حکومت پنجاب نے صوبہ بھر میں دھان کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیلئے نئی اور ہائبرڈ اقسام متعارف کروانے کیلئے کوششیں تیز کر دیں،محکمہ زراعت

پیر 16 جنوری 2017 16:06

فیصل آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جنوری2017ء) محکمہ زراعت کے ذرائع نے بتایاکہ حکومت پنجاب نے صوبہ بھر میں دھان کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیلئے مشینی کاشت متعارف کروانے کا اعلان کیاہے جبکہ زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل نئی اور ہائبرڈ اقسام متعارف کروانے کیلئے بھی کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت پنجاب دھان کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کے لیے مشینی کاشت متعارف کرائے گی نیزرائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کالاشاہ کاکوکے زرعی سائنسدانوں نے بھی دھان کی برآمدات میں اضافہ کے لیے زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل نئی اور ہائی برڈاقسام متعارف کروانے کے لیے اپنی کوششیں تیز کردی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ صوبے کی 21ملین ایکڑاراضی کا زمینی اور10لاکھ زرعی ٹیوب ویلوں کے پانی کا تجزیہ کروا نے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے جس سے مختلف فصلوں میںکھادوں کے متوازن ومتناسب استعمال سے فی ایکڑ پیداواری لاگت میں کمی کے ساتھ فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے شرکاء کو بتایاکہ حکومت دھان ودیگر فصلوں کی مختلف اقسام کی پیداواری صلاحیت اور فی ایکڑاوسط پیداوار میں وسیع خلیج کو کم کرنے کیلئے نہ صرف چھوٹے کاشتکاروں تک زرعی مشینری کی دستیابی ممکن بنائے گی بلکہ کھادوں پر سبسڈی کابراہ راست فائدہ بھی کسانوں تک پہنچانے کیلئے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔

انہوںنے بتایا کہ پاکستان دنیا میں دھا ن پیداکرنے والے ممالک میںچوتھے نمبر پر ہے جبکہ زرعی تحقیقاتی ادارہ دھان کالا شاہ کاکوکے زرعی سائنسدانوں نے چاول کی 25سے زائد نئی اقسام متعارف کرائی ہیں جو انتہائی تعریف کی حامل اور عام کاشتکار کے لیے بہت فائد ہ مند ثابت ہوئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دھان کی فصل کی پیداوار میں اضافہ کے لیے فی ایکڑ 80 ہزار پودے ہونا ضروری ہیںجبکہ کاشتکاروں کی طرف سے 50سے 60 ہزار پودے فی ایکڑ لگائے جارہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ پودوں کی مطلوبہ تعداد کے حصول کے لیے ٹرانسپلانٹر کے ذریعے پنیری کی منتقلی اور براہ راست کاشت کو متعارف کروانے کے لیے کاشتکاروں کی تربیت انتہائی ضروری ہے۔انہوںنے بتایا کہ گزشتہ سال پنجاب میں 45لاکھ ایکڑ پردھان کی کاشت سے 3.54ملین ٹن پیداوار حاصل ہوئی ۔انہوںنے بتایاکہ دھان کے بعد ازبرداشت نقصانات کو کم کرنے کے لیے رائس کمبائن ہارویسٹر کے استعمال کو بڑھانے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ ادارہ میںکئے گئے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ دھان کی براہ راست پٹڑیوں پر کاشت سے پانی کی 30سی35فیصد اورپیداواری اخراجات میں 55سی60فیصد بچت کی جاسکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :