قومی اسمبلی کی سیفران کمیٹی نے فاٹا کے مختلف محکموں میں جعلی بھرتیوں کی کی فہرست طلب کر لی ، کمیٹی کا فاٹا میں ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن اور جنوبی وزیر ستان میں سابق گورنر کی اعلان کردہ گرانٹ نہ ملنے پر افسوس کا اظہار

فاٹا میں 2005سے پبلک سروس کمیشن کے جعلی لیٹرپر 159اساتذہ کرام اور دیگر افسران بھرتی ہوئے،کمیٹی رکن قیصر جمال کا اجلاس میں انکشاف

پیر 16 جنوری 2017 19:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جنوری2017ء) قومی اسمبلی کی سیفران کمیٹی نے فاٹا میں پبلک سروس کمیشن کا نام استعمال کرکے جعلی طور پر محکمہ تعلیم سمیت دیگر محکموںمیں بھرتی ہونے والے اساتذہ اور دیگر افسران کی فہرست طلب کر لی ہے ،کمیٹی نے جنوبی وزیر ستان میں آمن لشکر کے نام پرکروڑوں روپے کی تقسیم کئے جانے کی تفصیلات طلب کر لی ہیں کمیٹی نے فاٹا میں ترقیاتی منصوبوں میں ہونے والی کرپشن اور جنوبی وزیر ستان میں سابق گورنر کی جانب سے اعلان کردہ گرانٹ نہ ملنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تفصیلات اگلے اجلاس میں فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے کمیٹی نے فاٹا سے گذشتہ کئی سالوں سے لاپتہ ہونے والے ایف سی اور لیویز اہلکاروں کے لواحقین کو تنخواہیں نہ ملنے سمیت ان کی بازیابی کے بارے میں اگلے اجلاس میں تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ اجلاس میں چیف سیکرٹری فاٹا کی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس چیرمین مولانا جمالدین کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا اجلاس میں فاٹا میں تعلیم صحت اور مواصلات سمیت جنوبی وزیر ستان میں ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی اس موقع پر کمیٹی کے رکن قیصر جمال نے انکشاف کیا کہ فاٹا میں 2005سے پبلک سروس کمیشن کے جعلی لیٹرپر 159اساتذہ کرام اور دیگر افسران بھرتی ہوئے ہیں اور حکومت کے خزانے سے کروڑوں روپے تنخواہوں کی مد میں لے چکے ہیں مگر ان کے خلاف کسی قسم کی کاروائی نہیں ہو رہی ہے جس پر فاٹا سیکرٹریٹ کی جانب سے بتایاگیاکہ ان اساتذہ کے خلاف انکوائری کمیٹی قائم کی گئی ہے چونکہ پبلک سروس کمیشن کا تعلق صوبے کے ساتھ ہے اور ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں ہے انہوںنے بتایاکہ پبلک سروس کمیشن کو ان افراد کی بھرتیوں سے متعلق کئی خطوط لکھے ہیں مگرا بھی تک جواب نہیں دیا گیا ہے اس موقع پر انہوںنے انکشاف کیا کہ صرف فاٹا میں نہیں بلکہ خیبر پختونخوا میں بھی ایک ہزار سے زائد گریڈ16سے اوپر کے افسران جعلی طریقے سے پبلک سروس کمیشن کے زریعے بھرتی ہوئے ہیں کمیٹی نے فاٹا میں جعلی طریقے س بھرتی ہونے والے اساتذہ اور دیگر افسران کی فہرست اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے کمیٹی کو بتایاگیاکہ جنوبی وزیر ستان میں طالبان کے خلاف لشکر بنانے کے لئے 25کروڑ روپے فراہم کئے گئے تھے جس پر کمیٹی کے اراکین نے کہاکہ یہ رقم کہاں کہاں پر خرچ ہوئی اس کی تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں کمیٹی کے رکن صاحبزادہ طارق اللہ نے کہاکہ کیا یہ رقم طالبان کو تو نہیں دی گئی تھی اجلاس میں وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہاکہ بدقسمتی سے ملک میں ہر جگہ کرپشن ہورہی ہے اسی طرح قبائلی علاقوں میں ہونے والے ترقیاتی منصوبوں میں بھی کرپشن ہورہی ہے کمیٹی کے