دنیا میں صرف 8 شخصیات کی دولت 3 ارب 60 کروڑ انسانوں کے برابرہے ،رپورٹ

ارتکاز دولت کی وجہ سے دنیا سے غربت کے خاتمے کی کوششیں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں، ملٹی نیشنل کمپنیاں اور ارب پتی ٹیکس چوری کرتے ہیں جبکہ غریبوں کو دی جانے والی مراعات کم کر دی جاتی ہیں، امیر، غریبوں کا استحصال کر کے امیر تر ہو رہے برطانوی فلاحی تنظیم آکسفیم کی رپورٹ

پیر 16 جنوری 2017 19:53

ڈیووس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جنوری2017ء) برطانوی فلاحی تنظیم آکسفیم کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا میں صرف 8 ارب پتی افراد اتنی زیادہ دولت کے مالک ہیں جتنی کہ 3.6 ارب انسانوں کے پاس ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانوی ادارے آکسفیم نے امیر اور غریب کے فرق پر تازہ رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق صرف 8 لوگوں کے پاس اتنی دولت ہے جو دنیا کے تین ارب ساٹھ کروڑ افراد کے برابر ہے۔

آکسفیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارتکاز دولت کی وجہ سے دنیا سے غربت کے خاتمے کی کوششیں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ ملٹی نیشنل کمپنیاں اور ارب پتی ٹیکس چوری کرتے ہیں جبکہ غریبوں کو دی جانے والی مراعات کم کر دی جاتی ہیں۔ امیر، غریبوں کا استحصال کر کے امیر تر ہو رہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق عدم مساوات کی وجہ سے مغرب میں سیاسی تحریکیں اٹھ رہی ہیں۔

برطانیہ کا یورپی یونین سے اخراج اور ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابات میں جیت اس کا ثبوت ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ رپورٹ سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں پیش کیا گیا ہے، جہاں عالمی اقتصادی فورم کا 47 واں سالانہ اجتماع 17 جنوری سے شروع ہو رہا ہے۔ آکسفیم کے مطابق عدم مساوات کے خلاف عوامی غم و غصہ بڑھنے کا عمل جاری رہے گا اور سیاسی نظام کو تہ و بالا کر دینے والے اٴْس طرح کے واقعات زیادہ تعداد میں دیکھنے میں آئیں گے۔

آکسفیم نے اپنی رپورٹ کی تیاری میں 2016ء میں جاری کی گئی ارب پتیوں کی فہرست سے بھی استفادہ کیا ہے۔ اس فہرست کے مطابق دنیا کے امیر ترین انسان مائیکروسافٹ کے بانی بِل گیٹس ہیں، جن کی دولت کا اندازہ 75 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ دیگر امیر ترین شخصیات میں انڈی ٹیکس کے بانی امانسیو اورٹیگا، وارن بفٹ، ایمیزون کمپنی کے سربراہ جیف بیزوس، فیس بٴْک کے بانی مارک زکربرگ، اوریکل کمپنی کے مالک لیری ایلیسن اور نیویارک کے سابق میئر بلٴْوم برگ بھی شامل ہیں۔

آکسفیم انٹرنیشنل کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ دنیا میں گربت اور امارت میں تضاد خطرناک حدوں کو چھو رہا ہے۔ دنیا کے ہر دس انسانوں میں سے ایک کو محض دو ڈالر روزانہ سے بھی کم میں زندگی بسر کرنا پڑ رہی ہے جو شرمناک ہے۔ یہ ہمارے معاشروں میں شگاف ڈال رہی ہے اور جمہوریت کی جڑیں کمزور کر رہی ہے۔غربت کے خاتمے کے لیے سرگرم عمل اس تنظیم کا یہ جائزہ سوئٹزرلینڈ کے تفریحی مقام ڈیووس میں پیش کیا گیا ہے، جہاں عالمی اقتصادی فورم کا سینتالیس واں سالانہ اجتماع سترہ جنوری منگل کے روز سے شروع ہو رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :