عالمی معیشت میں سست روی،نجکاری کا عمل تعطل کا شکار

گزشتہ 3سال کے دوران 31اداروں کی نجکاری کے ہدف کے مقابلے میں صرف 5اداروں کی نجکاری ممکن ہوسکی،ٹرانزیکشنز سے مجموعی طور پر 172.249 ارب حکومت کو حاصل ہوئے یو بی ایل کے 19.8فیصد ،پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے 5فیصد ،الائیڈ بینک کے 11.46فیصد ، حبیب بینک کے بقیہ41.5فیصد اور نیشنل پاور کنسٹرکشن کمپنی کے 88فیصد حصص فروخت کیے گئے

پیر 16 جنوری 2017 12:24

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2017ء) ملک میں گزشتہ 3 سال سے جاری سیاسی بے یقینی، عالمی معیشت میں سست روی نے موجودہ حکومت کے سب سے بڑے معاشی پروگرام نجکاری کو ستمبر2015کے بعد عملی طور پر معطل کر کے رکھ دیا ہے ، حکومت نے اپنے 5سالہ دور اقتدار میں31 اداروں کی نجکاری کا ہدف رکھا تھا،مجموعی طور پر31اداروں کی نجکاری کے ہدف کے مقابلے میں 3 سال کے دوران صرف 5 اداروں کی نجکاری ممکن ہوسکی، سالانہ 200ارب روپے سے زائد کا قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے مجموعی طور پر60قومی ادارے ملک میں موجود ہیں جن میں سے موجودہ حکومت نے اپنے پانچ سالہ دور اقتدار میں قومی خزانے پر انتہائی بوجھ بننے والے اور خسارے میں چلنے والے 31قومی اداروں کی نجکاری کرنا تھی، حکومت کے نزدیک نجکاری کا مقصد اونے پونے داموں ان اداروں کی فروخت نہیں بلکہ نجی شعبے میں نئی سرما یہ کاری کے ذریعے ان کی بحالی اور مزید توسیع کے ساتھ عوام کو ان کی خدمات میں بہتری کے فوائد پہنچانا ہے تاہم ان اداروں کی نجکاری نہ ہونے کے سبب ہر سال ان بیمار قومی اداروں کی وجہ سے ملک کے ٹیکس گزاروں کی جانب سے ملکی تعمیر و ترقی کیلئے ادا کی جانے والی بھاری ٹیکس رقوم ان بیمار اداروں کے نقصانات پورے کرنے اور ان کے ملازمین کی بغیر کام کیے تنخواہوں کی ادائیگی پر خرچ ہو رہے ہیں، تاہم نجکاری ایک اہم سیاسی مسئلہ بن گیا ہے پاکستان پیپلز پارٹی جس نے ملک کا یہ نجکاری پروگرام شروع کیا وہ اب حزب اختلاف میں آکر ان اداروں کی نجکاری کی مخالف ہو گئی ہے جبکہ تحریک انصاف تو پہلے ہی عوامی وسائل کو بنیاد بناکر حزب اختلاف کا مثر کردار ادا کرنے کیلئے کوشاں ہے اور اس نے نجکاری کی بھرپور مخالفت شروع کر رکھی ہے ، موجودہ حکومت نے اپنا نجکاری پروگرام ابتدا میں انتہائی مثر انداز میں شروع کیا تاہم بعد ازاں ملک میں سیاسی دھرنوں اور پھر پانامہ وبہاماس جیسے عوامل کے سبب ملکی سیاسی ٹمپریچر میں مزید اضافہ ہوا جس نے ملک میں سیاسی محاذ آرائی کو اس قدر طول دیا کہ 3 سال گزر گئے اور حکومت ان انتہائی خسارے کا سبب بننے والے 31اداروں میں سے صرف5ادارے فروخت کر سکی ، جون2014کے دوران یو بی ایل کے 19.8فیصد حصص کی ملکی و بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو فروخت سے 38.2ارب روپے وصول ہوئے ، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ میں جون 2014کے دوران حکومت کے 5فیصد حصص کی نجکاری سے 15.34ارب روپے حاصل ہوئے ، دسمبر2014کے دوران الائیڈ بینک آف پاکستان کے 11.46فیصد حصص کی ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اسٹاک مارکیٹ کے ذریعے فروخت سے 14.445 ارب روپے دستیاب ہوئے ، حبیب بینک میں حکومت پاکستان کے بقیہ41.5فیصد حصص کی ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اسٹاک مارکیٹ کے ذریعے فروخت سے 102.365ارب روپے حاصل ہوئے جبکہ ستمبر2015کے دوران نیشنل پاور کنسٹرکشن کمپنی (این پی سی سی)کے 88فیصد حصص کی نجکاری سے حکومت کو2.5ارب روپے دستیاب ہوئے ہیں اور ان پانچ نجکاری کی ٹرانزیکشنز سے حکومت کو مجموعی طور پر 172.249ارب روپے دستیاب ہوسکے ہیں�

(جاری ہے)

متعلقہ عنوان :