فلسطینی ریاست کے قیام کیخلاف اسرائیلی پارلیمنٹ میں بل پر بحث

بل میں غرب اردن کا60 فیصد رقبہ صہیونی ریاست میں شامل کرنے، 40 فیصدحصہ پرفلسطینیوں کا داخلی انتظامی کنٹرول تسلیم کرنے کی سفارش

پیر 16 جنوری 2017 14:06

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2017ء) صہیونی پارلیمنٹ میں گزشتہ روز انتہا پسند ارکان کی جانب سے نیا مسودہ قانون بحث کیلئے پیش کیا گیا جس میں پہلی بار فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ روکنے کی سفارش کی گئی ہے۔اسرائیلی اخبارات میں آنیوالی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ پارلیمنٹ میں ایک رکن کی طرف سے انتہائی متنازع نوعیت کا مسودہ قانون پیش کیا گیا۔

(جاری ہے)

قانونی بل میں سفارش کی گئی ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کا 60 فی صد رقبہ صہیونی ریاست میں شامل کیا جائے جب کہ صرف 40 حصہ جسے اوسلو معاہدے کے تحت سیکٹر T قرار دیا گیا ہے میں فلسطینیوں کا داخلی انتظامی کنٹرول تسلیم کیا جائے۔ اس کے علاوہ صہیونی ریاست اور فلسطینیوں کے درمیان طے پائے’اوسلو‘ معاہدے کو ختم اور فلسطینی اتھارٹی کو تحلیل کرنے کی سفارش کی جائے۔یہ مسودہ قانون حکمراں جماعت ’لیکوڈ‘ کے یوآب کاچ کی طرف سے پیش کیا گیا ہے۔ مسٹر کاچ نے کہا کہ میں نے گزشتہ ہفتے وزیراعظم سے کہا تھا کہ وہ امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلد ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے قبل ہی غرب اردن کا 60 فیصد رقبہ اسرائیل میں ضم کرنے کے مسودہ قانون کو بحث کیلئے منظور کریں۔

متعلقہ عنوان :