قائمہ کمیٹی مواصلات کی لاڑکانہ تا موہنجوداڑو روڈ جون 2017 تک مکمل کرنے کی ہدایت ،سڑکوں کے اطراف نصب بجلی کے کھمبوں کے معاملے پر واپڈا حکام کی طلبی

لاڑکانہ پیکیج کے تحت 129 کلومیٹر کی تین شاہرات مکمل ہوچکی ہیں، ایم نائن کراچی تا حیدرآباد موٹروے کیلئے زمین حاصل کی جا چکی ہے، این ایچ اے نے رواں سال 696 ملین کا ریکارڈ ریونیو حاصل کیا ہے، لاہور اسلام آباد موٹروے آئندہ بیس سال میں دو سو ارب روپے کما کر دے گی، کراچی حیدر آباد موٹروے تکمیل کے بعد بیس سال میں 145 ارب روپے کما کر دے گی، سال 2019 تک موٹروے پر ٹول ٹیکس میں اضافہ نہیں ہوگا، چیئرمین این ایچ اے کی بریفنگ

منگل 17 جنوری 2017 19:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 جنوری2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے لاڑکانہ تا موہنجوداڑو روڈ جون 2017 تک مکمل کرنے کی سفارش کرتے ہوئے سڑکوں کے اطراف بجلی کے کھمبوں کا حل نکالنے کیلئے آئندہ اجلاس میں واپڈا حکام کو طلب کر لیا، چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ لاڑکانہ پیکیج کے تحت 129 کلومیٹر کی تین شاہرات مکمل ہوچکی ہیں، ایم نائن کراچی تا حیدرآباد موٹروے کیلئے زمین حاصل کی جا چکی ہے، این ایچ اے نے رواں سال 696 ملین کا ریکارڈ ریونیو حاصل کیا ہے، لاہور اسلام آباد موٹروے آئندہ بیس سال میں دو سو ارب روپے کما کر دے گی، کراچی حیدر آباد موٹروے تکمیل کے بعد بیس سال میں 145 ارب روپے کما کر دے گی، سال 2019 تک موٹروے پر ٹول ٹیکس میں اضافہ نہیں ہوگا، کے پی حکومت نے این ایچ اے سڑکوں کو خوبصورت بنانے کیلئے احسن اقدامات اٹھائے جس پر صوبائی حکومت کے شکرگزار ہیں۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کا اجلاس منگل کو چیئرمین کمیٹی مزمل قریشی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں ممبران کمیٹی سرزمین خان، چوہدری خالد جاوید وڑائچ، نذیر احمد، سلیم رحمان، انجینئر حامد الحق خلیل، سنجے پروانی، انجینئرعثمان خان ترکئی، نسیمہ حفیظ، سیکرٹری مواصلات اور چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ نے شرکت کی۔ چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ نے کمیٹی کو لاڑکانہ پیکج کے تحت زیر تکمیل سڑکوں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ لاڑکانہ پیکج کے تحت 129 کلومیٹر کی تین شاہرات مکمل ہوچکی ہیں، ایم نائن کراچی تا حیدرآباد موٹروے کیلئے زمین حاصل کی جا چکی ہے، این ایچ اے نے رواں سال 696 ملین کا ریکارڈ ریونیو حاصل کیا ہے، لاہور اسلام آباد موٹروے آیندہ بیس سال میں دو سو ارب روپے کما کر دے گی، کراچی حیدر آباد موٹروے تکمیل کے بعد بیس سال میں 145 ارب روپے کما کر دے گی، سال 2019 تک موٹروے پر ٹول ٹیکس میں اضافہ نہیں ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ کے پی حکومت نے این ایچ اے سڑکوں کو خوبصورت بنانے کیلئے احسن اقدامات اٹھائے ، ان اقدامات پر کے پی حکومت کے شکرگزار ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پشاور سے اسلام آباد تک موٹر وے ایم ون پر دوبارہ لینڈ مارکنگ کا حکم دیا گیا ہے جس پر چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ اسلام آباد ٹول پلازہ پر مسافروں کو درپیش مسائل کا احساس ہے، اسلام آ باد موٹروے انٹر چینج ٹول پلازہ پر بوتھ کی تعداد سولہ تک بڑھا رہے ہیں۔

سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ ین ایچ اے نے ملک بھر میں سڑکوں کیلئے چار لاکھ ایکڑ زمین خریدی ہے،ہم نے ریونیو کو بہتر بنایا ہے اب سڑکوں کو بہتر بنانا ہے،این ایچ اے کے پورے ملک میں صرف تین گیسٹ ہائوس ہیں جن میں سے اسلام آباد میں بند ہوچکا ہے جبکہ دیر اور کراچی میں موجود ہیں، موٹر وے سے بیس سالوں میں مجموعی طور پر 206 ارب روپے کمایا جائیگا ۔

ممبران کمیٹی نے کہا کہ ایبٹ آباد میں روڈ پر بہت پولز ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنہ کرنا پڑ رہا ہے۔ جس پر چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ نے کہا کہ واپڈا والے سڑکوں کے کنارے بلا اجازت کھمبے لگاتے ہیں، غیر قانونی کھمبا ہٹانے پر دس گنا زیادہ خرچ کرنا پڑتا ہے، راولپنڈی میں کھمبے ہٹانے پر چالیس کروڑ روپے خرچ کرنا پڑے، واپڈا نے ٹرانسمیشن لائنز کے ذریعے سڑکوں پر تجاوز کیا ہے۔

جس پر کمیٹی نے روڈز کے اطراف بجلی کے کھمبوں کا حل نکالنے کیلئے آئندہ اجلاس میں واپڈا حکام کو طلب کر لیا گیا ۔ انجینئر حامد الحق خلیل نے کہا کہ پاکستان میں این ایچ اے کے منصوبوں میں کنسلٹنٹ اور انجینئرز باہر سے بھرتی کرتے ہیں ہمارے انجینئرز بے روزگار پھر رہے ہیں۔ رکن کمیٹی سرزمین خان نے کہا کہ منصوبوں میں پاکستانی انجینئرز کو نوکریاں دی جا ئیں۔

کمیٹی کے د یگر ممبران نے بھی اس تجویز کی حمایت کر دی ۔ چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ نے کہا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل کے قوانین کے مطابق جو بھی پاکستانی یا غیر ملکی کمپنی یا کوئی ٹھیکیدار کسی منصوبے پر کام کرے اسے 30 فیصد انجینئرز اور دیگر ملازمتوں میں مقامی افراد کو نوکریاں دینا ہوتی ہیں، تاہم سی پیک حکومت سے حکومت کے درمیان طے پانے والا معاہدہ ہے اس میں یہ قانون لاگو نہیں ہوتا، صرف این ایچ اے کے ایشیائی ترقیاتی بینک کی مدد سے اور دیگر منصوبوں میں یہ قانون لاگو ہوتا ہے۔

قائمہ کمیٹی نے منصوبوں میں کام کرنے والے پاکستانی انجینئرز کے نام اور دیگر تفصیلات پر مبنی رپورٹ طلب کر لی جبکہ کمیٹی نے لاڑکانہ تا موہنجوداڑو روڈ کو جون 2017 تک مکمل کرنے کی سفارش بھی کر دی۔(ار)