قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کا گڈانی شپ یار ڈ آتشزدگی واقعہ سے متعلقہ محکمہ لیبر بلو چستان کے افسران اور کمیٹی کو پیش تحریری جواب میں تضاد پر برہمی کا اظہار، آئندہ اجلاس میں متعلقہ حکام کی طلبی

کمیٹی کابلوچستان میں افغان مہاجرین کو قومی شناختی کار ڈ جاری کرنے اور دیہی علاقوں میں لوگوں کو شناختی جاری نہ ہونے کے حوالے سے شکایات کا نوٹس ، نادار سمیت دیگر حکام کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا ، لاپتہ افراد اور انسانی سمگلنگ کے حوالے سے مسا ئل آئندہ اجلاس میں زیر غور لانے کا فیصلہ بلو چستان کی صورتحال انتہا ئی نازک ہے، صوبے میں شفاف مردم شماری ممکن نہیں ، عیسیٰ نوری

پیر 16 جنوری 2017 18:34

ٓاسلام آ باد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جنوری2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے گڈانی شپ یار ڈ آتشزدگی کے واقعہ کے حوالے سے لیبر ڈیپارٹمنٹ بلو چستان کے افسران اور کمیٹی کو پیش کئے جانے والے تحریری جواب میں تضاد پر برہمی کا اظہار کیااور لیبر ڈیپارٹمنٹ کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہا رکرتے ہوئے آ ئندہ اجلاس میں ا متعلقہ اعلی حکام کو طلب کر لیا،کمیٹی نے بلوچستان میں افغان مہاجرین کو قومی شناختی کار ڈ جاری کرنے اور دیہی علاقوں میں لوگوں کو شناختی جاری نہ ہونے کے حوالے سے شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے نادار سمیت دیگر حکام کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا،کمیٹی نے لاپتہ افراد اور انسانی سمگلنگ کے حوالے سے بھی مسا ئل کو آئندہ اجلاس میں زیر غور لانے کا فیصلہ کیا،رکن کمیٹی سید عیسیٰ نوری نے کمیٹی کو آگا ہ کیا کہ بلو چستان کی صورتحال انتہا ئی نازک ہے اوران حالات میں مردم شماری کا اعلان کیا گیا ہے،بلوچستان کے ضلع کوہلو، ڈیرہ بگٹی، آواران، پنجگور اور دیگر اضلاع میں 70 فیصد افراد نقل مکانی کرگئے ہیں،دیہاتی علاقوں میں60فیصد افراد شناختی کارڈ سے محروم ہیں،بلوچستان میں لاکھوں افغان مہاجرین کے پاس پاکستانی شناختی کارڈز موجود ہیں،اس صورتحال میں مردم شماری کیسے شفاف ہوگئی،افغان مہاجرین کو شناختی کا رڈ جاری کرنے سے صوبے میں بلو چ عوام کی آ بادی کا تناسب تبدیل ہو گا۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس چیئرمین کمیٹی بابر نواز کی صدارت میںہوا۔ اجلاس میں سانحہ گڈانی پرمحکمہ لیبر کے افسران اپنی ہی رپورٹ سے لاعلم نکلے۔ لیبر ڈیپارٹمنٹ کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پتا نہیں یہ رپورٹ کس نے بنائی۔ کمیٹی ارکان نے لیبر ڈیپارٹمنٹ کے حکام کی معاملہ پر لاپرواہی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ کیسے وزارت چلاتے ہیں کراچی سے کیا اسلام اباد کی سیر کرنے آئے ہیں۔

لیبر ڈیپارٹمنٹ کے حکام نے کمیٹی سے معافی مانگ لی ۔ رکن کمیٹی شازیہ ثوبیہ نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد اور انسانی سمگلنگ کے معاملے کو آئندہ اجلاس کے ایجنڈا پر لایا جا ئے۔محکمہ لیبر بلوچستان کی جانب سے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کے سانحہ پر رپورٹ اجلاس میں پیش کی گئی۔ رپو رٹ میں آگاہ کیا گیا کہ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ حادثہ میں میں 26 مزدور لقمہ اجل بنے۔

4 مزدوروں کا ابھی تک پتہ نہیں۔گڈانی میں بحری جہاز میں لگی آگ پرقابو پانے کے لئے اور ریسکیو آپریشن کے لئے 3 ہیلی کاپٹر استعمال ہوئے ۔3000 لیٹر کیمیائی فوم استعمال کرنے کے باوجود آگ نہیں بجھی۔حادثے میں جاں بحق 6افرادکو11لاکھ روپے فی کس معاوضہ دیا۔ چئیرمین کمیٹی بابر نواز خان نے کہاکہ سانحہ گڈانی کے موقع پر حکام نے غلط معلومات فراہم کیں۔

اجلاس میں گڈانی شپ لیبرز کی رجسٹریشن نہ ہونے کا انکشاف کیا گیا۔رکن کمیٹی سید عیسٰی نوری نے استفسارکیا کہ کیا گڈانی شپ کے لیبرز کے اعدادوشمار آپ لوگوں کے پاس ہیں جس پر لیبر ڈیپارٹمنٹ بلوچستان کے حکام نے آگاہ کیا کہ مزدوروں کی رجسٹریشن کا سلسلہ اب شروع کیا ہے۔کمیٹی نے لیبر ڈیپارٹمنٹ بلوچستان کا گڈانی واقعہ کی تفصیلات اور کمیٹی کو پیش کی جانے والی رپورٹ پر لاعلمی پر کمیٹی نے اظہار برہمی کیا۔

ارکان کمیٹی نے بلوچستان سے آئے افسران کا ٹی اے ڈی اے روکنے کی سفارش کر تے ہوئے کہاکہ بلوچستان سے آئے سرکاری افسران اپنی دستاویزات بھی پڑھ کر نہیں آئے۔کمیٹی کو بریف کرنے کی لیبر ڈپارٹمنٹ کے حکام بجائے اسلام آباد پکنک منانے آئے ہیں۔کمیٹی نے کر ٹی اے ڈی اے واپس لینے کی سفارش واپس لیتے ہوئے لیبر ڈیپارٹمنٹ کے حکام کو وارننگ دیتے ہوئے ایک موقع دینے کا فیصلہ کیا۔کمیٹی نے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں لیبر ڈپارٹمنٹ بلوچستان کے اعلیٰ حکام کو طلب کرلیا۔(و خ )