پاکستان اور بلوچستان کا رشتہ ازلی اور ایک دوسرے کیلئے لازم وملزوم ہے ، سردارمسعود خان

بلوچستان کی تجارت سے آزاد کشمیر کے تجارت سے وابستہ افراد کو مستفید ہوناچاہئے بلو چستان اور کشمیر کے چیمبرآف کامرس کے وفود ایک دوسرے کے پاس جا کر سرمایہ کاری اور تجارت کے مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں،، صدر آزاد کشمیر

منگل 17 جنوری 2017 22:59

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جنوری2017ء) صدر آزاد کشمیر سردارمسعود خان نے کہاہے کہ پاکستان اور بلوچستان کی عوام کا رشتہ ازلی اور ابدی ہے بلکہ پاکستان اور کشمیر ایک دوسرے کیلئے لازم وملزوم ہے ،کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ،مقبوضہ ہو یا آزاد کشمیر دونوں ملک کی دفاع کیلئے فصیل کی حیثیت رکھتے ہیں ،بلوچستان کی تجارت سے وابستہ افراد کی کان کنی اور دیگر میں وسیع تجربے سے آزاد کشمیر کے تجارت سے وابستہ افراد کو مستفید ہوناچاہئے ،بلو چستان اور کشمیر کے چیمبرآف کامرس کے وفود ایک دوسرے کے پاس جا کر سرمایہ کاری اور تجارت کے مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ بلوچستان کے دورے کے موقع پر چیمبرآف کامرس کے عہدیداران اور اراکین سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس سے قبل ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ بلوچستان کے صدر حاجی عبدالودود اچکزئی نے صدر آزاد کشمیراور ان کے وفد میں شامل افراد کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور کشمیر لازم وملزوم ہے بلکہ اس کی جغرافیائی اور تاریخی رشتے بھی مسلمہ حقیقت ہے ،بلوچستان کی تجارت سے وابستہ افراد نے روز اول سے ہی کشمیریوں کی ہر ممکن مددوحمایت کی ہے بلکہ اس کاسلسلہ آگے بھی جاری رہے گا،انہوں نے کہاکہ ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ بلوچستان صوبے کی تاجر برادری کانمائندہ ادارہ ہے جو قانونی تجارت کے فروغ کیلئے ہمہ وقت جدوجہد کررہاہے ،انہوں نے کہاکہ قانونی تجارت سے میں حکومت کی جانب سے تجارت سے وابستہ افراد کو جو سہولیات دی گئی ہے وہ غیر قانونی تجارت میں نہیں ہے بلوچستان اپنی موسم اور جغرافیہ کے باعث اپنی مثال آپ صوبہ ہے یہاں نہ صرف بے تحاشہ معدنیات موجود ہیں بلکہ بہترین پھلوں اور سبزی جات کے باعث اس سے فوڈ باسکٹ بھی کہاجاتاہے عبدالودود اچکزئی نے کہاکہ پاک چائنا اقتصادی راہداری ملک ،صوبے ،کشمیر کی ترقی کی ضامن ہے بلکہ گوادر اس کا صدر دروازہ ہے جبکہ اقتصادی راہداری کے ذریعے وسطی ایشیائی اور خلیجی ریاستوں تک آسانی سے رسائی حاصل کی جاسکتی ہے ،ان کاکہناتھاکہ بلوچستان معدنیات سے مالا مال خطہ ہے جس کا واضح ثبوت ریکوڈک ،سیندک اور دیگر ہے ،ان کاکہناتھاکہ ہم ہمسایہ ممالک ایران اور افغانستان کے ساتھ بہترین تجارتی تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں اس موقع پر صدر آزاد کشمیر