بنگلہ دیشی سیاستدان کے کہنے پر سات قتل، 26 افراد کو سزائے موت
کمرہ عدالت کے باہر سیکورٹی کے غیرمعمولی انتظامات،سزا پانیوالوں میں ریپڈ ایکشن بٹالین کا ایک کمانڈربھی شامل
منگل 17 جنوری 2017 12:00
(جاری ہے)
عدالت کی طرف سے فیصلہ سنائے جانے کے وقت کمرہء عدالت پوری طرح بھرا ہوا تھا اور 35 میں سے 23 ملزمان بھی عدالت میں موجود تھے جبکہ باقی ماندہ 12 ملزمان کو یہ سزائیں ان کی غیر حاضری میں سنائی گئیں۔
2014ء میں پیش آنے والے اس واقعے میں عینی شاہدین نے پولیس کو بتایا تھا کہ انہوں نے شہر کے انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیدیم کے باہر سے کئی ایسے افراد کو اغوا ہوتے ہوئے دیکھا تھا، جنہیں زبردستی ایک ایسی وین میں سوار کرایا جا رہا تھا، جس پر کوئی نمبر پلیٹ نہیں لگی ہوئی تھی۔ اس اغوا کے تین روز بعد ان افراد کی لاشیں ایک مقامی دریا میں تیرتی ہوئی ملی تھیں۔ اس مقدمے کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی سماعت کے دوران عدالت کو پتہ چلا تھا کہ کس طرح ملک میں حکمران جماعت عوامی لیگ کے ایک سیاستدان نے ملک کی ایک ایلیٹ سکیورٹی فورس کے اہلکاروں کے ذریعے اپنے سیاسی مخالفین کو پہلے اغوا اور پھر قتل کروایا تھا۔جن 26 ملزمان کو عدالت نے موت کی سزا سنائی، ان میں ملک کی ریپڈ ایکشن بٹالین کا ایک کمانڈر طارق سعید بھی شامل ہے، جو وزیر اعظم شیخ حسینہ کی کابینہ کے رکن ایک وزیر کا داماد بھی ہے۔اس مقدمے کی کارروائی کے دوران ریاستی دفتر استغاثہ نے عدالت کے سامنے یہ ثابت کر دیا تھا کہ کس طرح نارائن گنج کے ایک سیاسی کونسلر نور حسین نے، جو اس وقت وزیر اعظم شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ کا ایک سیاستدان تھا، ریپڈ ایکشن بٹالین کیکئی افسران کو پیسے دے کر اس بات پر آمادہ کیا تھا کہ وہ نور حسین کے ایک بڑے سیاسی حریف نذرالاسلام اور اس کے چار قریبی ساتھیوں کو اغوا کر کے قتل کر دیں۔اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ان افراد کے اسٹیڈیم کے باہر سے اغوا کے واقعے کو جس مقامی وکیل نے اتفاقا? ایک موبائل فون پر ویڈیو فوٹیج کی صورت میں ریکارڈ کر لیا تھا، اسے بھی بعد ازاں اس کے ڈرائیور سمیت اغوا کر لیا گیا تھا۔عدالتی ریکارڈ کے مطابق ان تمام سات افراد کو بعد ازاں قتل کر دیا گیا تھا اور پھر تیز دھار آلوں سے ان کے پیٹ کاٹ کر ان کی لاشیں نارائن گنج کے باہر دریائے شیتالکشیا میں پھینک دی گئی تھیں،اس واقعے کا مرکزی ملزم نور حسین، جس نے اس قتل کا حکم دیا تھا، اس جرم کے ارتکاب کے بعد فرار ہو کر ہمسایہ ملک بھارت میں روپوش ہو گیا تھا۔ بعد ازاں اسے کولکتہ میں گرفتار کر لیا گیا تھا اور بھارتی حکام نے اسے ملک بدر کر کے بنگلہ دیش کے حوالے کر دیا تھا۔ آج پیر کے روز فیصلہ سنائے جانے کے وقت نور حسین بھی ذاتی طور پر عدالت میں موجود تھا۔ نارائن گنج کی عدالت میں آج فیصلہ سنائے جانے کے وقت عدالت کے باہر امن عامہ کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے اور وہاں کسی بھی غیر متوقع صورت حال سے نمٹنے کے لیے سینکڑوں پولیس اہلکار تعینات تھے۔ڈھاکا سے ملنے والی دیگر رپورٹوں میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں ملکی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو سزائیں سنائے جانے کا کوئی واقعہ بہت ہی کم دیکھنے میں آتا ہے۔ ان سکیورٹی اہلکاروں کے بارے میں انسانی حقوق کی تنظیموں کے کارکنوں کا دعویٰ ہے کہ وہ اکثر ماورائے عدالت انسانی ہلاکتوں کے مرتکب ہوتے ہیں اور ملک میں پائے جانے والے بدعنوانی، تشدد اور جرائم کے ماحول میں بالعموم بڑی آسانی سے سز اؤں سے بچ بھی جاتے ہیں۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
اصفہان کی سیٹلائٹ تصاویر سے نقصان واضح نہیں، امریکی میڈیا
-
پانڈا ڈپلومیسی، چین 2 پانڈا امریکا بھیجے گا
-
امریکہ رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن کی حمایت نہیں کر سکتا، بلنکن
-
روس کا سپرسونک بمبار طیارہ گر کر تباہ
-
ٹرمپ کیخلاف عدالتی کارروائی، ایک شخص کی عدالت کے باہر خود سوزی
-
وائٹ ہائوس کا ایران پر اسرائیلی حملے پر تبصرے سے گریز
-
بارشوں کا 75 سالہ ریکارڈ ٹوٹ جانے کے باوجود صرف 24 گھنٹوں میں متحدہ عرب امارات کے متاثرہ علاقے کلیئر ہو گئے
-
ایران : اصفہان میں دھماکوں کی آوازیں اسرائیل نے میزائل حملہ کیا‘ امریکی میڈیا کا دعوی
-
یہ کوئی عام الیکشن نہیں، جمہوریت اور دستور کو بچانا ہے، راہول گاندھی
-
مکیش امبانی نے برطانیہ کا مشہوراسٹوک پارک خرید لیا
-
ایمریٹس ایئرلائن کا دبئی سے فلائٹ آپریشن مکمل بحال
-
شکاگو،حاملہ لڑکی کو قتل کرنے والی خاتون کو 50 سال قید کی سزا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.