ذیلی کمیٹی ہائوسنگ اینڈ ورکس کا وفاقی پولیس اہلکاروں کی جانب سے آبپارہ میں سرکاری فلیٹس پر قبضے پر شدید برہمی کا اظہار
لال مسجد خالی لیکن سرکاری گھروں پر قبضہ ہو گیا، قانون نافذ کرنے والے خود قبضہ مافیا ہیں، آئندہ اگر پولیس کو ایف الیون میں سیکورٹی کیلئے بھیجا جائیگا تو وہاں بھی کیاقبضہ کر لیں گی ،پولیس اہلکار سپریم کورٹ سے فوری اپنا کیس واپس لے کرغیر قانونی قبضہ ختم کردیں، کمیٹی کی وارننگ پولیس اہلکاروں سے زیادہ مضبوط مذہبی مافیا ہے، غلام سرور خان کمیٹی نے اسلام آباد میں مدراس ،مساجد اور مذہبی لوگوںکی سرکاری رہائش گاہوں کی تفصیلات طلب کر لیں
پیر 16 جنوری 2017 17:32
(جاری ہے)
پیر کو ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنونیر ر جب علی کی زیر صدرات پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا،کمیٹی چیئر مین رجب علی نے کہا کہ کمیٹی کا مقصد اسلام آباد میں سرکاری رہائش گاہوں کے معاملات درست کرانا ہے، اسلام آباد میں 272 سرکاری گھروں پر غیر قانونی قبضہ تھا جسے خالی کروا لیا گیا ہے۔
اجلاس میں سٹیٹ آفس حکام نے کہا کہ آبپارہ میں409سرکاری گھر ہیں جن میں سے 60گھروں پر پولیس اہلکار ناجائز قابض ہیں،لال مسجد آپریشن کے وقت عارضی طور پر یہ فلیٹس پولیس کو دئیے گئے تھے مگر پولیس اہلکار تاحال اس پر قابض ہیں ،اس موقع پر وفاقی پولیس حکام نے کہا کہ آب پارہ میں فلیٹس کا کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، جس پر چیئر مین کمیٹی رجب علی نے کہا کہ وردی میں پولیس اہلکاروں کے پاس کیا کوئی اخلاقی، سماجی یا کوئی قانونی حیثیت ہے کہ انھوں نے غیر قانونی قبضہ کیا ہوا ہے،رکن کمیٹی سرور خان نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے خود قابض بنے ہوئے ہیں، اہلکار لال مسجد آپریشن کے لیے بھجوائے گئے تھے اور غیر و قانونی قابض بن گئے، کیا کل ایف الیون میں سیکورٹی کے لیے بھجوائیں گئے تو وہاں بھی قبضہ کر لیں گے۔کمیٹی ارکان نے کہا کہ پولیس اہلکار جو غیر قانونی طور پر قابض ہیں اور کورٹ گے ہیں فوری طور پر کیس واپس لیں۔ لال مسجد خالی ہو گئی لیکن گھروں پر قبضہ ہو گیا۔پولیس کو تالے توڑ کر فلیٹس پر قبضہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں، وفاقی پولیس حکام نے کہا کہ پولیس کے تیرہ ہزار ملازمین ہیں اور چند سو گھر ہیں، آج تک اسلام میں آئی جی اسلام آباد کا دفتر نہیں بن سکا،دفتر بنوانے کے لیے ہر جگہ گے مگر ابھی تک کچھ نہیں ہو سکے۔ پولیس کے پاس کالونی میں توسیع کے لیے فنڈز نہیں، وزیراعظم نے گزشتہ دور میں پولیس کی رہائشی کالونی بنانے کا اعلان کیا لیکن ابھی تک زمین الاٹ نہیں ہوئی ۔ اسٹیٹ آفس حکام نے کہا کہ اسلام آباد میں 62 ہزار سرکاری ملازمین ہیں جبکہ صرف17 ہزار سرکاری گھر ہیں۔ اس موقع پر کمیٹی نے سفارش کی کہ اسلام آباد میں پولیس اہلکاروں کو بھی سرکاری گھر دئیے جائیں۔اس موقع پر کمیٹی رکن سرور خان نے کہا کہ پولیس اہلکاروں سے مضبوط مذہبی مافیا ہے،جنہوں نے مدارس ،مسجدوں سے ملحقہ جگہوں پر قبضہ کیا ہوا ہے،جس پر کمیٹی نے اسلام آباد میں مدراس ،مساجد اور مذہبی لوگ کی سرکاری رہائش گاہوں پر رہائش کی تفصیلات طلب کر لیں۔(رڈ)متعلقہ عنوان :
مزید قومی خبریں
-
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز کے خلاف کیس ججز کمیٹی کو واپس بھجوادیئے، سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی
-
ملک بھر سے حج پروازیں 9 مئی سے شروع ہونگی،ترجمان وزارت مذہبی امور
-
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردارعلی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت محکمہ سیاحت کا پہلا اجلاس
-
بہاولنگر ،وزیر اعلیٰ پنجاب کے یوتھ بائیکس پروگرام کا آغاز ہوگیا
-
ایف آئی اے کی مختلف کارروائیوں میں 2 انسانی سمگلرز گرفتار
-
رائیونڈ میں سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
-
فواد چودھری کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کی درخواست دو رکنی بنچ کو ارسال
-
ضمنی الیکشن میں ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا نعرہ دفن ہو گیا ‘ یاسمین راشد
-
ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ، پاکستان نے ہمیشہ کشمیراور فلسطین کے مسئلہ کو ہر فورم کر اجاگر کیا ہے، فیصل کریم کنڈی
-
زبانی، تحریری طلاق پر قانون کیا کہتا ہے ہائی کورٹ کا عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف اپیل پراستفسار
-
بدین میں 2 نوعمرلڑکوں کا گینگ ریپ، پولیس اہلکار اورسیاستدان کیخلاف مقدمات درج
-
پشاو،بڈھ بیرپولیس کی کارروائی، چوری میں ملوث ملزم گرفتار
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.