سردارمسعود خان کاکہناتھاکہ ہم کشمیر سے محبتوں کا پیغام لیکر آئے ہیں بلوچستان اورکشمیر کی عوام کے درمیان ازلی اور ابدی رشتے قائم ہیں ہم ایک دین کے ماننے والے لوگ ہیں اور ایک ہی جھنڈے تلے متحد ہے ،انہوں نے کہاکہ 2008سے 2012تک جب وہ چین میں پاکستان کے سفیر رہے تو انہوں نے بلوچستان کی معدنیات ،توانائی ،ٹریڈ اینڈ ٹرانسپورٹیشن ،کمیونیکیشن اور دیگر راہداریوں کے حوالے سے ترجیحی بنیادوں پر کام جاری رکھا ،انہوں نے کہاکہ چین عرصہ دراز سے بلوچستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کار کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جس ک ا واضح ثبوت گوادر پورٹ ،سیندک اور دیگر ہے ،ان کاکہناتھاکہ پاکستان اور کشمیر ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہے اسی لئے تو قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کا شہ رگ قراردیاتھا ،مقبوضہ کشمیر ہو یا آزاد کشمیر دونوں پاکستان کی دفاع کیلئے فصیل کا کرداراداکررہے ہیں ان کاکہنا تھاکہ پاک چائنااقتصادی راہداری سے بلوچستان کشمیر کو نہ صرف فائدہ ملے گا بلکہ مقبوضہ کشمیر بھی اس کا فطری حصہ ہے ،سردارمسعود خان نے کہاکہ مودی سرکار نے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کااعلان کرکے پانی روکا ہے لیکن ہم ان سے اس طرح کے اقدامات سے مرعوب ہونیوالے نہیں ،مودی سرکار چاہئے جتنے بھی مظالم ڈھائے کشمیری مسلمانوں سمیت ہر پاکستانی کشمیر کی آزادی کیلئے مضبوط ارادے رکھتاہے ان کاکہناتھاکہ پاکستان سنہری دور میں داخل ہوچکاہے کشمیر اور بلوچستان کو اس خطے میں انتہائی اہمیت حاصل ہے اسی لئے دنیا بھر کی نگاہیں انہی پر ہی مرکوز ہیں ،ہم متحد ہے اسی لئے کامیابی ہماری مقدر بنے گی ،ان کاکہناتھاکہ مجھے خوشی ہے کہ کشمیر یوں کی بڑی تعداد بلوچستان اور کوئٹہ میں آباد ہے اور وہ یہاں کی معیشت میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں ان کاکہناتھاکہ کوئی اس بات سے انکار نہیں کرسکتا کہ اقتصادی راہداری کامحور بلوچستان ہی ہے راہداری سے گوادر پورٹ کی فعالی ،ریل ،ٹیلی مواصلات اوردیگر نظام قائم ہونے سے خطے کی تقدیر بدل جائیگی سچ یہ ہے کہ اقتصادی راہداری ملک کی معاشی ترقی کا ضامن ہے اس کے ذریعے وسطی ،مغربی ،ایشیائی اور خلیجی ریاستیں بھی مستفید ہونگے ان کاکہناتھاکہ ہم آزاد کشمیر میں گڈ گورننس کی بہتری ،آزاد کشمیر کی تعمیر وترقی ،مقبوضہ کشمیر کی آزادی ،آزاد کشمیر میں انفراسٹرکچر کی بہتری ،توانائی میں کفالت ،نیشنل ٹریڈ کے فروغ ،تعلیم اور صحت کے معیار کو بلند کرنے اور سیر وسیاحت کو صنعت کا درجہ دینے کیلئے کوشاں ہے ،ان کاکہناتھاکہ ہمیں خوشی ہے کہ اقتصادی راہداری کے 8اکنامک زونز میں سے ایک آزاد کشمیر میں بنایاجارہاہے اس کے علاوہ مانسہرہ سے موٹروے کی تعمیر بھی اقتصادی راہداری کا حصہ ہے ،انہوں نے کہاکہ پہلے تو صنعتی مراکز قائم تھے جبکہ نئے اکنامک زونز