جنوبی ایشیا میں جوہری ہتھیاروں کا استعمال خارج از امکان نہیں‘ جو بائیڈن

نئی انتظامیہ کو کانگریس کے ساتھ مل کر ان خطرات کو ٹالنا ہوگا امید ہے ٹرمپ دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کو روکنے کے لیے رہنمائی کا سلسلہ جاری رکھیں گے،خطاب

پیر 16 جنوری 2017 13:28

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جنوری2017ء) امریکا کے نائب صدر جو بائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ جنوبی ایشیائ دنیا کے اٴْن خطوں میں سے ایک ہے جہاں علاقائی کشیدگی کی صورت میں جوہری ہتھیاروں کا استعمال سامنے آسکتا ہے۔واشنگٹن میں تھنک ٹینک کارنیج انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس سے خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے اس امید کا اظہار کیا کہ آنے والی ٹرمپ انتظامیہ دنیا بھر میں نیوکلیئر ہتھیاروں کی روک تھام کے لیے اپنا کلیدی کردار جاری رکھے گی۔

رخصت ہونے والے نائب امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ نہ صرف شمالی کوریا بلکہ روس، پاکستان اور دیگر ممالک کے جوابی اقدامات یورپ، جنوبی ایشیائ اور مشرقی ایشیا میں علاقائی کشیدگی کے دوران جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خدشے کی جانب نشاندہی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ نئی انتظامیہ کو کانگریس کے ساتھ مل کر ان خطرات کو ٹالنا ہوگا اور امید ہے کہ وہ دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کو روکنے کے لیے رہنمائی کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

جو بائیڈن نے امریکی کانگریس کے ریپبلکن اور ڈیموکریٹک قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ پارٹی سیاست سے بڑھ کر جوہری توانائی کے معاملے کو اسی سنجیدگی سے لیں جس کا وہ متقاضی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’جوہری سیکیورٹی کا معاملہ ہماری قوم اور دنیا بھر کے لیے پارٹی پالیسی کی طرح ہی اہم ہے، اگرچہ ہم جوہری توانائی سے نمٹنے کے خطرے سے باہر آچکے ہیں مگر آج ہمیں درپیش خطرات میں دونوں جماعتوں کی روح کی ضرورت ہی

متعلقہ عنوان :