رکن غالب خان نے کہاکہ بدقسمتی سے فاٹا میں پارلیمینٹرین کے منصوبوں کی انکوائریاں کی جاتی ہیں مگر پولیٹکل انتظامیہ کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے انہوں نے تجویز پیش کی کہ قبائلی علاقوں میں پولیٹکل انتظامیہ کی جانب سے جاری ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کیلئے سب کمیٹی قائم کی جائے کمیٹی نے بتایاکہ جنوبی وزیر ستان ایجنسی میں سابق گورنر کی جانب سے اعلان کئے جانے والے 20کروڑ روپے کی منظوری ابھی تک نہیں ہوئی ہے جس پر چیرمین کمیٹی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ قبائلی عوام کیلئے گورنر کی بات پتھر پر لیکر کے مترادف ہوتی ہے سابق گورنر سردار مہتاب نے جنوبی وزیر ستان میں سڑک کی تعمیر اور 20کروڑ روپے گرانٹ کا اعلان کیا تھا مگر ابھی تک اس پر عمل درآمد نہیں ہورہا ہے جس پر فاٹا سیکرٹریٹ کی جانب سے اگاہ کیا گیا کہ سڑک کی تعمیر کیلئے 399ملین کا پی سی ون بنایا گیا ہے جو منظوری کیلئے بھجوایا گیا ہے کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزیر اعظم شہدا پیکیج کا اعلان کیا جا چکا ہے جس کے تحت دہشت گردی کی جنگ میں شہید ہونے والوںکے اہل خانہ کو 30لاکھ روپے دئیے جائیں گے اس کے علاوہ شہید کے ایک بیٹے کو نوکری،ایک بیٹی کو شادی کیلئے 8لاکھ روپے اور بیوہ کو تاحیات پنشن سمیت دیگر فوائد فراہم کئے جائیں گے اس موقع پر کمیٹی کے اراکین نے کہاکہ اس وقت فاٹا میں لیویز اور خاصہ داروں کو اس پیکیج میں شامل نہیں کیا گیا ہے کمیٹی نے فاٹا کے لیویز اور خاصہ داروں کو بھی پیکیج میں شامل کرنے کی سفارش کی اس موقع پر کمیٹی کے رکن قیصر جمال نے فاٹا سے گذشتہ کئی سالوں سے غائب ہونے والے لیویز اہلکاروں کے لواحقین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہاکہ باجوڑ ایجنسی سے اغوا ہونے والے خاصہ داروں اور لیویز اہلکاروں کا آج تک کوئی پتہ نہیں چلا ہے اور حکام نے ان کے لواحقین کو تنخواہوں کی فراہمی بھی بند کی ہوئی ہے انہوںنے کہاکہ یہ صورتحال افسوسناک ہے ایک جانب متاثرہ خاندان اپنے پیاروں سے محروم ہیں جبکہ دوسری جانب حکومت کی جانب سے انہیں کسی قسم کی امداد نہیں مل رہی ہے جس پر فاٹا سیکرٹریٹ کے حکام نے بتایاکہ پالیسی میں گمشدہ سرکاری ملازمین کے بارے میں کوئی بات نہیں ہے کمیٹی کے رکن قیصر جمال نے ایف آرز کے علاقوں میں دہشت گردی سے تباہ ہونے والے سکولوں کی بحالی نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ابھی تک ایف آر ز میں کسی بھی سکول یا صحت کے مرکز کو بحال نہیں کیا گیا ہے جو کہ دہشت گردی سے تباہ ہوئے ہیں جس پر فاٹا سیکرٹریٹ کی جانب سے بتایاگیا کہ ابھی تک ایف آرز کے علاقوں میں تعلیم اور صحت کے حوالے سے کوئی سروے ہی نہیں کیا گیا ہے انہوںنے بتایاکہ یو ایس ایڈ اور دیگر اداروں سے ملنے والی گرانٹ سے ایف آر کے علاقوں میں بھی تعلیم اور صحت کے مراکز بحال کئے جائیں گے کمیٹی کو بتایا گیا کہ فاٹا میں مجموعی طور پر 47522طلباء و طالبات کو تعلیم وظائف فراہم کئے گئے ہیں جس پر کمیٹی کے چیرمین نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے پاس فاٹا کے طلباء تعلیمی وظائف دینے کیلئے رابطہ کرتے ہیں اگر فاٹا میں اتنی بڑی تعداد میں طلبا و طالبات کو وظائف فراہم کئے گئے ہیںتو یہ اچھی بات ہے انہوں نے فاٹا کے طلباء کو فراہم کئے جانے والے تمام وظائف کی مکمل تفصیلات طلب کر لی ہیں ۔

۔۔۔اعجاز خان