عوامی تحریک و تحریک منہاج القرآن کے کارکنوں کا سانحہ ماڈل ٹائون کے انصاف کیلئے احتجاجی مظاہرہ

مظاہرہ چائنہ چوک پر کیا گیا، جسٹس باقر علی نجفی کمیشن کی رپورٹ جاری کرنے کا مطالبہ ، گو نواز گو کے نعرے پولیس بیریئر ہٹانے آئی تھی تو چھتوں پر مورچے قائم کیوں کیے، عوامی تحریک کے وکلاء کے عدالت میں دلائل مزید سماعت آج 18 جنوری ء کو ہو گی ،عدالت کے روبرو اصل حقائق رکھ رہے ہیں‘رائے بشیرایڈووکیٹ

منگل 17 جنوری 2017 19:59

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2017ء) سانحہ ماڈل ٹائون کے حوالے سے عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے عہدیداروں وکارکنان نے 17 جون کی مناسبت سے سانحہ ماڈل ٹائون کے شہداء کے ورثاء سے اظہار یکجہتی اور انصاف کے لیے چائنہ چوک پر پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔کارکنوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت جسٹس علی باقر کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کرے تاکہ انصاف کا حصول ممکن ہو سکے۔

مظاہرین کی قیادت مستغیث جواد حامد ،وکلاء عوامی تحریک رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ،نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، یوتھ ونگ کے مرکزی صدر مظہر علوی، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی صدر عرفان یوسف، شکیل ایڈووکیٹ نے کی۔احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مستغیث جواد حامد نے کہا کہ جب بھی کسی مہینے کی 17 تاریخ آتی ہے تو ہمارا خون کھولتا ہے کہ ہمارے قاتل ہماری آنکھوں کے سامنے دندناتے پھررہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 17 جون 2014 ء کے دن اللہ کے بعد میڈیا نے ہماری حفاظت کی ورنہ حکمرانوں کی غلام پولیس سینکڑوں لوگوں کو جان سے مار دیتی پھر بھی 100 لوگوں کو گولیاں ماریں گئیں جن میں سے 14 شہید ہو گئے۔ رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اصل حقائق عدالت کے سامنے رکھ دئیے ہیں۔ ہم نے عدالت سے کچھ نہیں چھپایا۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملکی تاریخ کے اس اہم ترین کیس میں سانحہ کے اصل ذمہ داروں کو سزا ملے ۔

اس حوالے سے عدالت کو اسسٹ کررہے ہیں ۔عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون ملکی تاریخ کا افسوسناک سانحہ ہے ۔ 2سال گزر جانے کے بعد بھی شہداء کے ورثاء انصاف کے منتظر ہیں۔حکومت نے انصاف دینے کی بجائے انصاف کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کیں اس کا سب سے بڑا ثبوت جسٹس باقر علی نجفی کمیشن کی رپورٹ کو پبلک نہ کرنا ہے۔

مظاہرین نے گو نواز گو اور ظالموں جواب دو خون کا حساب دو کے فلک شگاف نعرے لگائے۔دریں اثناء گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دلائل دینے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ اور نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ہم نے آج سانحہ ماڈل ٹائون کیس کے حوالے سے مزید حقائق عدالت کے سامنے رکھے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس والے اگر بیریئر ہٹانے آئے تھے تو پھر انہوں نے ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے آس پاس موجود مکانوں کی چھتوں پر مورچے قائم کیوں کیی چھتوں پر قائم مورچوں میں سے پولیس اہلکاروں نے تاک تاک کر کارکنوں کو ٹارگٹ کیا اور لاشیں گرائیں۔ایس پی سلیمان احکامات دینے میں پیش پیش تھے۔ڈی آئی جی رانا عبدالجبار ،ایس پی طارق عزیز، ایس پی عبدالرحیم شیرازی کارکنوں پر فائرنگ کرنے کے احکامات دینے والوں میں شامل تھے ۔

پولیس افسران نے اہلکاروں سے کہا منہاج القرآن والوں کو پتھر نہیں گولی دینی ہے اور پھر منہاج القرآن سیکرٹریٹ پر قبضہ کرنے کے حوالے سے احکامات دئیے گئے جس کی ویڈیو ریکارڈنگ موجود ہے اور اسے استغاثہ کے ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے اندر کون سے بیریئر تھے جنہیں ہٹانے کے لیے پولیس زبردستی داخل ہوئی۔

پولیس نے منہاج القرآن کے سامنے موجود مارکیٹ کے اندر بھی توڑ پھوڑ کی اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔پولیس کا یہ عمل ظاہر کرتا ہے کہ وہ بیریئر ہٹانے نہیں آئے تھے بلکہ ڈاکٹر طاہر القادری کے کارکنوں کو سبق سکھائے اور ہراساں کرنے آئے تھے جس کی تیاریوں اور وجوہات سے متعلق ہم نے تفصیل سے آگاہ کر دیا ہے اور اس کے جملہ ثبوت بھی موجود ہیں۔ مزید سماعت آج مورخہ 18 جنوری 2017 ء کو ہو گی اور عوامی تحریک کے وکلاء مزید دلائل دیں گے۔

متعلقہ عنوان :