیا گیا،جرمن وزارت داخلہ

پیر 16 جنوری 2017 12:09

برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2017ء) جرمنی کی وفاقی وزارت داخلہ نے کہاہے کہ گزشتہ برس کے آغاز سے نومبر کے ماہ تک پانچ لاکھ سے زائد تارکین وطن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد کی گئیں لیکن محض باون ہزار پناہ گزینوں کو ملک بدر کیا گیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور ترک وطن (بی اے ایم ایف) کے لیے سیاسی پناہ کی اتنی زیادہ درخواستوں پر فیصلے کرنا آسان نہیں تھا۔

تاہم 2016ء میں بی اے ایم ایف نے قریب سات لاکھ درخواستیں نمٹائیں۔ جرمنی کی وفاقی وزارت داخلہ کے مطابق ان میں سے پانچ لاکھ سے زائد غیر ملکیوں کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد کی گئیں لیکن صرف باون ہزار کو جرمنی سے ملک بدر کر کے واپس ان تارکین وطن کے آبائی ملکوں کی جانب بھیجا جا سکا۔

(جاری ہے)

مہاجرین کو ملک بدر نہ کیے جا سکنے کی کئی وجوہات ہیں۔

کئی مہاجرین کو خرابی صحت کی بناء پر جرمنی میں عارضی قیام کی اجازت دے دی جاتی ہے اور کئی تارکین وطن ایسے بھی ہیں، جنہیں ان کے آبائی وطن واپس قبول کرنے سے انکار کر دیتے ہیں۔لیکن جرمن حکام کا کہنا تھا کہ زیادہ تر پناہ گزینوں کی ملک بدری اس لیے ممکن نہیں ہو پاتی کیوں کہ ان کے پاس شناختی اور سفری دستاویزات نہیں ہوتیں۔ تارکین وطن کی شناخت اور بعد ازاں ان کے آبائی وطنوں کے تعاون سے پاسپورٹ یا عارضی سفری دستاویزات کی تیاری نے جرمن حکام کے لیے مشکلات پیدا کر رکھی ہیں۔

دوسرے ممالک کے ساتھ پناہ گزینوں کی واپسی کے معاہدے طے پانے کے باجود جرمنی کو کیسی مشکلات کا سامنا ہے، اس کا اندازہ الجزائر، مراکش اور تیونس جیسے شمالی افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کی وطن واپسی میں دشواری سے لگایا جا سکتا ہے۔