سے مزید تجارتی ترقی ہوگی ،صدر آزادکشمیر نے کہاکہ کشمیرمیں بھی معدنی ذخائر موجود ہیں جن میں سنگ مرمر ،گرینائٹ ،قیمتی پتھر اور دیگر شامل ہیں ،ان کاکہناتھاکہ منگلا ڈیم کو اپ گریڈ کیاگیاہے بلکہ جہلم ،کروٹ اور دیگر مقامات پر 5سے 6ہائیڈرو پاور پروجیکٹس پر کام کیاجارہاہے ،انہوں نے بلوچستان کی تجارت سے وابستہ افراد کو کشمیر کے دورے کی دعوت دی اور کہاکہ اس سے انہیں وہاں موجود سرمایہ کاری اور تجارت کے مواقع سے متعلق جان کاری ملے گی ،چیمبرآف کامرس کے سینئر رکن نیاز لالا نے صدر آزاد کشمیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ بلوچستان کی تجارت سے وابستہ افراد کا شکریہ ادا نہ کرے کیونکہ ہم وہ لوگ ہے جنہوں نے کشمیریوں کی آزادی کیلئے جانیں قربان کی ہے کشمیر پر 7دہائیوں سے نہیں بلکہ 170سال سے درانی سلطنت کے خاتمے کے بعد مظالم ڈھائے جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ اگر بلوچستان کی تجارت سے وابستہ افراد کو کشمیر میں صنعت اور تجارت کو فروغ دینے کیلئے سہولیات دی جائے تو اس کے انتہائی بہتر نتائج برآمدہونگے ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی ڈرائی فروٹ کے کاروبار کو وہاں مزید وسعت دینے کیلئے بلوچستان کی تجارت سے وابستہ افراد کے ساتھ تعاون کیاجائے جس پر صدر آزاد کشمیر نے کہاکہ ان کے نکات نوٹ کئے جاچکے ہیں اس سلسلے میں بات کی جائیگی ،ایگزیکٹو رکن چیمبرآف کامرس بدرالدین کاکڑ کے سوال پر انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر میں کسی کے ساتھ بھی تعصب نہیں کیاجاتا یکا دکا واقعات اگر ہوئے ہیں تو ان کا تعلق جرم سے ہے ،ہم خود پشتون ہے پہلے ہمیں صدوزئی جبکہ اب صدون کہاجاتاہے ،چیمبرآف کامرس کے رکن امجد صدیقی کی معدنیات کے حوالے سے مشترکہ کمیٹی کی تجویز کو صدر آزاد کشمیر نے سراہا اور کہاکہ اس سلسلے میں سنجیدگی سے غور کیاجائیگا ،انہوں نے کہاکہ بھارت نے تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کرنے کیلئے پہلے ہی واویلا شروع کردیاتھا کہ کشمیر میں معاملات آنے والے لشکرکی وجہ سے خراب ہے اگر 1947کے ماہ اکتوبر کے وسط میں بھارتی فوج کشمیر میں نہ اتارے جاتے تو کشمیر آزاد ہوتا ،انہوں نے بلوچستان اور آزاد کشمیر کے چیمبرز کے وفود کے آپس میں مل کر کام کرنے کی تجویزدی اور کہاکہ بلوچستان کے تجارت سے وابستہ افراد کشمیر میں لوکل پارٹنر کے ساتھ کام کرے تو اس کے انتہائی مثبت نتائج برآمدہونگے ،انہوں نے کوئٹہ میں کشمیریوں کیلئے بنائے جانیوالے کالونی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہاکہ اس سلسلے میں گورنر اور وزیراعلیٰ سے بات کی جائیگی ،تقریب کے اختتام پر ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ بلوچستان کے صدر حاجی عبدالودود اچکزئی ،نائب صدر حاجی اخترکاکڑ اوردیگر کی جانب سے مہمان خصوصی کو یادگاری شیلڈ بھی پیش کیاگیا۔

متعلقہ عنوان :