برآمدی شعبہ ترقی کر رہا ہے‘ پانچ برآمدی شعبوں پر ٹیکس ختم کرنے سے برآمدات بڑھانے میں مدد ملے گی‘ ترکی اور تھائی لینڈ کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے لئے مذاکرات ہو رہے ہیں

وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان کا سینیٹ میں میں وقفہ سوالات کے دوران جواب

منگل 17 جنوری 2017 12:49

برآمدی شعبہ ترقی کر رہا ہے‘ پانچ برآمدی شعبوں پر ٹیکس ختم کرنے سے برآمدات ..
اسلام آباد ۔17جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جنوری2017ء) وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستان برآمدی شعبے میں ترقی کر رہا ہے‘ پانچ برآمدی شعبوں پر ٹیکس ختم کرنے سے برآمدات بڑھانے میں مدد ملے گی‘ ترکی اور تھائی لینڈ کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے لئے مذاکرات ہو رہے ہیں‘ اس سے ملکی معیشت کو فائدہ ہوگا۔ منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر سید طاہر حسین مشہدی اور سلیم مانڈوی والا کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے ایوان کو بتایا کہ ملک کو پچھلے تین سال تجارتی خسارے کا سامنا ہے‘ اس خسارے کا ہمیں کئی عشروں سے سامنا ہے‘ 2015-16ء کے دوران تجارتی خسارہ 23 ارب 96 کروڑ روپے ریکارڈ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے برآمد کنندگان کے لئے 180 ارب روپے کی ڈیوٹی ڈرا بیک سپورٹ کا اعلان کیا ہے تاکہ ہمارے برآمد کنندگان دنیا کے دیگر برآمد کنندگان کا مقابلہ کرسکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال نومبر میں ہماری برآمدات میں 2015ء کے اس عرصے کے مقابلے میں 6.2 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آزاد تجارت کے معاہدوں پر بھی نظرثانی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا اب تبدیل ہو چکی ہے۔ پاکستان بھی برآمدی شعبے میں ترقی کر رہا ہے اور حکومت کی طرف سے پانچ برآمدی شعبوں پر ٹیکس ختم کرنے سے بھی برآمدات بڑھانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کی طلب پوری کرنے کے لئے خام کپاس درآمد کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کو خدمات کے شعے میں بھی تجارتی خسارے کا سامنا ہے لیکن گزشتہ مالی سال کے دوران خدمات میں تجارتی خسارے میں 18.54 فیصد کمی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ترکی اور تھائی لینڈ کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے کے لئے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ اس سے ملکی معیشت کو فائدہ ہوگا۔ اس معاہدے کے دوران ملک کے مفادات کا مکمل خیال رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تجارتی خسارے پر قابو پانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔ کپاس کی پیداوار کے شعبے میں چیلنجز موجود ہیں اور اس حکومت کے دور میں ایک سال میں 15.1 ملین گانٹھوں کی ریکارڈ پیداوار بھی ہوئی ہے۔ صوبوں کو بھی کپاس کی پیداوار میں اضافے کے لئے تعاون کرنا ہوگا۔ پلانٹ بریڈرز ایکٹ کی منظوری بھی پیداوار میں اضافے میں مدد دے گی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کپاس کی پیداوار 9.1 ملین گانٹھیں اور اس سال 10.5 ملین گانٹھیں رہی۔