بنگلہ دیش: تین پولیس افسران سمیت 26 افراد کو پھانسی کی سزا

مقامی سیاسی رہنما نور حسین بھی شامل، مخالفین کو قتل کرنے کیلئے پولیس افسران کو رقوم فراہم کی تھیں

پیر 16 جنوری 2017 20:52

ڈھاکہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جنوری2017ء) بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے سیاسی محرکات کی بنیاد پر سات افراد کو قتل کرنے کے جرم میں 26 افراد کو موت کی سزا سنائی ہے جس میں ملک کی ایلیٹ یونٹ کے تین پولیس افسران بھی شامل ہیں۔اغوا کر کے قتل کرنے کا یہ واقعہ 2014 میں پیش آیا تھا اور شہر میں سیاسی دبدبہ حاصل کرنے کی جد و جہد کے تحت متاثرین کو نارائن گنج میں کرکٹ سٹیڈیم کے باہر سے اغوا کیا گیا تھا۔

تین دن بعد ان افراد کی لاشیں دریا میں تیرتی ہوئی ملی تھیں جن کے پیٹ چاک کیے گئے تھے۔جن افراد کو سزا سنائی گئی ہے اس میں مقامی سیاسی رہنما نور حسین بھی شامل ہیں جنھوں نے اپنے سیاسی مخالفین کو قتل کرنے کے لیے پولیس افسران کو رقم فراہم کی تھی۔یہ پہلا موقع ہے جب 'ریپیڈ ایکش بٹالین' جیسی اہم پولیس یونٹ کے افسران کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔

(جاری ہے)

اس بٹالین کے جن تین افسران کو سزا سنائی گئی ہے اس میں طارق سید نامی ایک افسر حکومت میں شامل ایک وزیر کے داماد ہیں۔ ریپڈ ایکشن بٹالین کو 2004 میں جرائم سے نمٹنے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا جس کا عملہ فوج، بحریہ اور پولیس فورسز سے لیا جاتا ہیاس کے علاوہ اس کیس میں بہت سے دیگر پولیس اہلکاروں کو قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔کیس کے بعض گواہوں نے نارائن گنچ میں اپریل 2014 میں مقتول افراد کی لاشوں کو ایک بغیر نمبر والی گاڑی میں رکھتے ہوئے دیکھا تھا۔

ایک وکیل، جنھوں نے اغوا کی واردات کی فلم بنائی تھی، کو ان کی گاڑی سمیت پکڑا گیا تھا اور پھر دوسروں کے ساتھ ان کی بھی لاش دریا میں پائی گئی تھی۔جن افراد کو قتل کیا گیا تھا اس میں نور حسین کے سیاسی حریف نظرالاسلام بھی تھے، جو اس وقت مقامی کاؤنسلر تھے۔نور حسین کا تعلق عوامی لیگ سے تھا جنھیں حال ہی میں انڈا سے بنگلہ دیش کے حوالے کیا گیا۔ انھیں پولیس کو اغوا کر نے اور قتل کرنے کے لیے رقم دینے کا قصوروار پایا گیا ہے۔۔

متعلقہ عنوان :